لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) خواتین نے موبائل فون کے ایس ایم ایس اور کال پیکجز کو ’’فائدہ مندکم اور نقصان دہ‘‘ زیادہ قرار دیتے ہوئے انہیں معاشرے میں بے راہروی کے فروغ، شادی شدہ جوڑوں کے مابین اعتماد کے رشتے کمزور کرنے اور طلاق کی شرح میں اضافے کا بڑا سبب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن مریم نواز شریف اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے نوجوانوں کی اخلاقی تربیت کیلئے بھی مثبت اقدامات کریں۔ گزشتہ روز نوائے وقت سے گفتگو میں پروفیسر ڈاکٹر ماریہ جبین اور بنک آفیسر فیروزہ راحیل نے کہا کہ موبائل فون پیکجز بلاشبہ مہنگائی کے دور میں نعمت سے کم نہیں مگر نوجوان نسل پر اس کے اثرات درست ثابت نہیں ہو رہے ہیں۔، سیلولر کمپنیوں کے اس اقدام کی وجہ بچے والدین کے کنٹرول سے باہر ہو گئے ہیں۔ سعدیہ ایوب ایڈووکیٹ نے کہا آج فون ضرورت کی بجائے انٹرٹینمنٹ کی چیز بن گیا ہے لوگ لڑکیوں کو تنگ اور ہراساں کرتے، بلیک میل کرتے ہیں جس سے جرائم اور نوجوانوں میں ڈپریشن میں اضافہ ہوا۔ غزالہ خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج کے دور میں موبائل فون ہر ایک کی ضرورت بن گیا ہے ۔ بیوفائی کی شکایات پر طلاق کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔ عورت کچھ بھی برداشت کر لیتی ہے مگر شوہر کو دوسری خواتین سے گھنٹوںگفتگو کرتے یا روزمرہ بنیادوں پر گڈ نائٹ یا گڈ مارننگ کے ایس ایم ایس کرتے نہیں دیکھ سکتی، اس وجہ سے میاں بیوی کے مابین اعتماد کے رشتے کمزور ہوئے ہیں۔ دارالامان کی سپرنٹنڈنٹ مصباح رشید نے کہا کہ موبائل پیکج میں گفتگو کے دوران لڑکوں کی باتوں میں آ کرگھروں کو چھوڑنے والی لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کی آمنہ منٹو اور شازیہ بھٹی نے کہا کہ اس سے طلبہ و طالبات کے امتحانی نتائج پر برا اثر پڑ رہا ہے وہ ہوم ورک مکمل کرنے کی بجائے دن رات اپنے فرینڈز سے گپ شپ میں مصروف رہتے اور کلاس میں آ کر جمائیاں لیتے رہتے ۔ تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر نوشین حامد معراج نے کہا کہ بلاشبہ موبائل فون بہترین ایجاد ہے اور کم ریٹس سے عوام الناس کو فائدہ بھی ہے مگر یہاں ہر چیز مہنگی کر کے موبائل فون کا استعمال سستا کر دیا گیا۔