مکرمی!پلان اے، پلان بی کے بارے میں حکومت کا موقف بالکل درست ہے کہ تحریک انصاف کے یہ دونوں منصوبے حکومت کے خلاف ناکام ہوچکے ہیں۔ اور یہ درست ہے کہ جب کسی منزل یا مقصد کے حصول کے لئے بنایا گیا لائحہ عمل نا کام ہو جائے تو پھر اگلا لائحہ عمل بنایا جاتا ہے یا لائحہ عمل کو ترتیب دینے والا اپنی ناکامی کو تسلیم کرلیتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح تحریک انصاف کے پلان سی کا اعلان ان کے باقی آزمائے ہوئے دونوں منصوبوں کی ناکامی کا اعتراف ہے۔ وہ مانیں یا نہ مانیں لیکن وہ اپنے دونوں پلانز میں ناکام ہو چکے ہیں اور اسی کے پیش نظر ان کو حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے پلان سی کی ضرورت محسوس ہوئی۔ لیکن دلچسپ امر یہ ہے کہ ناکام اور بری طرح نا کام ہونے میں فرق دیکھا جائے تو عمران خان نے وزیراعظم کا استعفے کا مطالبہ کیا اس میں وہ ناکام ہوگئے۔ لیکن وہ ناکامی کے باوجود بھی کسی حد تک کامیاب ضرور ہوئے۔ جیسا کہ انہوں نے حکومت پر دبائو ڈالا جس کے نتیجے میں حکومت کسمپری کا شکار ہوگئی۔ اور پٹرول کی مصنوعات کی قیمتوں میں وہ بے پناہ کمی آئی جس کی نظیر نہیں ملتی۔ یہی نہیں وزیراعظم نے نئے منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔ وہ الگ بات ہے کہ ابھی منصوبے اعلان کی حد تک محدود ہیں۔ لیکن اس سے پہلے کسی منصوبے کا اعلان بھی نہیں کیا گیا اور جب کیا گیا وہ ایسے وقت میں جب ان پر مشکلات امنڈ رہی ہے۔ اور اگر منصوبوں پر عمل در آمد شروع ہو جاتا ہے تو یہ خان صاحب کی ایک اور کامیابی شمار ہوگی۔ (محمد طیب زاہد رانا)