لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں حصہ لینے والے غیر تصدیق شدہ ڈگریوں کے حامل ان امیدواروں کے لائسنس معطل کر دیئے جن کی ڈگریوں کے درست ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ عدالت نے قرار دیا کہ رپورٹ کے مطابق بوگس ڈگری والے کی جب تک تصدیق نہیں ہو گی انکو کامیاب امیدوار تصور نہیں کیا جائے گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سماعت کی۔ پنجاب یونیورسٹی کی طرف سے کنٹرولر امتحانات سرکاری وکیل کے ساتھ پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ یونیورسٹی نے رپورٹ تیار کر لی ہے۔ 230 وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا ہے۔ 2 کیسز بوگس قرار پائے ہیں۔ باقی کیسز تصدیق نہیں ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی کے وکیل اویس خالد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سید طاہر حسین بخاری، محمد حفیظ، طیب حسین شاہ، مظہر اقبال، طارق الیاس، جمیل اصغر بھٹی، شاہنواز اسماعیل، محمد احسن، طاہر محمود، نورنگ حیات، راجہ فاروق، عامر منظور کی ڈگری کی تصدیق نہیں ہوئی۔ درخواست گذار نے عدالت کو بتایا کہ230 کی تصدیق صرف ایل ایل بی کی حد تک ہوئی ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ جیتنے والے امیدواروں کی میٹرک، ایف اے اور بی اے کی ڈگریوں کی بھی تصدیق کرائی جائے۔ 45 ہزار 351 وکلاء کی ڈگریاں بوگس ہونے کی رپورٹ بھی سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ میں جمہوری سسٹم کے چلتے رہنے کا قائل ہوں۔ ڈگریوں کی تصدیق کا عمل چلتے رہنے دینا چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے فریقین سے استفسار کیا کہ کیا میرے پاس اختیار ہے کہ وکلاء کے جمہوری عمل کو روک سکتا ہوں؟۔ پنجاب بار کونسل میں کتنے ممبران دیگر یونیورسٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ جہاں ہائیکورٹ کا بنچ موجود ہے وہاں رجسٹرار یونیورسٹی کیساتھ ملکر دوسرے صوبوں کی ڈگریوں کے معاملے پر متعلقہ سیشن ججوں کو یونیورسٹی کیساتھ ملکر تصدیق کرنے کی ہدایت کر رہا ہوں۔ ایسے امیدوار جن کے بارے میں مخالف رپورٹ نہیں انکو مشروط طور پر اجازت دے رہا ہوں۔ جیسے ہی کسی امیدوار کی ڈگری بوگس ڈکلیئر ہو جائے گی متعلقہ وکیل کا رزلٹ کالعدم قرار دے دیا جائے گا۔ تمام ڈسٹرکٹ اور تحصیل بار کے انتخابات کے امیدوار سپریم کورٹ کے آرڈرز کی روشنی میں وائس چیئرمین بار کونسل کو اپنی تمام ڈگریاں بھیجیں۔ امیدواروں کی ڈگریوں کی تصدیق نہ ہونے تک ان امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور نہ کئے جائیں۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پنجاب بار کونسل کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف دائر درخواست پر فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیاکہ جمیل اصغر بھٹی 2014سے 2020تک ممبر پنجاب بار کونسل منتخب ہوئے۔4 جنوری 2020سے جنوری 2021تک چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی کے عہدے کیلئے بھی منتخب کیا گیا۔ مگر اس مدت سے پہلے ہی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ کمرہ عدالت میں شور پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جس دن ووٹنگ کی بنیاد پر عدالتوں میں فیصلے ہونا شروع ہو گئے تو پھر آپ بار میں بیٹھ کر فیصلے کر لیا کیجئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بدقسمی سے یہ معاملہ میڈیا پر آ چکا ہے اس وجہ سے اس مقدس پیشے پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر عدالت کا احترام ملحوظ خاطر نہیں رکھا جائے گا تو پھر کسی کی بھی عزت نہیں ہو گی۔ کیا سمجھتے ہیں کہ عدالتوں کے باہر مجمع لگانے سے فیصلے ہو جائیں گے؟۔ علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے پنجاب بار کونسل کا انتخاب بائیومیٹرک اور طے شدہ ایس او پیز کے تحت منعقد نہ ہونے کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ تو شواہد کا ہے اور اس کا متعلقہ فورم الیکشن ٹربیونل ہے۔ اگر کوئی قانونی نکتہ ہے تو بتائیں ورنہ متبادل فورم سے رجوع کریں۔ دوسری جانب ہائیکورٹ پنجاب بارکونسل کے انتخابات کے گنتی کے عمل کے طریقہ کار کے حوالے سے رپورٹ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔