عدالت کی  کچھ حدود ہیں، فیصلہ دینے کے سوا کیا کرسکتی ہے؟

اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ ساجد محمود کی بازیابی کیلئے  رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ وزارت داخلہ نے مسنگ پرسن کی فیملی کو ساٹھ روز کے اندر ماہانہ اخراجات دینے کی یقین دہانی کرادی ۔پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ آئی ٹی ایکسپرٹ ساجد محمود کی بازیابی کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ وزارت داخلہ نے مسنگ پرسن کی فیملی کو ساٹھ روز کے اندر ماہانہ اخراجات دینے کی یقین دہانی کرائی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کی یقین دہانی کے بعد توہین عدالت کی درخواست نمٹاتے ہوئے پولیس کو لاپتہ ساجد محمود کی بازیابی کے لیے ہر دو ہفتے بعد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔وکیل درخواست گزار عمر گیلانی نے کہا کہ ہم صرف عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ فیصلہ دینے کے علاوہ عدالت کیا کرسکتی ہے؟ ریاست کہتی ہے ہم شہری کو تلاش نہیں کر پارہے، اب عدالت خود تو جاکر ڈھونڈ نہیں سکتی، عدالت کی کچھ حدود ہیں کیونکہ ہم کچھ باتیں صرف فرض نہیں کرسکتے، ریاست پر سب کا اعتماد ختم ہوجائے تو پھر تو انارکی پھیلے گی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...