حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا آج پانچواں دور ہو رہا ہے. دونوں فریقین کی ٹیمیں کمشنر ہاؤس راولپنڈی پہنچ چکی ہیں. حکومتی مذاکراتی ٹیم امیر جماعت اسلامی کو حکومتی پیشرفت سے آگاہ کرے گی۔وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ مذاکرات کیلئے کمشنر آفس پہنچے. ان کے ہمراہ وزیرِ داخلہ محسن نقوی بھی موجود تھے۔ان کے علاوہ کمشنر راولپنڈی اور آر پی او راولپنڈی بھی مزاکرات میں شرکت کیلئے کمشنر ہاؤس پہنچے۔وزیراعظم کے میڈیا کوآرڈینیٹر بدر شہباز وڑائچ بھی حکومتی مذاکراتی ٹیم میں شامل ہیں۔جماعت اسلامی کی جانب سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم اور لیاقت بلوچ مذاکرات میں شریک ہیں۔حکومتی کمیٹی نے مذاکرات سے قبل دھرنا گاہ کا دورہ کیا۔
راولپنڈی کے لیاقت باغ میں مہنگائی اور بجلی کے بلوں کے خلاف جماعت اسلامی پاکستان کا دھرنا 14 ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا پانچواں دور آج ہوگا جبکہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے ایک بار پھر واضح کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کو اب کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، ایک ہی ایجنڈا ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے، حق مانگ رہے ہیں کوئی بھیک نہیں، حق جب نہیں ملتا تو چھین کر لینا پڑتا ہے۔بجلی کے بھاری بلز، ٹیکسز کی بھرمار، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں، پیٹرول اور گیس کی قیمتوں، مہنگائی سمیت دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے جماعت اسلامی کے راولپنڈی میں لیاقت باغ چوک پر دھرنے کا آج مسلسل 14 واں دن ہے۔راولپنڈی میں رات گئے بارش ہوئی. جس کے سبب کارکنان نے رات میٹرو شیڈ کے نیچے گزاری، پنڈال میں حکومت کے خلاف پینا فلیکس آویزاں ہیں۔علی الصبح دھرنے کے شرکاء نے نماز فجر پنڈال میں ہی ادا کی. جس کے بعد آج صبح فجر کی نماز پنڈال میں ادا کرنے کے بعد معمول کے مطابق صفائی کا عمل شروع کیا گیا. اس دوران روزانہ کی طرح دھرنے کے شرکا کے لیے ناشتے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔
بعد ازاں دھرنے میں شریک جماعت اسلامی کے ملک بھر سے آنے والے کارکنان، تاجروں سمیت دیگر تنظیموں سے وابستہ افراد اور مختلف شہروں سے ٹولیوں اور قافلوں کی شکل میں مزید پہنچنے والے افراد نے احتجاجی دھرنے میں اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی.دھرنے میں شریک افراد کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے ایک بار پھر واضح کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پی ایز کو اب کسی صورت برداشت نہیں کریں گے،ایک ہی ایجنڈا ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے، صرف ریلیف کی باتوں پر نہیں، تحریری اور عملی معاملات تک نہیں اٹھیں گے، حق مانگ رہے ہیں کوئی بھیک نہیں، حق جب نہیں ملتا تو چھین کر لینا پڑتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں 25 ہزار کے قریب لوگ کام کررہے ہیں، یہ ایک کرپٹ ادارہ ہے، جوکہ رشوت کا گڑھ ہے، یہ صرف ایک ادارہ نہیں جو کرپٹ ہو یہاں ایک جال بچھا ہوا ہے ہے جو اس میں ملوث ہے۔ ہم یہی سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اگر اداروں کی کرپشن ختم ہو جائے تو لوگوں کو ریلیف مل سکتا ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے مطالبات فوری پورے ہوں، حکومتی کمیٹی کہتی ہے کہ آپ کے مطالبات ہمارے مطالبات ایک سے ہیں، اگر حقیقت یہی ہے تو پھرعوام کو ریلیف دیا جائے جوکہ عملی طور پر نہیں دیا جا رہا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ آئی پی پیز کو لگام دینے کا ہے، ہم چاہتے ہیں آئی پی پیز کے دھندے کو اب ٹھکانے لگنا چاہیے کیونکہ اس کا بوجھ ہم نہیں اٹھا سکتے۔ پاکستان کا غلط پالیسیوں کی وجہ سے برا حال ہوچکا ہے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ بھاشا ڈیم 1400 ارب روپے کا پروجیکٹ تھا اگر وہ ڈیم بن جاتا تو آئی پی پیز کو ہم بھاری رقم دیتے ہیں وہ بچ جاتی، ایک طرف تنخواہیں ہیں جو بڑھتی نہیں تو دوسری طرف ملک میں بڑھتی مہنگائی ہے جو کم نہیں ہوتی، آٹا چینی ڈال اسٹیشنری ہر چیز پردگنا ٹیکس لگا دیا گیا ہے. حکومت چاہتی ہے یہ سب کرکے عوام کی زندگی اجیرن کردی جائے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم نے اب تک حالات کو کنٹرول میں رکھا ہوا ہے. ملک میں حالات بہت خراب ہو چکے ہیں اور لوگوں میں غم و غصہ ہے۔ پاکستان میں غریب موبائل تک کا ٹیکس ادا کرتا ہے لیکن جاگیردار کو اس ملک میں ٹیکسز پر استثنیٰ حاصل ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے عام عوام کسان محنت کش طبقے کی بات کی ہے، ہم آج مارچ بھی کریں گے اور دھرنا جلوس بھی جاری رکھیں گے۔
ادھر جماعت اسلامی کا کراچی میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا چھٹے روزمیں داخل ہوگیا، امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس معطل کرکے فرانزک آڈٹ کیا جائے۔جماعت اسلامی ڈٹ گئی، مہنگی بجلی،آئی پی پیز کےعوام دشمن معاہدے اور ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا چھٹے روزبھی جاری ہے۔
گزشتہ روزدھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس میں امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کو 75 ارب روپے دیے گئے، بھاری بلوں کے باوجود لوگ لوڈ شیڈنگ سہنے پر مجبور ہیں، اب پاور ڈویژن کہہ رہا ہے ایک لاکھ سے زائد افراد کو مفت بجلی دی جاتی ہے۔منعم ظفر کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں، کے الیکٹرک کا لائسنس معطل کرکے فرانزک آڈٹ کیا جائے. لوگ باقی سب بھول جائیں گے. تانبے کے تار بیچ دیے گئے. سوئی سدرن کے 177 ارب کے الیکٹرک کو ادا کرنا ہے. اس کے پیدواری یونٹ میں کمی ہوئی ہے. اس کا خمیازہ کراچی کے عوام بھگت رہے ہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کی جانب سے آج مطالبات کے حق میں مری روڈ پر مارچ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ حافظ نعیم الرحمان مارچ کی قیادت کریں گے۔
حکومت اور جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان بات چیت کا پانچواں دور آج شام کو ہو گا۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا تھا کہ آج کا دن بہت اہم ہے. آج آگے کی طرف مارچ کریں گے، جماعت اسلامی قوم کو مایوس نہیں ہونے دے گی، اس دھرنے میں مقاصد حاصل کر لیے تو یہ نقطہ آغاز ہو گا انجام نہیں، اس کے بعد ایک بڑی جدو جہد کریں گے، سارے سیاسی قیدیوں کو آزاد ہونا چاہیے، حق دو عوام کو تحریک مزید آگے بڑھے گی۔
علاوہ ازیں حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذکرات کا چوتھا دور بھی بے نتیجہ ہی ختم ہوا تھا. مذاکرات کی کامیابی میں آئی پی پیز کا مسئلہ رکاوٹ بن گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اب تک کی حکومتی پیش رفت سے متعلق مسودہ پیش کیا جبکہ جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی نے حکومتی مسودے پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔جماعت اسلامی کی مذاکراتی کمیٹی نے حکومتی مسودے پر حافظ نعیم الرحمان سے مشاورت کے بعد جواب دینے کاعندیہ دے دیا جبکہ حکومتی کمیٹی کی استدعا پرلیاقت بلوچ نے مذاکرات جاری رہنے تک مارچ کو مری روڈ تک محدود رکھنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے دعویٰ کیا تھا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ بہت سے معاملات پر اتفاق ہوگیا ہے اور کچھ معاملات تحریری طور پر طے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہمارا ایجنڈا ہے. وزیراعظم کا ایجنڈا ہے کہ بجلی کی قیمتیں کم کرنی ہیں، بہت سے معاملات پر اتفاق ہوگیا ہے جبکہ مزید معاملات پر اتفاق ہونا باقی ہے۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کل تک مذاکرات کا دور ملتوی کیا گیا ہے. کل شام کو جماعت اسلامی کے ساتھ مزید ایک نشست ہوگی۔عطااللہ تارڑ نے کہا تھا کہ مارچ کرنا جماعت اسلامی کا جمہوری حق ہے جبکہ جماعت اسلامی کے سیالکوٹ میں گرفتار کارکنوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔