’’سکھ فوجی خالصتان تحریک میں شامل ہوں ‘‘ بھارتی کسان، آج ملک گیر ہڑتال: مودی کو بھینس قرار دیکر بین بجائی گئی

نئی دہلی(نوائے وقت رپورٹ) مودی سرکار نے کشمیر اور بھارتی مسلمانوں کے بعد کسانوں کو اپنا شکار بنالیا۔ کسانوں کے معاشی قتل عام کیخلاف سکھوں کے نعروں سے مغربی دنیا بھی گونج اٹھی۔ نئی دہلی سمیت کئی شہروں میں  احتجاج جاری ہے‘ مظاہرین نے بی ٹی او کے سامنے بین بجائی اور مودی کو بھینس قرار دیا۔  سکھ رہنمائوں نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے  سکھ فوجیوں کو خالصتان تحریک میں شمولیت  کی دعوت دیدی ،مظاہرین نے پورے ملک کو آج بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے ۔  وزیر اعلیٰ دہلی  نے بھی ہڑتال کی حمایت کر دی ،کانگریس نے کسانوں پر پارلیمان سیشن بلانے کا مطالبہ  کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد کشمیر کے عوام اور بھارتی مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ ٹوٹنا شروع ہوگئے تھے تاہم اب مودی سرکار کے کالے قوانین نے پنجاب کے کسانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔  بھارتی کسانوں کی دہلی چلو تحریک کامیابی سے جاری ہے۔ دلی چلو تحریک نے مودی سرکار کا جینا محال کر رکھا ہے اور کسانوں کی تحریک پورے ملک میں پھیل چکی ہے اور کسانوں سے مذاکرات بھی ناکام ہوگئے۔ جس کے بعد مودی سرکار اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ مودی سرکار نے شدت پسندی کی انتہا کرتے ہوئے سابقہ بھارتی کرکٹر یوراج سنگھ کے والد کو بھی دھمکیاں دے ڈالیں۔ لیکن کسانوں نے مودی حکومت کے ظلم و ستم کے آگے سر جھکانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بھی حکومتی شرط منظور نہیں۔ چاہے فوج لے آو،ٔ  سی آر پی، بی ایس ایف لے آؤ یا مشین گنیں لگاؤ یا ٹینک سے بھون ڈالو۔ تمہیں لگ پتہ جائے گا کہ پنجاب کے لوگ کس مٹی کے بنے ہیں۔ دشمنی کا جو قصہ آج جوڑ دیا ہے اسے ہم پشتوں تک نبھائیں گے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کسانوں کے معاشی قتل عام میں ملوث ہے۔ نئے متنازعہ قوانین میں نجی خریداروں کو کسانوں سے پیداوار خرید کر ذخیرہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور کسانوں سے متعلق نئے قوانین میں کنٹریکٹ فارمنگ قوانین بھی وضع کیے گئے ہیں۔ آڑھت کی منڈیاں ختم ہوجائیں گی اور کسانوں کو نجی خریدار مناسب قیمت نہ دے تو پیداوار منڈی میں فروخت نہیں ہوگی۔ آج ملک گیر ’’بھارت باندھ‘‘ ہڑتال ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...