سرینگر+نئی دہلی(کے پی آئی+اے این این)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف عوامی احتجاج کے 152ویں روز بھی مکمل ہڑتال رہی جبکہ کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ معمولات متاثر ہوئے اس دوران شمالی کشمیر کے قصبے سوپور میں خواتین کے جلوس پر بھارتی فورسز نے لاٹھی چارج کیا جبکہ کولگام میں 10نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ حریت کانفرنس قیادت کی کال کے پیش نظرسوپور میں خواتین کا جلوس برآمد ہوا ۔ جامع مسجد سوپور میں بٹہ پورہ ،خوشحال متو،جامع قدیم ،شیر کالونی،سنگرامہ پورہ اور محلہ خانقاہ کی سینکڑوں خواتین جمع ہوئیں اوراحتجاجی جلوس نکالا۔جلوس جامع مسجد سے نکل کر مین چوک سوپور کی طرف مارچ کرنے لگا جبکہ جلوس میں خواتین بھارت مخالف اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کر رہی تھیں۔حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا خطے میں مستقل قیام امن اور مسئلہ کشمیر کا حل عالمی برادری کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوںکے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنا انتہائی ناگزیر بن چکا ہے ٗ بابری مسجد کی ازسرنو تعمیر کا ممکن نہ ہونا بھارت کی جمہوری اور سیکولر قوتوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔لبریشن فرنٹ کے زونل نائب صدر محمد یاسین بٹ جو کئی ماہ سے قید میں تھے کو راجباغ تھانے سے رہا کردیا گیاہے۔دوسری جانب بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے اس سال مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں کو ہونے والے جانی نقصان میں 80فیصد اضافہ ہوگیا ہے جبکہ مارے گئے عسکریت پسندوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوا ہے۔بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہنس راج گنگا رام اہیر نے ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے لوک سبھا میں بتایا امسال شہید ہونے والے عسکریت پسندوں کی تعداد 140 تھی جو گزشتہ سال صرف 46تھی۔ انہوں نے کہا کہ امسال ہتھیار ڈالنے والے اور گرفتار ہونے والے عسکریت پسندوں کی تعداد 76تھی جو گزشتہ سال صرف 10 تھی۔ انہوں نے کہا امسال ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کی تعداد 71تھی۔ بھارتی وزارت داخلہ نے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا 2016 مقبوضہ کشمیر میں 305عسکری کارروائیاں ہوئیں۔ حملوںمیں 71 فوجی مارے گئے جبکہ 140 عسکریت پسندوں کو شہید کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ریاست جموںوکشمیر میں اس وقت 200عسکریت پسند مختلف اضلاع میں سرگرم ہیں۔