لاہور(نمائندہ سپورٹس) انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کے ایلیٹ پینل میں شامل سابق پاکستانی امپائر اسد رؤف کا کہنا ہے کہ مصباح الحق کی ماہانہ تنخواہ پچاس لاکھ کر دی جائے تو ہو سکتا ہے کہ ٹیم کی کارکردگی بہتر ہو جائے۔ جن لوگوں نے مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور وقار یونس کو بھاری معاوضوں پر منظوری دی ہے ان کی انکوائری ہونی چاہیے۔ کوچز کے انٹرویو کرنے والوں کی بھی انکوائری کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے کس بنیاد پر مصباح الحق کو بغیر کسی تجربے اور وقار یونس کا ماضی کی ناکامیوں کے باوجود قومی ٹیم کی کوچنگ کیلئے کلیئر کر دیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ کے فیصلے تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔ انگلینڈ سے بلا کر مینجنگ ڈائریکٹر لگا دیا گیا ہے اسے ہمارے سٹیڈیمز بارے بھی علم نہیں ہو گا وہ کیا فیصلے کریگا۔ ٹیم سلیکشن اور کوچنگ پینل کی تشکیل نے فیصلہ سازوں کی فکر اور سمجھ بوجھ کی حقیقت بیان کر دی ہے۔ دبئی میں کھیل کھیل کر درجہ بندی تو بہتر کر لی لیکن ملکی کرکٹ کا بیڑہ غرق ہو گیا ہے۔ گوجرانولہ، شیخوپورہ‘ سیالکوٹ اور دیگر سٹیڈیمز کس حالت میں ہیں وہاں کرکٹ ہو رہی ہے یا نہیں ہو رہی کیا وسیم خان جانتے ہیں۔ کرکٹ بورڈ کے فنڈز کو ضائع کیا جا رہا ہے۔ آسٹریلیا میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی حکام کی آنکھیں اور ذہن کھولنے کیلئے کافی ہے۔ کھلاڑیوں کو بھی کھیل کی کوئی سمجھ نہیں بہترین سہولیات کے باوجود واجبی کارکردگی کے بعد کوئی عذر قابل قبول نہیں ۔ جب تک تعلیمی اداروں میں کرکٹ کو منظم نہیں کیا جائیگا کلب کرکٹ اور فرسٹ کلاس کرکٹ کو مضبوط نہیں بنایا جائیگا اس وقت تک بہتری ممکن نہیں ہے۔