نیلسن منڈیلا کی یاد میں دعائیہ تقاریب، رہائش گاہ کے باہر سوگواروں کا ہجوم

جوہانسبرگ+واشنگٹن  (  نمائندہ خصوصی +بی بی سی+ ایجنسیاں) جنوبی افریقہ میں مختلف مقامات پر ہزاروں افراد ملک کے پہلے سیاہ فام صدر اور نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کی علامت سمجھے جانے والے رہنما نیلسن منڈیلا کی یاد میں دعائیہ تقاریب میں شرکت کر رہے ہیں۔ منڈیلا نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کی اور اس کے لئے انہوں نے 27 سال جیل میں گزارے تھے۔ 1994ء میں رہائی کے بعد وہ ملک کے پہلے سیاہ فام صدر بنے۔ ہفتے کو لوگ بڑی تعداد میں منڈیلا کے گھر کے باہر جمع ہوئے اور یہاں تعزیت کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی کی مختلف کامیابیوں کا جشن منایا جا رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق جوہانسبرگ سے نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وہاں مکمل طور پر غم اور رنج کی فضا نہیں پائی جاتی۔ جوہانسبرگ کے اس علاقے جہاں نیلسن منڈیلا کی رہائش گاہ واقع ہے ہزاروں لوگ سڑکوں پر جمع ہیں اور بہت سے لوگ اپنے محبوب لیڈر کو ایک کامیاب زندگی گزارنے پر رقص کر کے اور گانے گا کر خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ ان کے گھر کے باہر ایک سٹیج تیار کیا گیا ہے جہاں مذہبی رہنما لوگوں کے ساتھ مل کر دعائیں کر رہے ہیں۔ جمعہ کو جنوبی افریقی صدر جیکب زوما نے بھی اس گھر کا دورہ کیا تھا۔ صدر زوما نے اعلان کیا تھا کہ نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات 15 دسمبر کو ریاستی اعزاز کے ساتھ ادا کی جائیں گی اور انہیں ان کے آبائی علاقے کونو میں سپردخاک کیا جائے گا۔ بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ نے ایسا جنازہ پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا جس میں عالمی رہنما، اہم شخصیات اور دنیا بھر سے سابق صدر کے مداح بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔ منڈیلا کے انتقال پر جنوبی افریقہ کے علاوہ دنیا کے اکثر ملکوں میں قومی سوگ کا اعلان کیا گیا تھا اور کئی ممالک کے پرچم اس عظیم رہنما کی موت پر سرنگوں ہیں۔آسٹریلیا سے امریکہ تک تقریباً ہر ملک کی طرف سے نیلسن مینڈیلا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور عالمی رہنماؤں نے جنوبی افریقہ کے عوام اور حکومت کو تعزیتی پیغامات بھیجے۔ وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما اور ان کی اہلیہ آئندہ ہفتے جنوبی افریقہ کا دورہ کریں گے اور نیلسن منڈیلا کی یاد میں منعقدہ تقاریب میں شریک ہوں گے جبکہ سابق صدر بش اور کلنٹن بھی جنوبی افریقہ جائیں گے۔ برازیل کی صدر بھی تدفین میں شرکت کریں گی۔  نیلسن منڈیلا کو بابائے جمہوری جنوبی افریقہ کہا جاتا ہے اور جنوبی افریقہ میں انہیں احترام سے ’مادیبا‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔  ایک مرتبہ ایک انٹرویو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ وہ کیا چاہیں گے کہ لوگ انہیں کس طرح یاد کریں تو نیلسن منڈیلا کا جواب تھا کہ ’میں چاہوں گا کہ لوگ کہیں ایک ایسا شخص تھا جس نے دنیا میں اپنا فرض نبھایا۔‘ اے ایف پی کے مطابق جنوبی افریقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نیلسن منڈیلا کے تابوت کا جلوس تین روز تک دارالحکومت پریٹوریا کی گلیوں میں گشت کرے گا تاکہ عوام انہیں خراج عقیدت پیش کر سکیں۔تعزیتی تقاریب اور تدفین کی سرگرمیوں کے باعث چھٹیوں پر گئے ہوئے فوجیوں کو فوری طلب کر لیا  گیا ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق فوجیوں کو ہوائی اڈوں، منڈیلا کی میت رکھنے کے مقام اور ان کی تدفین کے مقام اور دیگر علاقوں میں تعینات کیا جائے گا۔ منگل کو منڈیلا کیلئے سرکاری میموریل سروس میں صدر اوباما اور دیگر عالمی رہنما شرکت کرینگے۔ لندن میں مانچسٹر یونائیٹڈ اور نیو کاسل یونائیٹڈ کی ٹیموں کے درمیان انگلش پریمئر لیگ کے فٹبال میچ سے قبل منڈیلا کے سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اس وقت سٹیڈیم میں 75 ہزار سے زائد تماشائی موجود تھے۔ اسلام آباد سے خبرنگار خصوصی کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے نیلسن منڈیلا کی وفات پر اپنے پیغام میں کہا ہے نیلسن منڈیلا کی وفات کا غم صرف جنوبی افریقی عوام کو ہی نہیں بلکہ پوری انسانی برادری کو ہے۔ انہیں ہمیشہ امن اور مفاہمت کے مینار کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کشیدگی اور تنازعات کے ماحول کی دنیا میں امن اور مفاہمت کا درس دیا۔ سابق صدر پاکستان نے آنجہانی کی روح کے ایصال ثواب کیلئے دعا بھی کی۔ بھارتی کرکٹ سپر سٹار سچن ٹنڈولکر نے جنوبی افریقہ کے رہنما نیلسن منڈیلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں حقیقی طور پر متاثر کن شخصیت قرار دیا جو ہمیشہ ان کے دل میں زندہ رہیں گے۔ ادھر عالمی کپ فٹ بال مقابلوں کی قرعہ اندازی کے موقع پر نیلسن منڈیلا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔واشنگٹن سے نمائندہ خصوصی+ اے پی پی کے مطابق حریت رہنمائوں  نے نیلسن منڈیلا کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا  آنجہانی کی جدوجہد ظلم و جبر کا شکار افراد اور ان کی قیادت کے لئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔ ادھر حفاظتی انتظامات کیلئے سکیورٹی اہلکاروں اور فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...