کیاحکومت کرپشن اورکرپٹ عناصر کے لئے بھی گناہ ٹیکس لائے گی ؟

Dec 08, 2018

پاکستان اور دنیا بھر کے ماہر ین صحت اِس پر متفق ہیں کہ اِنسانوں کی بڑھتی شرح اَموات کی ایک بڑی وجہ سگریٹ نوشی اور تمباکو سے بنی مختلف نشہ آور مصنوعات ہیں جنہیں استعمال کرنے والے ہر جنس سے بالاہر عمر کے افراد شامل ہیں جو سگریٹ نوشی اور تمباکو کے بے جا استعمال کی وجہ سے منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر اور دیگر جان لیوا امراض میں تیزی سے مبتلا ہو رہے ہیں ۔اِس طرح مختلف رپورٹس کے مطابق سالانہ ایک لاکھ افراد منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر جیسی خطرناک بیماریوں کی وجہ سے آناََ فاناََ آغوشِ قبر میں منوں مٹی تلے جاسورہے ہیں۔ تمباکوسلوپوائزن ہے، مگر پاکستان سمیت دنیا کا کوئی بھی مُلک یہ کبھی نہیں چاہے گا کہ سگریٹ کی صنعت یا تمباکو کی کاشت اور اِس سے بنی نشہ آور مصنوعات کو جڑ سے ہی ختم کرکے اپنی سالانہ اربوں، کھربوں کی آمد ن کا دروازہ اپنے ہی ہاتھوں بند کرکے اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی ماردی جائے۔ سو گناہ کو گناہ جان کر بھی کسی نے کبھی اِس گناہ سے جھٹکارہ پانے کی کوشش نہیں کی ہے۔ آج سب نے گناہ اور ثواب کو برابراور ساتھ ساتھ چلانے کے لئے ایسے اقدامات کررکھے ہیں کہ جو سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال کو گناہ سمجھے وہ کنارہ کشی اختیار کرلے اور جو نہ سمجھے وہ ٹیکس دے کر بھی اِنہیں جاری رکھ سکتاہے‘ تو بھلے سے رکھے، یعنی کہ کسی کو کوئی سروکار نہیں ہے کہ کوئی سگریٹ نوشی چھوڑے یا تمباکو نوشی ترک کردے ، حکومتوں کو ٹیکس ملتارہے ،لوگ سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال سے مریں تو مریں۔ پچھلے دِنوں وفاقی وزیرصحت نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے مُلک میں سگریٹ پینے والوں کو عندیہ دے دیاہے، کہ حکومت جہاں مُلک میں سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی اور قومی خسارہ کم کرنے کے لئے نئے ٹیکس متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے تو وہیں ، اِس حوالے سے حکومت اہم فیصلہ کرتے ہوئے اسموکرز پر ’’گناہ ٹیکس ‘‘ عائد کرنے کا بھی قوی امکان ہے کہ بل لارہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جہاں اِس ٹیکس سے قومی آمدنی میں اضافہ ہوگا تووہیں اِس ٹیکس کے نفاذ سے سگریٹ نوشی کا بڑھتا ہوا کلچر نہ صرف کم ہوگا بلکہ تمباکو کے بڑھتے استعمال کو بھی قدرے کم کیا جاسکے گا ۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ چاریا ساڑھے چار ارب سے زائد سگریٹ فروخت ہوتے ہیں ۔یقینی طور پر اِس ٹیکس کے نفاذ کے بعد پاکستان سگریٹ پر گنا ہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا دوسرا مُلک ہوگا جبکہ اِس سے پہلے گناہ ٹیکس فلپا ئن میں لاگو ہے ‘جس سے حکومت کو ایک جانب اربوں کی آمدنی ہوتی ہے تو وہیں، سگریٹ اور تمباکو کے استعمال میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔یہاں حکومت کے لئے یہ امر یقینا باعث توجہ ہے کہ آج اگرہماری حکومت بھی فلپائن کی طرز پر سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لئے ’’ گناہ ٹیکس ‘‘ کے نام سے سگریٹ نوشوں اور یوزرز آف تمباکو پرتمباکو سے بنی نشہ آور مصنوعات کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی’ ’ گناہ ٹیکس ‘‘ لگانے کا ارادہ رکھتی ہے تو اِسے چاہیئے کہ ایسا کچھ کرنے سے قبل حکومت مُلک میں بڑھتے ہوئے ،کرپشن کے ناُسور کی روک تھام اور کرپٹ عناصر کاقلع قمع کرنے کے لئے بھی کوئی گناہ ٹیکس لگا دے کیونکہ ایک بار جب کرپٹ عناصرٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہوجائیں گے تو پھر اِن کی کرپشن ریکارڈ پر آجائے گی اوراِن کے گرد قانونی دائرہ تنگ کرکے اِن کا احتساب ہوسکے گا ۔آج جس طرح مُلکی خزانہ لو ٹنے والے بھی صاف انکاری ہورہے ہیں کم از کم یہ عناصر ٹیکس نیٹ میں آنے کے بعد لوٹی ہوئی دولت سے تو اِنکاری نہیں ہوں گے۔بہر حال وزارتِ خزانہ کے ذرائع بتارہے ہیں کہ وفاقی حکومت نے کفایت شعاری مہم کے تحت جاری اخراجات میں دس فیصد بچت کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ مُلک کو درپیش معاشی بحران ٹل گیاہے‘ معاشی بحران کی سنگینی کے حوالے سے ہیجانی کیفت پیدا کرنا درست نہیں ، غلط فہمیاں نہ پھیلا ئی جا ئیں ۔کاروبار چلنے دیں، مُلک میں جلد بھاری سرمایہ کاری آئے گی۔ برآمدات بڑھ رہی ہیں جبکہ خسارے میں بھی بتدریج کمی آرہی ہے۔ بیشک وزراتِ خزانہ اور حکومت کی طرف سے جاری یہ سارے اقدامات اپنی جگہ ٹھیک ہیںمگر کیا ہی اچھاہو؟ جیساکہ آج حکومت سگریٹ نوشی اور تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لئے ’’گناہ ٹیکس ‘‘ لگانے کا قوی ارادہ رکھتی ہے توکیا اَب یہ بھی اُمید کی جاسکتی ہے کہ حکومت آنے والے دِنوں میں کرپشن کے بڑھتے رجحان اور کرپٹ عناصر کی تیزی سے بڑھتی شرح کو فی الفور کم کرنے کے لئے گناہ ٹیکس کی طرز کا مُلک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے بھی کوئی ٹیکس لگائے گی۔ تاکہ مُلک سے کرپشن اور کرپٹ عناصر کو کنٹرول کرنے ، ختم کرنے اور اِن کی روک تھام کے لئے اِس ٹیکس سے مددحاصل لی جاسکے۔ کیوں کہ آج تک توہماری نیاپاکستان بنانے والی رواں حکومت تو اپنے وعدے کے مطابق اپنے ابتدائی سو دِنوں میں توقومی خزانہ لوٹ کھانے والے قومی کرپٹ عناصر سے ایک پائی بھی تو واپس نہیں لاسکی ہے۔ کم ازکم کرپشن پر بھی گناہ ٹیکس لگا کرحکومت کو کرپٹ عناصر سے کچھ تو ریکوری ہوگی ۔

مزیدخبریں