اسلام آباد (نیوز رپورٹر) وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے صوبائی حکومتوں کو جاری ایک مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ وہ سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے تشکیل دیئے گئے مسلح ونگز کے افعال کا جائزہ لینے کے لئے ضروری اقدامات کریں۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی ملیشیاز آئین کے آرٹیکل 256 اور نیشنل ایکشن پلان کے نکتہ تین کی خلاف ورزی ہے۔ مراسلہ سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کی جانب سے چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹریز کو ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اپنی ملیشیاز قائم کر رکھی ہیں جو نہ صرف وردی پہنتی ہیں بلکہ مسلح افواج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرح ان میں درجہ بندی بھی ہے'۔ مراسلے میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اس قسم کی چیزوں کو اگر دیکھا نہ جائے تو یہ سکیورٹی کی پیچیدہ صورتحال کو مزید سنگین بنا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس مسئلے کا ملک کے قومی اور بین الاقوامی تشخص پر بھی منفی اثر پڑتا ہے۔ سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کی تنظیمیں دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے لیے غلط مثال قائم کررہی ہیں اور دیگر جماعتیں بھی اس طرح کے افعال کرسکتی ہیں جس سے امن عامہ کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ مراسلے میں کہا گیا کہ مذکورہ بالا صورتحال کے تناظر میں تمام صوبائی حکومتوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ اس خطرے کا فوری جائزہ لیں اور ان کے افعال اور مزید اس قسم کی ملیشیاز کی تشکیل پر نظر رکھیں اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات کئے جائیں۔ ساتھ ہی وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کو ضرورت پڑنے پر ہر قسم کی معاونت بھی فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
اسلام آباد/ لاہور (وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار ) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے مسلح جتھوں سے متعلق وزارت داخلہ کے مراسلے کو بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا۔ مراسلے پر اپنے ردعمل میں مولانا فضل الرحمن نے وزارت داخلہ کے مراسلے کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مراسلے کے الفاظ نئے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عسکری ونگ اور رضاکار میں فرق ہوتا ہے۔ رضاکار انصارالاسلام کے ہیں جو جے یو آئی کا دستوری ونگ ہے۔ رضاکار الیکشن کمشن سے رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رضاکاروں پر کبھی اعتراض نہیں کیا گیا۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ 2001 میں ہم نے لاکھوں کے جلسے کئے، ہمارے رضاکاروں کی پلاننگ کو اس وقت کے وزیر داخلہ نے بھی سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2017 میں بھی ہم نے جلسے کئے۔ انصارالاسلام کے رضاکاروں نے سکیورٹی سنبھالی۔ آزادی مارچ میں بھی ان ہی رضاکاروں نے سکیورٹی دی، گملا تک نہیں ٹوٹا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ڈنڈے کی کوئی رجسٹریشن ہوتی ہے اور نہ ہی لائسنس۔ ایسے مراسلے صرف سیاسی دباؤ کے لئے ہوتے ہیں۔
سیاسی ، مذہبی جماعتوں کے مسلح ونگز وردی : صوبے ضروری اقدامات کریں: وفاقی وزارت داخلہ
Dec 08, 2020