اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + وقائع نگار خصوصی + نیٹ نیوز + ایجنسیاں) سینٹ کے پورے ایوان پرمشتمل کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو کے حوالے سے ڈوزیئزتیار کیا جا رہا ہے، افغانستان کی سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ، افغانستان کے ساتھ سرحد عبور کرنے کو کنٹرول کیا جا رہا ہے ویزا کا اجراء کیا جا رہاہے تاکہ سمگلنگ اور دہشت گردی کو کنٹرول کیا جا سکے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ پر امن طریقے سے رہنا چاہتے ہیں،بھارت کے ساتھ ہماری دوستی نہیں ہو سکتی برابری کی سطح پر بات چیت کرینگے ،افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات قائم رکھنا چاہتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم کو بہت کامیابی ملی ہے،عالمی برادری کی طرف سے بھرپورپذیرائی مل رہی ہے، وفاقی سوزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کمیٹی کوآگاہ کیا کہ دیامیر بھاشا ڈیم حکومت نے اپنے و سائل سے بنانے کا فیصلہ کیا ہے،بہت جلدواٹر کانفرنس کانفرنس بلائینگے تاکہ پانی سے متعلق مسائل پربحث کی جا سکے ، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہم نے پانی کے ذخائرنہ بنائے تو ملک تین ،چار سال بعد پانی کی کمی کا شکار ہو جائے گا،حکومت بجلی کی پیداوارکے ساتھ ساتھ نئے آبی ذخائر پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ، اس شعبے میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹ کے پورے ایوان پرمشتمل کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میںخطے کی ابھرتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر حکمت عملی تیار کرنے کے حوالے سے تفصیلی بحث کی گئی ۔کمیٹی کا ابتدائی سیشن ان کیمرہ تھا جس میں وزیر دفاع ، پانی و بجلی خواجہ آصف اور وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھارتی جارحیت کے پیش نظر لائن اور کنڑول کی صورتحال، مقبوضہ کشمیر میں حالات کے حوالے سے بریفنگ دی۔ بریفنگ کے بعد ارکان نے تفصیلی سوال و جواب کیے جس میں اس موجودہ صورتحال کے باعث قومی اور بین الاقوامی پہلوئوں بشمول مشیر برائے امور خارجہ کے حالیہ دورہ بھارت ، حکومت کی جانب سے عالمی سطح پر مسئلے کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں کئے گئے اقدامات اور علاقائی حقائق کے تناظر میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں پوچھا گیا۔ ارکان نے دفاعی پہلوئوں کو مزید مستحکم کرنے اور حکومتی کاوشوں کو مزید موثر بنانے کے حوالے سے تجاویز دیں۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ پانی کی شدید کمی ہے۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ تیسری جنگ عظیم پانی پر ہو سکتی ہے۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دی ہے۔اگر یہ معاہدہ ختم کیا گیا تو بھارت کی طرف سے جنگ تصور کی جائیگی۔ بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔اس ایشو کوعالمی فورم پر اٹھانا چاہئے۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ موجودہ حالات میں کشمیر کمیٹی کا کوئی رول نہیں۔کشمیر کمیٹی غیر فعال اور غیر متحرک ہے اسے متحرک ہونے اور اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جب بھی بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے نان سٹیٹ ایکٹرز کارروائی کر کے تعلقات کو خراب کر دیتے ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سیکورٹی کمیٹی کے قیام کے حوالے سے حکومت کا جواب گول مول ہے۔ پارلیمانی سیکورٹی کمیٹی نہیں بنانی تو اس کی کیا وجوہات ہیں۔ نعمان وزیر نے کہا کہ بھارت پاکستان کے بارڈر پر جدید طریقے سے باڑ لگانے ،لیزر اور سیٹلائیٹ کا استعمال کرنے جا رہا ہے۔ ہم نے افغانستان بارڈر کو محفوظ بنانے کیلئے کوئی خاص اقدامات نہیں کئے ۔افغانستان سے سمگلنگ عروج پر ہے۔خیبر پی کے کی انڈسٹری اور اکنامی تباہ ہو چکی ہے۔دہشت گردی سے فاٹا اور خیبر پی کے میں بہت ذیادہ نقصان ہو ا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سارک کانفرنس ملتوی کر کے بھارت نے پاکستان کو تنہا کرنے کی بہت کوشش کی۔ وہ پاکستان کے اندرونی حالات خراب کرنا چاہتا ہے۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ کالعدم تنظیمیںنام بدل بدل کرکام کر رہی ہیں۔نان اسٹیٹ ایکٹرز پاکستان کے بھارت اور افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب کر نے کے ذمہ دار ہیں۔نان سٹیٹ ایکٹرز اور کنٹرولڈ ایکٹرز کے خلاف کارروائی کر کے دہشت گردی سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک سے متعلق تحقیق جاری ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ڈوزیئر مکمل ہو جائے گا۔ ’’را‘‘ ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے خلاف ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ را ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے رواں سال مارچ میں اعتراف کیا۔ مشیر خارجہ نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کی مذمت کی اور عالمی برادری سے درخواست کی کہ بھارتی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست نہیں کہ آپریشن ضرب عضب میں صرف فوج کا کردار ہے۔ ضرب عضب میں فوج کے ساتھ سیاسی جماعتوں اور حکومت کا بھی کردار ہے۔ غیرریاست عناصر کا شمالی وزیرستان میں انفراسٹرکچر قریباً تباہ ہو چکا ہے۔ غیر رجسٹرڈ اوربے قاعدہ مدارس بند کئے ہیں۔ گزشتہ 10 سال کے مقابلے میں ہم نے ڈھائی سال میں کافی زیادہ نتائج حاصل کئے۔ غیر ریاستی عناصر سے متعلق ہماری بلاتفریق پالیسی واضح ہے۔اجلاس میں ارکان نے اس بات پر تشویش ظاہر کی نان سٹیٹ ایکٹرز کو سٹیٹ ایکٹرز کنٹرول کر رہے ہیں ریاست کی کوئی مجبوری ہے تو پارلیمینٹ کے ان کیمرہ اجلاس میں آگاہ کردیا جائے نان سٹیٹ ایکٹر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے تھی مگر یہاں تو نان سٹیٹ ایکٹرز انتخابات میںحصہ لے رہے ہیں۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ گورنر سٹیٹ بنک کی جانب سے بھاری قرضوں کی معافی کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکا ر پر پارلیمنٹ کہاں ہے۔ ملک میں ’’بابو رول‘‘ ہے۔ چیئرمین سینٹ کی رولنگ پر ایک لیگل ایڈوائزر سے رائے لے کر نظر ثانی کا کہا جا رہا ہے۔ چیئرمین نے واضح کیا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کو توڑنے کی کوشش کی تو اسے پاکستان کے خلاف بھارت کا جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے وزارت خارجہ کو پاکستان بھارت پائیدار تعلقات اور کشمیر پالیسی پر سینٹ کی سفارشات پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد کی ہدایت کی۔ وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے واضح کیا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی کر رہا ہے نہ ایسا کوئی فیصلہ کیا نہ ہی اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ارکان سینٹ نے واضح کیا کہ غیر ریاستی عناصر کے بارے میں حکومت کی کوئی واضح پالیسی نہیں۔ ایک بار پارلیمنٹ کو اصل حقائق سے آگاہ کرد یں تاکہ ہمیں بھی معلوم ہو کہ ریاست اصل میں چاہتی کیا ہے۔ پارلیمنٹ کہاں ہے۔ سنیٹر فرحت اللہ بابر نے پانی کے ایشو پر سینٹ کے تحت پپس میں قومی کانفرنس منعقد کرانے کی تجویز دی۔ جس پر چیئرمین سینٹ نے واضح کیا کہ کوئی ایسا قاعدہ اور قانون نہیں جس کے مطابق سینٹ ایسی کانفرنسیں یا سیمینار کر سکے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے دفاع اور خارجہ امور کے تحت سیمینار ہو چکے ہیں جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ وہ ان سیمینارز سے لاعلم ہیں اگر ایسا ہوا ہے تو ان قائمہ کمیٹیوں نے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ سنیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا کہ پاکستان بھارت تعلقات، کشمیر پالیسی پر پارلیمنٹ اور اس کی قائمہ کمیٹیوں کو لاتعلق رکھا جارہا ہے ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کہاں ہے۔ چیئرمین سینٹ نے ان کے تاثر کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعی اہم معاملات پر پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی۔ چیئرمین سینٹ نے پانی کے ایشو پر آئندہ اجلاس میں پانی کے ماہرین اور پانی کے بین الاقوامی قوانین کے ماہرین کو مدعو کرنے کی رولنگ دی۔ چیئرمین سینٹ نے ارکان سے بھی ماہرین کے نام مانگ لئے ہیں ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں پانی کے استعمال پر کوئی روک ٹوک نہیں۔ ہمیں داخلی طور پر معاملے کو دیکھنا ہے۔ پانی کے استعمال کا درست طریقہ کار وضع کرنا ہے ورنہ پاکستان میں آئندہ تین چار سال میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ پانی کے استعمال کا کوئی ضابطہ کار نہیں۔ ریاست پانی کا جو بندوست کرتی ہے ۔ سو روپے کے خرچے میں سے صرف بیس روپے وصول ہوتے ہیں۔ وزیر پانی و بجلی نے یہ بتایا کہ ان کی وزارت کے تحت واٹر مینجمنٹ یونیورسٹی اسی سال کام شروع کر دے گی۔ خواجہ آصف نے پورے ایوان پر مشتمل سینٹ کمیٹی سے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں پانی تقریباً مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔ پانی کا میٹر لگنے تک قلت کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ زراعت میں پانی کا طریقہ کار درست کرنا ہو گا۔ دریں اثنا دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اجلاس کے دوران بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے مشیر خارجہ سے بھارتی میڈیا میں منسوب بیان درست نہیں ہے۔ ترجمان نفیس زکریا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مشیر خارجہ نے اپنے بیان میں یہ کہا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے نیٹ ورک کے حوالے سے تحقیقات کا عمل جاری ہے اور ان تحقیقات کی تکمیل کے بعد ڈوزیئر مکمل کرلیا جائے گا۔ کلبھوشن یادیو کے خلاف ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، کلبھوشن نے مارچ میں خود اس کا اعتراف بھی کیا تھا۔ مشیر خارجہ نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارت کی مسلسل مداخلت کی مذمت کی اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ بھارت کی وجہ سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیں۔ بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ واضح رہے کہ سرتاج عزیز نے کل بھوشن کے معاملے پر یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے خلاف پاکستان کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں۔