اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) چیف جسٹس نے کہا ہے عدالت کو کوئی استعمال نہیں کر سکتا بہکاوے میں مت آئیں عدالت نیلام گھر نہیں کہ بولیاں لگاتے پھریں، چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے گرینڈ حیات ٹاورز سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا گرینڈ حیات ٹاور مالکان پندرہ ارب روپے جرمانہ دینے کو تیار ہیں وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ 12.37 ارب روپے بنتے ہیں جو دینے کو تیار ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ پندرہ ارب مناسب رقم ہے اس سے کم بات نہیں ہو گی یہ بھی کہا کہ یہ نیلام گھر نہیں کہ بولیاں لگاتے پھریں یہ عدالت ہے جس پر گرینڈ حیات ٹاور کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ پندرہ ارب کی ادائیگی اقساط میں ہی کر سکتے ہیں چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پندرہ ارب کی رقم پہلے ادا کردہ پانچ ارب کے علاوہ ہو گی جس پر وکیل نے موقف اپنایا کہ موکل سے ہدایات لیکر آگاہ کرونگاچیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت پر کیس کا فیصلہ کریں گے اسی دوران چیف جسٹس کا گرینڈ حیات ٹاور کے مالک سے مکالمہ بھی ہوا چیف جسٹس نے گرینڈ حیات ٹاور کے مالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ آپکو کہہ رہے ہوں گے کہ آپکا کام کروا دیتے ہیں معلوم ہوا ہے کہ مارکیٹ میں ایسی اطلاعات گردش کر رہی ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کسی کے بہکاوے میں مت آئیں عدالت کو کوئی استعمال نہیں کر سکتا ہے کیس کی مزید سماعت 13 دسمبرکو ہوگی۔