دیرینہ دشمنی: فیروز والہ کچہری میں پیشی کے بعد واپس جاتے ہوئے جماعت اسلامی کے 3 مقامی رہنما قتل

فیروز والا‘ مریدکے‘ شیخو پورہ‘ لاہور(نامہ نگاران‘ نمائندہ خصوصی ‘ نمائندہ نوائے وقت ‘نیوز رپورٹر) دیرینہ دشمنی پر نا معلوم موٹر سائیکل سواروں نے فیروزوالا میںجی ٹی روڈ پر رانا ٹاؤن کے قریب کار پر اندھا دھند فائرنگ کرکے جماعت اسلامی کے تین رہنماؤںکو موت کے گھاٹ اتار دیا اور فرار ہو گئے۔ مقتولین جماعت اسلامی کے سابق امیدوار صوبائی اسمبلی کے مقدمہ میں پیشی بھگت کر فیروزوالہ کچہری سے واپس مریدکے جا رہے تھے ۔ پولیس نے نعشیں پوسٹمارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دیں۔ بتایا گیا ہے کہ جماعت اسلامی یوتھ ونگ پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری اور شباب ملی ضلع شیخوپورہ کے صدر صداقت علی صداقت، سابق امیدوار صوبائی اسمبلی شبیر حسین سرویا اور اسد ہاشمی مقدمہ قتل کے سلسلہ میں پیشی بھگت کر کار کے ذریعے واپس جا رہے تھے کہ جی ٹی روڈ پر رانا ٹاؤن کے قریب بغیر نمبری موٹر سائیکل پر سوارمسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ جس سے کار کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے تینوں افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ کار ڈرائیور معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔ نمایاں شخصیات کے قتل کی خبر علاقہ بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ صداقت علی صداقت جماعت اسلامی کے سرگرم کارکن تھے اور ہر قسم کے سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ وہ دو بیٹوں اور دو کمسن بیٹیوں کے باپ تھے۔ جماعت اسلامی کے سابق امیدوار صوبائی اسمبلی شبیر حسین سرویا تقریباً8 ماہ قبل ورک گروپ کے ساتھ جھگڑے کے دوران شدید زخمی ہو گئے تھے جبکہ اسی جھگڑے میں ورک گروپ کا عاصم عر ف ڈپٹی جاں بحق ہو گیا تھا جس کی تاریخ پیشی سے جماعت اسلامی رہنما واپس جا رہے تھے کہ قاتلانہ حملے میں دم توڑ گئے۔ مقتول شبیر سرویا ٹاؤن مرید کے اور صداقت علی صداقت نواحی گاؤں ننگل ساہداں کے رہائشی تھے۔ ملزمان کی عدم گرفتاری پر جماعت اسلامی اور شباب ملی کے سینکڑوں کارکنان نے مقتولین کی نعشیں سڑک پر رکھ کر شدید احتجاج کیا۔ جی ٹی روڈ بلاک ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ نیٹ نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے فیروز والا میں تین کارکنوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس ہمارے کارکنوں کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے‘ قاتلوں نے اس سے قبل مقتول شبیر سرویا کے گھر پر حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کر دیا تھا‘ قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی اور ملزموں کو جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں۔ فیروزوالہ سے نامہ نگار کے مطابق حملے میں ڈرائیور اور ایک ساتھی بھی محفوظ مقتولین کے ورثا نے جی ٹی روڈ پر نعشیں رکھ کر شدید احتجاج کیا۔ جبکہ میڈیا کی گاڑی پر بھی پتھرائو کر کے اسکے شیشے توڑ ڈالے۔ احتجاج کے باعث ٹریفک 6گھنٹے معطل رہی پولیس حکام کی یقین دہانی کے بعد ٹریفک کا نظام بحال کر دیا گیا۔ مقتولین اور ملزمان کا تعلق ننگل ساہداں مریدکے سے ہے ایس ایچ او فیروزوالہ انسپکٹر عبداللہ یوسف پاشا کی سربراہی میں ملزمان کی گرفتاری کیلئے تین ٹیمیں تشکیل دے دی گیئں۔ علاوہ ازیں مقدمہ قتل میں مقتول شبیر حسین سرویا عبوری ضمانت پر تھا جب عدالت کچہری فیروزوالہ میں تاریخ پیشی پر آیا تو عدالت نے مقدمہ میں تاریخ ڈال دی تھی۔ لاہور سے نمائندہ خصوصی کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب شعیب دستگیر نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او شیخوپورہ سے رپورٹ طلب کر لی اور ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کو یقینی بناتے ہوئے ان کے خلاف فوری قانونی کارروائی عمل میں لانے کا بھی حکم دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...