لاہور + اسلام آباد + فیصل آباد ( خبر نگار+آئی این پی+نمائندہ خصوصی) پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اسے کارپوریشن سے لمیٹڈ کمپنی بنانے کے صدارتی آرڈیننس کے اجراء کے خلاف پی آئی اے کے ملازمین نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔گزشتہ روز کراچی، اسلام آباد اور لاہور ائرپورٹ سمیت ملک بھر کے ائیرپورٹس پر پی آئی اے کے ملازمین کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور کراچی اور اسلام آباد کی پروازوں سے مسافروں کو بھی باہر نکلنے سے روک دیا گیا۔ پیپلز یونٹی نے گزشتہ روز لاہور پریس کلب کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا اور پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز یونٹی کے رہنمائوں ساجد گجر، اقبال گھرکی نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے ہوابازی شجاعت عظیم ایک طرف تو قومی ائیر لائن کے منافع کے دعوے کر رہے ہیں تو پھر کیوں اس کی نجکاری کی جا رہی ہے ۔ ساجد گجر نے پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھانے پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا شکریہ ادا کیا۔ ادھر اسلام آباد میں بینظیر انٹرنیشنل ائرپورٹ پر پی آئی اے کے ملازمین نے احتجاج کیا۔ کراچی سے آنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 368 کے مسافروں کو جہاز سے اترنے سے روک دیا گیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، سابق وفاقی وزیر نوید قمر سمیت دیگر پارلیمنٹرینز بھی جہاز میں موجود تھے۔ پیر کو پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف سی بی اے یونین نے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا اور لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور ،کوئٹہ میں دفاتر بند کردیئے۔ اس دوران جب پی آئی اے کی پرواز پی کے 368 کراچی سے اسلام آباد پہنچی تو اعلان کیا گیا کہ جہاز کو سیڑھی لگا کر مسافروں کو باہر نکالا جائے تاہم احتجاجی ملازمین نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور مسافر اندر ہی پھنس گئے۔ ذرائع کے مطابق پرواز میں خورشید شاہ، سابق وفاقی وزیر نوید قمر سمیت دیگر پارلیمنٹرینز بھی موجود ہیں۔ خورشید شاہ نے احتجاجی ملازمین کو جہاز کے اندر بلا لیا اور ملازمین نے جہاز میں داخل ہو کر بھی نعرے بازی جاری رکھی۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے ملازمین کو پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھانے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد ملازمین نے سیڑھی لگاکر مسافروں کو نیچے اتارا۔فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری کے اعلان کیخلاف پی آئی اے آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ فیسکو کے بعد پی آئی اے کی نجکاری موجودہ حکومت کی قومی اداروں پر ’رٹ‘ بحال نہ ہونے کی علامت ہے۔ حکومت کے وزراء اور رہنماؤں کو شرم آنی چاہئے کہ مسلم لیگ (ن) کی ذیلی تنظیم ائر لیگ بھی اس نجکاری کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کررہی ہے اگر قومی اداروں کی اونے پونے ’شریفوں کے چہیتوں‘ کو فروخت جاری رہی تو وہ وقت دور نہیں جب 1970کی طرح ملک کے 18کروڑ عوام جیئے بھٹو کا نعرہ لگاتے ہوئے مزدور دشمنوں کے برج الٹا دیں گے۔ان خیالات کا اظہارپی آئی اے کی نجکاری کے حکومتی اعلان کے بعد پی آئی اے پیپلزیونٹی اورپیپلز لیبر بیورو فیصل آباد ڈویژن کے زیراہتمام ایک احتجاجی پروگرام میں کیا گیا۔ جس میں پی آئی اے پیپلز یونٹی کے صدرشوکت حیات گادھی،جنرل سیکرٹری ارباب سکندر،پی ایل بی کے ڈویژنل صدر جنرل سیکرٹری لال حسین راشد،ڈویژنل سیکرٹری اطلاعات محمد طاہر شیخ، نائب صدر میاں ارشد ندیم، سرمد فضل حسین راہی، ضلعی صدر مرزا اسلم مظہر،سٹی جنرل سیکرٹری محمد رفیق عمار بھٹی، سیکرٹری اطلاعات پی یوپی آئی اے ملک اقبال، سید طاہر نقوی ،سرفراز سیال ، ریاض اسماعیل سیلا نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں مشیر ہوابازی شجاعت عظیم نے پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال کا نوٹس لیتے ہوئے قومی ائرلائنز یونینز کے نمائندتوں کا اجلاس آج طلب کر لیا۔