قیام پاکستان کی جدوجہد آسان نہیں تھی، ہمارے بزرگوں نے لاتعداد قربانیاں دیں: پروفیسر تقیہ سلطانہ 

لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) 1947ء میں اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان آنے والی پروفیسر ڈاکٹر تقیہ سلطانہ عابدی (گولڈ میڈلسٹ) نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کی جدوجہد آسان نہیں تھی، اس کے لیے ہماری بزرگوں اور ہماری نسل نے لاتعداد قربانیاں دیں، مصائب جھیلے، گھر بار چھوڑے، ہجرت کے وقت کتنے ہی خون آشام مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھے ، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح میری آئیڈیل شخصیت تھیں، آزاد وطن کی جدوجہد کی قیادت کر کے قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے ساتھیوں نے برصغیر کے مسلمانوں پر احسان عظیم کیا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز نوائے وقت کے مقبول سلسلے ’’میں نے پاکستان بنتے دیکھا‘‘ کے حوالے سے خصوصی گفتگو میں کیا۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے 1991ء میں ریٹائرڈ ہونے والی 94 سالہ پروفیسر ڈاکٹر تقیہ سلطانہ عابدی نے مزید بتایا کہ میں 3 ستمبر 1934ء کو یو پی میں پیدا ہوئی مقامی سکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا تو سن شعور کو پہنچ چکی تھی سو الگ وطن کے حصول کی جدوجہد میں شرکت کا بھی موقع ملا مقامی سطح پر مسلم لیگی خواتین رہنمائوں کے ہمراہ محترمہ فاطمہ جناح کو بھی دیکھنے کا موقع ملا ان کی شخصیت انتہائی متاثر کن تھی۔ ڈاکٹر تقیہ سلطانہ عابدی نے کہا کہ یو پی کے علاقے میں آل انڈیا مسلم لیگ کو خاصی مقبولیت حاصل تھی مگر جب پاکستان بنا تو ہمارا علاقہ پاکستان میں شامل نہ ہو سکا جس پر یہاں کے رہنے والے مسلمانوں نے ہجرت کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر تقیہ نے گلوگیر لہجے میں بتایا کہ 1947ء میں ہجرت کا مرحلہ ہمارے لئے زندگی کا تلخ ترین اور مشکلات سے بھرپور زمانہ تھا۔ میں والدین اور بہن بھائیوں کے ہمراہ ہجرت کیلئے بحری جہاز میں سوار ہوئی تو ایسے ایسے تکلیف د ہ مناظر دیکھنے کو ملے کہ جنہیں یاد کر کے دل آج بھی خون کے آنسو روتا ہے۔ کراچی پہنچ کر مہاجرین کے کیمپوں میں رہنا پڑا جہاں مہاجرین کو بیماریوں اور بھوک سے مرتے دیکھا، کوئی زیادہ دن کیلیء اپنے گھر میں رکھنے کے قابل نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ فسادات اور قتل و غارت کے ماحول اور کسمپرسی کے عالم میں ہمارا خاندان راولپنڈی کے قریب رہائش پذیر ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ میرے والد منظور علی عابدی سائیکل پر صابن فروخت کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے لگے میں نے وطن عزیز کے مختلف تعلیمی اداروں میں 44 سال تک پڑھایا، متعدد اعزازات حاصل کئے انہوں نے کہا کہ مجھے سعودی حکومت سمیت مختلف ممالک سے جاب کی آفرز ہوئیں مگر پاکستان اور اپنے ہم وطنوں سے غیر مشروط محبت کے باعث یہاں سے جا نہیں سکی۔ 

ای پیپر دی نیشن