لاہور (نمائندہ سپورٹس) نیوزی لینڈ نے پاکستان کو ابوظہبی ٹیسٹ میں شکست دیکر سیریز 1-2 سے اپنے نام کرلی۔ تیسرا اور فیصلہ کن میچ ابوظہبی کے شیخ زید سٹیڈیم میں کھیلا گیا، نیوزی لینڈ نے کھیل کے آخری روز 7 وکٹ پر 353 رنز بنانے کے بعد دوسری اننگز ڈکلیئر کردی اور پاکستان کو جیت کیلئے 280 رنز کا ہدف دیا ‘ قومی ٹیم 156 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔ پاکستانی بلے بازوں نے ایک بار پھر مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 55 رنز پر آدھی ٹیم واپس لوٹ گئی، ٹیسٹ کیریئر کا آخری میچ کھیلنے والے محمد حفیظ آخری اننگزمیں 8 رنز پر ہی بولڈ ہو گئے۔ اظہر علی 5 ‘ حارث سہیل 9 رنزبناکر پویلین لوٹے‘ اسد شفیق کھاتہ کھولے بغیر پویلین لوٹ گئے۔ امام الحق 22 ‘کپتان سرفراز احمد 28 رنز بناکرآﺅٹ ہوئے۔ بلال آصف اور یاسر شاہ کو ٹم ساو¿تھی نے پویلین بھیجا۔ بابراعظم 51 رنز پر اعجاز پٹیل کا شکار بنے۔ ٹم ساو¿تھی ، ولیم سمر ویلی اور اعجاز پٹیل نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں۔کین ولیم سن کو میچ جبکہ یاسر شاہ کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ۔اس سے قبل کھیل کے آخری دن نیوزی لینڈ نے اننگز کا آغاز 272 رنز 4 کھلاڑیوں کے نقصان پر کیا تو کین ولیمسن بغیر کسی رن کا اضافہ کیے پویلین لوٹ گئے۔ کین ولیمسن کے 139 رنز پر آو¿ٹ ہونے کے بعد ہنری نکولس 126 رنز پر ناقابل شکست رہے۔ یاسر شاہ نے دوسری اننگز میں 4 اور مجموعی طور پر میچ میں 7 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔میچ کی پہلی اننگز میں نیوزی لینڈ کے 274 رنز کے جواب میں پاکستان کی ٹیم 348 رنز بناکر آو¿ٹ ہوگئی تھی۔نیوزی لینڈ نے تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز دو ایک سے جیت لی ۔نیوزی لینڈ نے 49 برس قبل (1969) میں پاکستان کو اس کی ہوم سیریز میں ایک صفر سے شکست دی تھی۔ پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹیسٹ کرکٹ کی قیادت چھوڑنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی اسی طرح رہی تو ٹیسٹ ٹیم کی قیادت چھوڑنے کا سوچنا پڑے گا، بہت ہو چکا، ہمیں اب نتائج کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ سوچنا ہوگا، ابوظہبی میں ہم دونوں ٹیسٹ جیت کی پوزیشن میں آکر ہارے ، وقت آگیا ہے کہ سب اپنی ذمہ داری کو ادا کرنا سمجھیں،ہم نے سیریز خود اپنے ہاتھ سے گنوائی، ٹاپ آرڈر اور ٹیل اینڈرز کو ذمہ داری دکھانا ہوگی،مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں نہیں اتریں گے تو ایسے ہی نتائج آئیں، مجموعی طور پر باﺅلنگ کی کارکردگی اچھی رہی لیکن بیٹنگ میں محنت کرنا پڑے گی،دورہ جنوبی افریقہ سے قبل خامیوں پر ورک آوٹ کرنا پڑے گا۔ سرفراز احمد نے واضح کیا کہ بہت ہو چکا، ہمیں اب نتائج کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ سوچنا ہوگا۔ نیوزی لینڈ کیخلاف متحدہ عرب امارات میں ٹیسٹ سیریز ہارنا افسوسناک ہے، ابوظہبی میں ہم دونوں ٹیسٹ جیت کی پوزیشن میں آکر ہارے ہیں، اسے اتنی آسانی سے مان لینا مشکل ہوگا۔ لڑکے محنت نہیں کرتے اور کوچز بتاتے نہیں، یہ سب کہنا فضول ہوگا، حقیقت یہ ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ سب اپنی ذمہ داری کو ادا کرنا سمجھیں۔ لمبی اننگز کھیلنے والے کھلاڑی ہمیں ٹیسٹ کرکٹ میں چاہیئیں، اوپنرز کو نئی گیند کےساتھ وقت گزارنے کی وکٹ پر عادت ڈالنا ہوگی۔ اگر ہم یو اے ای میں نہیں جیت سکتے تو جنوبی افریقہ میں فتح کے بارے میں سوچنا حیران کن ہی ہوگا، ہارنا کسی کو اچھا نہیں لگتا اور بطور کپتان میں بھی خوش نہیں ہوں، میں سمجھتا ہوں، اچھا کھیلنا لیکن ہار جانا، اس بات کی وضاحت آپ کیلئے مشکل ہو جاتی ہے۔ فی الحال ٹیسٹ کرکٹ کی قیادت چھوڑنے کے بارے میں کچھ نہیں سوچ رہا، اگر حالات یہی رہے تو پھر سوچنا پڑے گا، خاص طور پر دورہ جنوبی افریقہ اس معاملے میں اہم بھی ہو سکتا ہے، وہاں ہمیں صرف مثبت سوچ کے ساتھ کھیلنا ہوگا۔ جنوبی افریقہ کا دورہ ایک مشکل اور کٹھن دورہ ہے، جسے آپ بالکل آسان نہیں کہہ سکتے، جنوبی افریقہ کے دورے کے بعد کم ازکم چھ ماہ کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں۔ اگر نتائج مثبت نہ ہوئے تو جنوبی افریقہ کے دورے کے بعد ٹیسٹ کی کپتانی کو لے کر ضرور سوچ بیچار کروں گا۔ پاکستان کے خلاف دو ٹیسٹ جیتے والے کیویز کپتان کین ولیم سن نے تسلیم کیا کہ ایشیائی کنڈیشنز میں ٹاس جیتنے کی اہمیت ہوتی ہے۔ انہوں نے دونوں بار ابو ظہبی کی کنڈیشن کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ پانچویں وکٹ پر 212 رنز کی شراکت اہمیت کی حامل تھی۔ ہم پاکستان کے خلاف ایک ایسی ٹیم کے ساتھ کھیل رہے تھے، جو ڈومیسٹک کرکٹ کا تو وسیع تجربہ رکھتی تھی، البتہ بین الاقوامی سطح پر ابھی یہ ٹیم سیکھنے کے مرحلے سے گزر رہی ہے۔ آپ اس کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ہم نے سیریز میں دو کھلاڑیوں کو ڈیبیو کروایا۔اپنے کیرئیر کی یادگار اننگز کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کیوی قائد نے ایسا نہیں ہے البتہ 1969 کے بعد ہوم سیریز میں پاکستان کے خلاف اپنی ٹیم کی فتح کو ضرور یاد رکھنا چاہیں گے۔ تمام کھلاڑیوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ باﺅلرز نے خاص طور پر شاندار کارکردگی دکھائی ۔
کرکٹ میچ