کابل (اے این این+ این این آئی+ رائٹر) افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن بات چیت کیلئے بیٹھنے کی بجائے پاکستان کے ساتھ مذاکرات زیادہ موثر ہونگے۔ کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغان حکومت کی پالیسی واضح ہے اور انہوں نے اپنے گزشتہ سال کے بیان کو دہرایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ گزشتہ 14سال سے غیراعلانیہ جنگ میں مصروف ہے ۔ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان کے دورے اور افغان امن بات چیت کے معاملے پر تبادلہ خیال کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہمیں ہر سربراہ اجلاس یا مقام پر اپنے بنیادی حقوق کا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے، ملک کے خلاف برسرپیکار لوگ ملکی آئین تسلیم کریں تو افغان حکومت ان کا خیر مقدم کرے گی۔ افغانستان میں حالیہ جاری تشدد مسلط کیا گیا ہے۔ اشرف غنی نے پاکستان میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کر تے ہوئے کہا یہ پاکستان کی نہیں بلکہ افغانستان کی کانفرنس ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن ناگزیر ہے، دو ملکوں کے تعلقات ایسے نہیں ہوئے کہ کبھی دوست بنے اور ایک گھنٹے بعد بولنا چھوڑ دے۔ طالبان گروپ سے امن مذاکرا ت کے حوالے سے پاکستان انتہائی موثر ملک ہے ہماری پالیسی واضح ہے افغانستان چودہ سال سے پاکستان کے ساتھ غیر اعلانیہ جنگ میں مصروف ہے۔ ہر کانفرنس اور ہر جگہ ہمیں اپنے حقوق کے دفاع کا حق حاصل ہے۔ جو افغان بھی قومی آئین کو تسلیم کرے اور اپنے ہم وطن لوگوں کے حقو ق کا احترام کرے ہم اس کا خیر مقدم کرینگے ۔افغان عوام جنگ نہیں چاہتے لیکن جنگ ان پر مسلط کی گئی ہے طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بارے میں اطلاعات بارے سوال پر انہوں نے کہاکہ اس کے ٹھوس ثبوت نہیں ملے کہ ملا اختر منصور مارا گیا ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان اور پاکستان کیلئے امریکہ کے نمائندے رچرڈ اولسن نے بھی دونوں ملکوں پر زور دیاتھا کہ وہ ملکر کام کریں اور اس حوالے سے انہوں نے پاکستان سے تعلقات کی بہتری کیلئے افغان صدر کی کوششوں کو سراہا تھا۔
طالبان سے امن بات چیت کی بجائے پاکستان سے مذاکرات زیادہ موثر ہوں گے: اشرف غنی
Dec 08, 2015