متحدہ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام استاتذہ اور طلبہ نے فیصل چوک پر پنجاب اسمبلی کے باہر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سات ماہ کے احتجاج کے باوجود حکومت نے ان کے مطالبات پر کان نہیں دھرے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ بورڈ آف گورنرز کی تقرری سے کالجوں کو خود مختاری ملے گی اور فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پروگرام کے لیے مناسب سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئی ہیں، ادھرحکومت اور انتظامیہ کی جانب سے فول پروف سیکورٹی کے دعوں کی قلعی اس وقت کھل گئی جب نہتے طالب علموں اور اساتذہ پنجاب اسمبلی کے باہر والے دروازے سے ہوتے ہوئے اسمبلی کی بلڈنگ کے مین دروازے پر پہنچ گئے ۔ اس دوران پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا اور طلبہ کی جانب سے بھی توڑ پھوڑ دیکھنے میں آئی ۔ دو ارکان صوبائی اسمبلی ڈاکٹر زمرد یاسمین اور اعجاز کوہلوں کی گاڑیوں کو بھی توڑ دیا گیا جبکہ پانچ بسوں کو بھی نقصان پہنچا