چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ

سپورٹس رپورٹر

ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے جو آہستہ آہستہ ترقی کی منزل کو طے کرتے ہوئے ماضی کے سنہری دور کی جانب رواں دواں ہے۔ صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن قاسم ضیاءاور سیکرٹری آصف باجوہ پر مشتمل جوڑی نے قومی کھیل میں جان ڈالنے کے لئے سخت محنت کی ہے جس کے ابتدائی نتائج 2010ءکی ایشیئن گیمز میں حاصل ہو گئے تھے جب پاکستان ٹیم 20 سال بعد چیمپئن بننے میں کامیاب ہوئی تھی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پورے ملک میں اکی کا جال پھلانے کےلئے مختلف شہروں میں اکیڈمی سسٹم بنا رکھا ہے مستقبل قریب میں جس سے اچھے نتائج حاصل ہونا شروع ہو جائیں گے۔ موجودہ انتظامیہ کی زیرِ نگرانی قومی ہاکی ٹیم نے حال ہی میں منعقد ہونے والے لندن اولمپک مقابلوں میں شرکت کی تھی جس میں پاکستان ٹیم نے ساتویں پوزیشن حاصل کی تھی جبکہ 2004ءکی بیجنگ اولمپک میں پاکستان ٹیم کی آٹھویں پوزیشن رہی تھی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے 2014ءکے عالمی کپ ٹورنامنٹ کو ہدف بنا رکھا ہے جس میں قومی ٹیم کو وکٹری سٹینڈ تک لانا اس کا ٹارگٹ ہے۔ ان دونوں قومی ٹیم میلبورن میں جاری 34ویں چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں شریک ہے جس میں آٹھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جس کے گروپ (اے) میں نیوزی لینڈ، انگلینڈ، بھارت اور جرمنی جبکہ گروپ (بی) میں پاکستان ٹیم نے تین میچ کھیل کر دو میں ناکامی اور ایک میچ میں کامیابی حاصل کی۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان کا پہلا میچ ہالینڈ کے خلاف تھا جس میں قومی ٹیم کو تین ایک سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کی طرف سے و احد گول وقاص شریف نے کیا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان میچ وقفہ تک ایک ایک گول سے برابر تھا۔ قومی ٹیم دوسرے میچ کے لئے بیلجئم کے خلاف میدان میں اُتری جس میں پاکستان نے دو صفر سے کامیابی حاصل کی۔ اس میچ میں بھی وقفہ تک مقابلہ بغیر کسی گول کے برابر تھا۔ پاکستان کی طرف سے دونوں گول کھیل کے دوسرے ہاف میں حسیم خان اور شفقت رسول نے کیے۔ گروپ (بی) میں پاکستان ٹیم نے تیسرا میچ میزبان آسٹریلیا کے خلاف کھیلا جس میں قومی کھلاڑیوں نے میزبان ٹیم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تاہم کھیل کے 51ویں منٹ میں آسٹریلیا کی ٹیم ایک گول کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ میچ کا خاتمہ صفر ایک کے سکور کے ساتھ ہوا۔ گروپ مرحلے میں قومی ٹیم کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی ہالینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف نوجوان کھلاڑیوں کے کھیل کو بہت سراہا گیا ہر زبان پر ایک ہی بات تھی کہ نوجوان کھلاڑی عمدہ کھیل کر ہار گئے تو کوئی بات نہیں گروپ (بی) میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے کے بعد کوارٹر فائنل میں پاکستان کا مقابلہ جرمنی سے ہوا جس نے گروپ (اے) کے تین میں سے دو میچ جیت کر دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ کوارٹر فائنل میں پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں نے شاندار کھیل پیش کیا اور دو ایک سے کامیابی حاصل کی۔ اس میچ میں وقفہ تک جرمنی کی ٹیم کو ایک صفر کی برتری حاصل تھی تاہم دوسرے ہاف میں فارورڈ کھلاڑی شکیل عباسی نے اپنے عمدہ کھیل کی بدولت دو گول سکور کر کے پاکستان کو ایک گول کی برتری دلا دی۔ شکیل عباسی جو کہ 2004ءکی چیمپئنز ٹرافی میں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا بھی اعزاز حاصل کر چکے ہیں رواں ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچوں میں ان کا ردھم بہت مایوس کن دکھائی دے رہا تھا اکثر ہاکی کے حلقوں میں کھیل کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا تھا۔ قومی ٹیم آج سیمی فائنل میچ میں ہالینڈ کے مدِمقابل ہوگی یہ میچ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق صبح 10 بجے کھیلا جائے گا جبکہ اس سے قبل پہلے سیمی فائنل میں بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیمیں مدِ مقابل ہونگی۔ پاکستان ٹیم نے 18 سال قبل 1994ءمیں نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں منعقد ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں جرمنی کی ٹیم کو پنلٹی سٹروکس پر سات، چھ سے شکست دی تھی۔ دونوں ٹیموں کے درمیان میچ مقررہ وقت تک دو دو گول سے برابر رہا تھا۔ یہ تیسرا موقع تھا کہ پاکستان ٹیم نے چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا اس سے قبل 1978ءاور 1980ءکے ٹورنامنٹس میں قومی ٹیم نے ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔سابق اولمپیئنز نے قومی ہاکی ٹیم کی کامیابی کو پاکستان ہاکی کے روشن مستقبل کے لئے خوش آئند قرار دیدیا۔ سیکرٹری پنجاب اولمپک ایسوسی ایشن رانا مجاہد کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کی سخت محنت کے نتائج حاصل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ انشاءاللہ وہ وقت دور نہیں ہے جب پوری دنیا میں پاکستان ہاکی کا ڈنکہ بجنا شروع ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان کھلاڑیوں نے شاندار کھیل پیش کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا کہ فیڈریشن کے صدر قاسم ضیاءسیکرٹری آصف باجوہ مبارک باد کے مستحق ہیں جن کی کوششوں سے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ پاکستان ہاکی ٹیم کے کوچ اجمل خان لودھی نے میلبورن سے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں بتایا کہ چیمپئنز ٹرافی ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم توقعات پر پورا اُتری ہے انشاءاﷲ مستقبل میں مزید کامیابیاں سمیٹنے کے لئے محنت جاری رکھی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم مینجمنٹ میں سینئر آفیشلز اختر رسول اور حنیف خان کی کھلاڑیوں کی محنت رنگ لانا شروع ہو گئی ہے۔ سیمی فائنل میچ میں بھی پورے ردھم کے ساتھ میدان میں اُتریں گے۔ پول میچ میں ہالینڈ کے خلاف قومی ٹیم نے شاندار کھیل پیش کیا تھا۔ اس میچ میں خامیوں پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔ اولمپیئن محمد اخلاق کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم وننگ یونٹ میں ڈھلنا شروع ہو گئی ہے۔ سیمی فائنل تک رسائی نے اگلیے چیمپئنز ٹرافی میں براہ راست پہنچنے کی راہ ہموار کر دی ہے جو کہ پاکستان ہاکی کے لئے خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ نے جو محنت کی ہے اس کے نتائج ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ مستقبل میں مزید کامیابیاں قومی ہاکی ٹیم کے قدم چومے گی۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...