کراچی(سٹاف رپورٹر+اے این این+نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعظم نواز شریف کے زیر صدارت کراچی میں امن وامان سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، رینجرز کے چھاپوں اور آپریشن کا دائرہ کار بڑھانے کے معاملے پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار اور وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے شکوہ کیا کہ سندھ حکومت سے کہہ رکھا ہے کہ رینجرز کے اختیارات کی مدت ختم ہوتے ہی توسیع کر دی جائے لیکن سندھ حکومت ہر مرتبہ تاخیر کرتی ہے۔ ایک سال سے کہہ رہے ہیں کہ آپریشن کا دائرہ وسیع کر کے اندرون سندھ تک بڑھایا جائے۔ دہشت گرد اندرون سندھ میں بھی موجود ہیں لیکن آپریشن کا دائرہ نہیں بڑھایا گیا جو درست نہیں۔ وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ نے بھی چودھری نثار سے گلہ کیا ۔ بولے آپ کی ایف آئی اے نے سندھ حکومت کے ایک دفتر پر چھاپہ مارا اور 5ہزار اہم فائلیں اٹھا کر لے گئے۔ جواب میں وزیر داخلہ نے کہا سی ایم صاحب وہ چھاپہ ایک مقصد کے لئے مارا گیا تھا اس چھاپے سے متعلق آپ کو پہلے بتایا جا چکا ہے ۔دریں اثناء وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے گورنرہاؤس ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو صوبے کی مجموعی صورت حال، پرامن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور کراچی آپریشن پر تفصیلی بریفنگ دی ۔وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو وفاق کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کے معاملے سے بھی آگاہ کیا ۔وزیر اعلیٰ سندھ نے تھرکول منصوبے اور دیگر میگاپراجیکٹس میں وفاق کی عدم دلچسپی سمیت وفاقی اداروں کی سندھ حکومت کے معاملات میں مداخلت پر اپنے تحفظات سے اظہار کیا ۔وزیراعلیٰ نے اس شکوہ کا بھی اظہار کیا کہ وفاقی ادارے کسی بھی کارروائی سے قبل سندھ حکومت کو اعتماد میں نہیں لیتے ۔وزیراعظم اس صورت حال کا نوٹس لیں اور تمام اداروں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ صوبے کی مجاز اتھارٹی کے علم میں تمام معاملات لائیں ۔وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کے تمام تحفظات اور مسائل کو غور سے سنا اور یقین دہانی کرائی کہ قانون کے مطابق ان کا جائزہ لیا جائے گا بعد ازاں وزیراعظم سے گورنر سندھ نے بھی ملاقات کی۔