لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے سانحہ ماڈل ٹائون کی دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 2019 میں توہین عدالت کی زد میں آنے والے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی دوبارہ پیشی سے متعلق وضاحت طلب کر لی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ11 اپریل 2019 کو وزیراعلی پنجاب نے پیشی کے دوران کہا تھا کہ پنجاب حکومت کا وکیل تبدیل کر لیا جائے گا۔ پھر سے وہی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے ہیںاس لئے مجاز حکام سے ہدایات لے کر پیش ہوں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میںلارجر بنچ نے چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک موقع پر وزیراعلی پنجاب پیش ہوئے تھے اور انہوں نے کہا تھا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی طرف سے کوئی نیا وکیل پیش ہو گا۔ آپ کے وزیراعلی نے کہا تھا کہ وہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بدل لیں گے۔ آپ وزیراعلی پنجاب سے پوچھ لیں کہ وہ آپ کو پیش ہونے کی اجازت دے رہے ہیں یا نہیں؟۔ احمد اویس ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرے بعد دوسرے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آ گئے تھے اور اس کے بعد میری نئی تعیناتی ہو گئی ہے۔ عدالت کا 11 اپریل 2019 کا حکم اب نافذ العمل نہیں ہو سکتا۔ جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہا کہ آپ کے پیش ہونے سے توہین عدالت کے 11 اپریل کے حکم پر پھر سے عملدرآمد شروع ہو سکتا ہے۔ بنچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے کہا کہ آپ پھر بھی اپنے وزیراعلی سے ہدایات لے کر پیش ہوں۔ فاضل عدالت نے کہا کہ دوسری جے آئی ٹی کی مصدقہ کاپی بھی عدالت میں پیش نہیں کی گئی۔ پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ دوسری جے آئی ٹی کی مصدقہ کاپی ہائیکورٹ آفس کو جمع کرا دی ہے۔