اگر موقع ملا تو… ایک جپھی اور

بھارتی پنجاب کے وزیر سیاحت، ثقافت نوجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ پاکستانی و بھارتی عوام کے درمیان رابطے روکنے سے نقصان ہوا۔ مذکرات ضرور ہونے چاہئیں۔ اگر سیاسی عزم ہو تو ہرگتھی کو سلجھایا جا سکتا ہے۔ عمران خان بہت گریٹ اور صاف آدمی ہیں۔ پاکستان اور انڈیا پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بھی تعاون کریں۔ پانی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ آئندہ پانی پر جنگیں ہوں گی۔خواب میں کبھی نہیں سوچا تھا کہ پاک فوج کے جرنیل میرے پاس آکر کہیں گے کہ ہم امن چاہتے ہیں اور باتیں کرتے ہوئے مجھے کہیں گے کہ یہ پکا رہا کہ کرتار پور راہداری ہم کھول دیں گے۔ کرتار پور راہداری سکھوں کی بہت بڑی مانگ اور مراد ہے جو پوری ہو رہی ہے۔ جپھی کوئی سازش نہیں، پیار کا اظہار ہوتا ہے۔ موقع ملا تو جنرل قمرہ جاوید باجوہ سے دوبارہ جپھی ڈالوں گا وہ نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کر رہے تھے۔ نوجوت سنگھ سدھو نے مزید کہا کہ جو کام 71 سال میں نہیں ہوا وہ تین مہینے میں ہو گیا۔ کرتار پور صاحب بارڈر کُھلنا کسی چمتکار سے کم نہیں ہے یہ اس وعدے کا یقین ہے جو آج ترنگ لے آیا ہے۔ سرحد بند کرنے اور
خون خرابے سے ہمیں کچھ نہیں ملا پاکستان و بھارتی عوام کے درمیان رابطے روکنے سے نقصان ہوا۔ اگر کوئی چیز آگے بڑھی تو امن و امان سے بڑھے گی۔ امن خود ہی خوشحالی لے کر آتا ہے۔ اگر ہم لوگوں کی زندگی میں بہتری لا سکیں تو وہ ایک بڑا قدم ہے۔ منزل ان کو ملتی ہے جن کے سپنوں میں جان ہوتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کی بہتری کے لئے امن سب سے زیادہ ضروری ہے۔ میرے دوست عمران خان نے پوری سکھ قوم کے ساتھ یاری اور پیار نبھایا ہے۔ سدھو نے عمران خان سے دوستی کے متعلق بتایا کہ عمران خان سے پہلی ملاقات فریدہ آباد میں ہوئی، جہاں 25 ٹیم کی طرف سے ان کے خلاف کھیلا تھا۔ امپائروں پر انگلیاں اٹھیں تو عمران خان پہلے آدمی تھے جنہوں نے نیوٹرل امپائر کی تجویز دی انڈیا اور پاکستان کے درمیان لوگوں کو ویزا جلد اور آسانی سے ملنا چاہیے۔ لاہور اور امرتسر کھلنے چاہیں۔ باہمی ربط و تعلق دونوں ملکوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کر سکتا ہے۔ آئین پاکستان کی بات کریں تو اس میں اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری کرنا بڑی وضاحت بیان کیا گیا ہے۔ اسلام کی سب سے بڑی خوبی یہی تو ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرتا ہے اور انہیں ہر طرح سے پورا کرنے کی سعی کرتا ہے۔ اسلام میں جبر نہیں ہے کسی غیر مسلم کو زبردستی مسلمان بنانے سے منع کرتا ہے۔ اسی لئے تو کہتے ہیں اسلام امن و سلامتی کا دین ہے۔ اسلام ایک مومن پر زیادتی کرنے کا قائل ہے اور نہ ہی ایک غیر مسلم پر گویا ہر طرح کا شہری ایک اسلامی ریاست یا مسلمان ریاست میں امن کا حقدار قرار دیا جاتا ہے، جس قدر اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری ہے اس طرح کی ذمہ داری کسی اور مذہب میں دُور دُور تک نظر نہیں آتی۔بھارتی پنجاب کے وزیر سیاحت و ثقافت نو جوت سنگھ سدھو کی عمران خان وزیراعظم کی حلف برداری کے موقع پر آمد اس بات کا باعث بنی کہ نوجوت سنگھ سدھو کو جنرل قمر جاوید باجوہ کا پُر تیاک طریقہ سے ملنا اور پھر اس کے ساتھ جپھی ڈالنا اور یہ کہنا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں
اس جملے نے جناب سدھو کو نہال کر دیا اور اُن کے دل کی گہرائیوں کے یہ الفاظ اترتے چلے گئے جس سے آگے مثبت راستے کھلتے چلے گئے۔ جناب سدھو کے دل کے تاروں کو چھیڑا اور نوبت آج ہم دیکھ رہے ہیں جس میں دونوں ممالک کی طرف سے کرتار پور راہداری کے کھلنے کا آغاز ہو چکا ہے۔ امن سے زندگی ہے اور نفرت سے موت۔ امن ہو گا تو خوشحالی بھی ہو گی، چین بھی ہو گا اور سکھ بھی، گویا ایک محبت کی جپھی نے معاملہ یہاں تک پہنچا دیا تو اسی لئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ اگر موقع ملا تو ایک جپھی اور ڈالوں گا مطلب یہ ہے کہ ان امن کے حالات کو بڑھاوا دینے کے لئے اور دیگر مسائل مسئلہ کشمیر پانی کا مسئلہ اور دیگر آئے دن بارڈرکے معاملات کے اندر بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی۔ جس طرح ایک مومن کا اندر اور باہر کا معاملہ ایک جیسا ہوتا ہے یعنی وہ منافق نہیں ہوتا جو کہتا ہے وہ کرتا ہے اپنے قول کا پکا اور سچا ہوتا ہے اپنی کی ہوئی بات پر پہرہ دیتا ہے ۔نہ کسی کو دھوکہ دیتا ہے اور نہ کسی سے دھوکہ کھاتا ہے اسی لئے اللہ تعالی کی غیبی مدد اس کے ساتھ ہوتی ہے۔ مومن کبھی جھوٹا نہیں ہوتا۔ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے، آج ہم دیکھتے ہیں کہ سپہ سالار، جنرل قمر جاوید باجوہ نے جو بات سرگوشی سے جناب نوجوت سنگھ سدھو سے کی اس کی عملی شکل ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ ایک خلوص اور محبت کی جپھی کا نتیجہ تو ہم نے دیکھ لیا ہے آب اس بات کا انتظار ہے کہ اہل دل کو دوسری جپھی ڈالنے کا موقع کب اور کیونکہ میسر ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...