پرسوںکو پاکستان سمیت پوری دنیا میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جائے گا، دنیا بھر کے اہم شہروں میں بڑے سمینارز اور کانفرنسیں ہونگی تقاریر ہونگی، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹرز کے نکات پر روشنی ڈالی جائے گی اقوام متحدہ کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا جائے گا دنیا کے مختلف خطوں کے ممالک میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کامیابیوں کا تذکرہ ہوگا اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے انسانی حقوق کے عالمگیر چارٹرز کے سرنامہ کلام’’فار دی پروموشن آف ناٹ وائلنٹ اینڈ ٹالرینٹ کلچر‘‘کے موضوع پر بڑے بڑے نامہ گرامی قد اورآور سیاسی دانشور اپنی تقریروں میں خم ٹھونک کر یہ نکتہ ثابت کرنے کی اپنی سی کوششیں کریں گے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے اپنے قیام سے اب تک دنیا کو پْرامن بنانے کے لئے کیا کیا جتن نہیں کیئے دنیا میں امن کے قیام کا واحد ذمہ دار یہ عالمی ادارہ جودوسری جنگ عظیم کے بعد اس وجوہ کی بناء پر قائم ہوا تھا اور دنیا نے یہ سوچا تھا کہ اس اہم عالمی ادارے کے بعد دنیا میں اب کوئی اور ہولناک جنگ مسلط نہیں ہوگی دنیا یہ بھی سمجھ رہی تھی کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی 'رٹ' کو عالمی سطح پر منوایا جائے گا دنیا کو ایک اور غلطہ فہمی یہ بھی تھی کہ اب کوئی طاقتور ملک کسی کمزور ریاست پر علاقائی دھونس دھمکی اورفوجی طاقت کے بل بوتے پرلشکرکشی نہیں کرئے گا، دنیا کی تمام اقوام کو امن وسکون اور اطمینان کے مواقع میسرآئیں گے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی موجودگی میں انسانی حقوق کے منظور کردہ عالمی چارٹرز کی ایک ایک شق پر پوری نیک نیتی اور دیانتداری کے ساتھ عمل پیرا ہونے کے عالمی قانون کو ہرصورت میں لاگو کیا جائے گا 24 اکتوبر1945 کو اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا تھا اور ساتھ ہی تقریبا ساڑھے تین برس کے لگ بھگ تقسیم ہند کے نتیجے میں برصغیر میں دو ریاستیں قائم ہوئیں ’آزاد وخودمختار پاکستان اورآزاد وخودمختار بھارت‘ اپنی آزاد ی وخود مختاری کا باضابطہ اعلان کرنے کے فورا بعدہی پاکستان اور بھارت دونوں پڑوسی ملک اقوام متحدہ کے رکن بن گئے برصغیر کی تقسیم کے بعد جب ماضی کا سامراج انگریز واپس پلٹا تو جاتے ہوئے انگریز حکمران طبقہ نے اپنی چھپی مسلم دشمنی اور تاریخی بغض وعنادکا سیاہ دھبہ اپنے منہ پر ملتے ہوئے ریاست جموں وکشمیر کووہاں کے مہاراجہ ہری سنگھ سے ملی بھگت کرکے کشمیر میں بھارتی فوجیں اتروادیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا پہلا زہریلا بیج اکتوبر1948 میں ہندووں کے حمائتی انگریز اور متعصب کانگریسی سرکار نے ایسا بویا آج 71 برس ہونے کو آئے ہیں، جنوبی ایشیا کے دونوں پڑوسی ایٹمی ممالک پاکستان اور بھارت کے مابین سرحدی تعلقات کی کشیدگی روزافزوں کم ہونے کی بجائے بڑھتی ہی چلی جارہی ہے، دونوں ممالک کے عوام سمیت مقبوضہ کشمیر کے مظلوم ومحکوم عوام امن'سکون اورآشتی کی تلاش میں آج تک سرگرداں ہیں، کشمیری عوام اپنے انسانی حقوق کی بازیابی کے لئے اپنے سروں سے کفن باندھ کر
غاصب بھارتی فوج پر سنگ باریاں کررہے ہیں، جبکہ جدید مہلک اسلحے سے لیس بھارتی فوج کشمیریوں کے انسانی حقوق کی مانگ کے جواب میں اُن پر براہ راست فائرنگ کھول دیتی ہے، اقوام متحدہ بھی تماش بین ہے اور سلامتی کونسل بھی‘ اندازہ لگایئے ! عالمی قیام امن کی کوششوں کا 10 دسمبر کودنیا بھر میں کہاں کہاں پر تذکرہ نہیں ہورہا ہوگا؟ سوال کرنے والے پوچھ رہے ہیں تو اُنہیں جواب قوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے ہی دینا ہے اُنہیں ہر صورت میں یہ بتانا ہوگا کہ کشمیر میں لاکھوں انسانوں کی مرضی ومنشاء کو بالا ئے طاق رکھ کر اُن کے انسانی حقوق غصب کرنے والوں کو اکہتر برس گزرنے کے باوجود انصاف کے کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جاسکا؟ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے ریکارڈ پر ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے اہم انسانی مسئلہ پر پاکستان اور بھارت تین بار باہم الجھ چکے دونوں ممالک کی افواج کے مابین باقاعدہ جنگیں ہوچکی ہیں مقبوضہ کشمیر کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں تاحال تشنہ طلب کیوں ہیں؟ غیر مسلم عوام کے ایسے ہی گھمبیر مسائل پر دیکھا گیا کہ اقوام متحدہ نے چٹکیوں میں انڈونیشیا کے ’تمور‘کا مسئلہ حل کرادیا تھا عالمی ادارہ ’اقوام متحدہ ‘کیا کوئی متعصب عالمی پلیٹ فارم بن گیا ہے جہاں مسلم اقوام کے لئے یکساں اور برابری کے مواقع نایاب ہیں؟مقبوضہ کشمیر ‘فلسطین ‘ روہنگیائی مسلمان‘ افغانستان‘عراق وشام کیا اِن ممالک میں انسان نہیں بستے 'یونیورسل ڈیکلئیریشن آف ہومین رائٹس' کا اطلاق مسلم دنیا کے عوام پر لاگو نہیں ہوتا کب تک لچھے دار ‘پُرکشش پُرفریب باتوں سے دنیائے اسلام کو دھوکہ میں رکھا جائے گا پاکستان اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیائے اسلام کے مضطرب ‘امن وسکون کی تلاش میں سرگرداں کروڑوں انسان اسی شش وپنج میں مبتلا رہیں گے اُن پر استبدادی اور آمرانہ رویوں کی حامل زورآور عالمی اور علاقائی طاقتیں مثلاً امریکانے مشرق وسطیٰ کی ریاستوں پر جارحانہ حکمت عملی ٹھونسی ہوئی ہے ادھر جنوبی ایشیا میں امریکی اور اسرائیلی پشت پناہی میں بھارت نے ایک طرف مقبوضہ کشمیر ی عوام کے انسانی حقوق پر نہ صرف ڈاکہ ڈلا ہوا ہے بلکہ اکہتر برس تو رہے ایک طرف چند برسوں سے نریندرامودی کی بھارتی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے نہتے سہمے ہوئے عوام کا سانس لینا بھی دوبھر کردیا ہے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ پاکستان کے ساتھ منسلک لائن آف کنٹرول پر اقوام متحدہ کے عالمی غیر جانبدار نگرانی ٹیموں کی موجودگی کے باوجود بھارتی فوج پاکستا ن کی سرحدوں کے پار بلا جواز اور بلا اشتعال پاکستانی سویلینز کو فائرنگ کرکے شہید اور اُنہیںزخمی کرنے سے باز نہیں آرہیں، اقوام متحدہ نے ستراکہتر برس قبل مقبوضہ وادی کی سرحدوں کے قریب نگرانی کے لئے غیر جانبدار عالمی دفاعی مبصرین کی ٹیمیں تعینات کی تھیں اُن ٹیموں کی کارکردگی کبھی سلامتی کونسل نے پوچھیں؟اگر اُن ٹیموں نے اپنی کوئی جائزہ رپورٹیں عالمی ادارے کو پہنچائی ہیں تو اُن رپورٹ پر عالمی ادارے نے بھارت کوجوابدہ بنایا ؟اصل میں یہ انسانی حقوق کی نگراں ٹیمیں ہیں انسانی حقوق کے نگرانوں کو ہمیشہ چوکس اور ہوشیا ر رہنا چاہیئے اور خاص بات یہ کہ ایسا اس لئے بھی اور ضروری ہے یہ کسی ایک علاقہ کے امن کا نہیں بلکہ دنیا کے لئے امن وآشتی کا سوال ہے ۔