واشنگٹن (آن لائن) امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکوم) کے اگلے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل کینتھ مکینزی نے افغان امن مذاکرات کے 2 اہم نکات پر بات چیت کرکے بھارت کے بڑھتے اثر و رسوخ پر پاکستان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی۔ امریکی سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو دیئے گئے ایک تحریری جواب میں انہوں نے کہا بطور سینٹکوم سربراہ وہ ’پاکستان سے ترجیحی طور پر شراکت داری بنائیں گے‘۔ کمیٹی کی ویب سائٹ پر شائع ان کے تحریری جواب میں کہا گیا کہ ’اس وقت پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے اپنا مکمل اثر و رسوخ استعمال نہیں کر رہا۔ جنوبی ایشیا میں استحکام امریکہ اور پاکستان دونوں کے لیے ’ سب سے زیادہ اہم باہمی مفاد‘ ہے اور’ہم پاکستانی قیادت کے ساتھ ضرور رابطہ رکھنا چاہیں گے تاکہ اس بات کا احساس کرسکیں کہ اس باہمی مفاد کو ہم کس طرح حاصل کرسکتے ہیں۔ افغانستان میں طویل مدتی استحکام میں پاکستان ایک لازمی عنصر ہے اور وہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ امریکہ اور پاکستان کی افواج کے تعلقات مضبوط ہیں اور ہم اہم سٹرٹیجک تعلقات شیئر کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک جوہری طاقت ہے اور روس، چین بھارت اور امریکہ کے جغرافیائی مفادات اس سے منسلک ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایکشن یا ان ایکشن جو افغانستان میں استحکام سے تعلق رکھتا ہو اکثر ہماری حکومت اور فوج کے درمیان مایوسی کا باعث بنتا ہے۔
امریکی جنرل