مکرمی! ’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں ایک مہم پر روانہ فرمایا اور یہ ہدایت فرمائی کہ اگر تمہیں فلاں اور فلاں مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا ‘ پھر جب ہم نے روانگی کا ارادہ کیا تو آپؐ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ فلاں اور فلاں کو جلا دینا۔ لیکن آگ ایک ایسی چیز ہے جس کی سزا صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتا ہے۔ اس لیے اگر وہ تمہیں ملیں تو انہیں قتل کرنا (آگ میں نہ جلانا)یاد رہے کہ رسول اللہﷺ نے جن دو افراد کے بارے میں حکم دیا ان دونوں نے آپؐ کی لخت جگر صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کو ہجرت کیوقت شدید مضروب اور مجروح کیا تھا اور رسول اللہﷺ کے قلب اطہر کو اپنی صاحبزادی کی اس تکلیف پر شدید رنج پہنچا مگر اسکے باوجود آپؐ نے فرمایا کہ آگ میں جلانے کی سزا کا اللہ تبارک وتعالی کے سوا کسی کو بھی اختیار نہیں۔ ہمارا اسلام ، یہ ہے ہمارا دین مگر ہماری دینی جہالت ، دین سے عدم واقفیت اور جذباتیت سے نہ صرف ہم دین اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ۔باقی رہا سیالکوٹ میں مبینہ گستاخی اور اس کے فوری ردعمل کا معاملہ تو میں سمجھتا ہوں ان واقعات کا اصل سبب بالخصوص توہین مذہب کے معاملات میں ہر حکومت کا صرفِ نظر کرنا ایسے مجروں سے نرمی برتنا اور مدعیان سے عدم تعاون کے ساتھ ساتھ ہماری عدالتوں سے ایسے مجرموں کو فوری اور شفاف طریقے سے سزاؤں کا نہ ملنا ہے۔اس لیے سب سے زیادہ ضروری یہ امر ہے کہ حکومتی انتظامی اور عدالتی سطح پر ایسے مقدمات میں فوری اور شفاف عوامل بروئے کار لاکر سب سے پہلے عوامی اعتماد کو بحال کیا جائے۔ اس کے بغیر اگر کوئی شخص سوچتا ہے کہ ایسے واقعات میں عوام کے اس شدت پسندی کے عمل کو روکا جا سکتا ہے تو مجھے یہ مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتا ہے۔ (پیر سید اسداللہ شاہ غالب،لاہور)
کسی جاندار کو آگ میں جلانا
Dec 08, 2021