اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ شرپسندوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا، قانون نافذ کر نے والے اداروں کو فرقہ واریت کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنانا ہو گی۔ اس سلسلے میں تمام مذہبی تنظیموں کو مؤثر اور مثبت انداز میں اعتماد میں لیا جائے، رینجرز اور فوج کی مدد سے جڑواں شہروں میں پولیس سکیورٹی صورتحال بہتر بنائے، نگرانی کا مؤثر نظام قائم کیا جائے اسلام آباد اور راولپنڈی کیلئے فوری رسپانس فورس تشکیل دی جائے جو کسی بھی جگہ 7 سے 10 منٹ میں پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی سربراہی میں ملک میں امن و امان کی صورتحال کے جائزہ کیلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ وزیر داخلہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن میں اضافہ اور امن و امان سے متعلقہ امور میں صوبائی حکومتوں سے رابطوں کو مستحکم بنایا جائے۔ اجلاس کے دوران وزیر داخلہ کو بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر سکیورٹی اقدامات اور موجودہ صورتحال کے حوالہ سے بریفنگ دی گئی۔ چودھری نثار علی خان کو کراچی کی صورتحال اور ملک میں مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہروں کے حوالہ سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ فرقہ واریت کے بڑھتے ہوئے واقعات باعث تشویش ہیں۔ رات کے دوران پولیس کی ڈیوٹیاں مرحلہ وار لگائی جائیں۔ انہوں نے وزارت داخلہ کے افسروں کو ہدایت کی کہ تمام فیصلے میرٹ پر کریں اور کسی سفارش کو خاطر میں نہ لائیں۔ وزارت اور اس کے متعلقہ تمام اداروں کے افسر اپنے فرائض مقدس فرض سمجھتے ہوئے ادا کریں۔ قیام امن کے لئے سکیورٹی فورسز کے درمیان اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ رابطے و تعاون کو زیادہ زیادہ سے بڑھا کر فرقہ ورانہ فسادات اور شرپسندی پر قابو پایا جائے، وفاقی وزیر داخلہ نے راولپنڈی اسلام آباد میں صبح سے شام تک مانیٹرنگ نظام قائم کرنے اور جڑواں شہروں میں امن و امان کے قیام کے لئے رینجرز اور پولیس کے جوانوں پر مشتمل گشت نظام مرتب کرنے کے احکامات جاری کئے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ کو امن و امان کی موجودہ صورتحال سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ وزیر داخلہ نے کہا فرقہ واروانہ فسادات میں اضافہ تشویشناک ہے، ان فسادات پر قابو پانے کے لئے مربوط حکمت عملی مرتب کی جائے۔ اسلام آباد اور راولپندی میں پولیس صبح سے شام تک نگرانی کا نظام قائم کرے اور جڑواں شہروں میں کڑی نگرانی کے لئے رینجرز اور آرمی پر مشتمل گشت نظام تشکیل دیا جائے۔ وزیر داخلہ نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے لئے ایسی ریپڈ رسپانس فورس بنانے کی ہدایات جاری کیں جو کسی بھی جگہ پر سات سے دس منٹ کے وقت میں فوری طور پر پہنچ کر حالات پر قابو پا سکے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ملاقات کی اور لاہور میں اہلسنت والجماعت کے صوبائی صدر مولانا شمس الرحمن معاویہ کے قتل کے بعد امن و امان کی صورتحال اور تحقیقات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی سکیورٹی خصوصاً کراچی کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو ملک میں سکیورٹی کی صورت حال بالخصوص کراچی اور لاہور میں فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ پر بریفنگ دی۔ ثناء نیوز کے مطابق وزیر داخلہ نے کراچی کی امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی اور کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے بارے میں بتایا۔ وزیراعظم نے چودھری نثار کو ہدایت کی کہ شمس الرحمن معاویہ کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے صوبائی حکومت سے بھرپور تعاون کریں۔ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ کسی کو ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘ قتل کی حالیہ وارداتوں کے پیچھے عناصر کو بے نقاب کر کے جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے‘ ملک افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنایا جائے۔ ملاقات میں ملک میں امن و امان کی صورتحال بالخصوص پنجاب اور سندھ کے دارالحکومتوں میں مذہبی رہنمائوں کے قتل کی حالیہ وارداتوں پر وزیراعظم کو بریف کیا۔ چودھری نثار سے برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے الوداعی ملاقات کی۔ چودھری نثار نے ایڈم تھامسن کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایڈم تھامسن کو ہمیشہ پاکستان کے دوست کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ملاقات میں دوطرفہ تعاون سکیورٹی غیر قانونی امیگریشن، انسداد دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایڈم تھامسن نے کہا کہ پاکستان خطے کا اہم ملک ہے، تعلقات کو اہم سمجھتے ہیں اور پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لئے ہرممکن تعاون جاری رکھیں گے۔
اسلام آباد‘ پنڈی کیلئے ریپڈ رسپانس فورس بنائی جائے: نثار‘ شمس الرحمن کے قاتل فوری گرفتار کئے جائیں‘ وزیراعظم کی وزیر داخلہ کو ہدایت
Dec 08, 2013