سانحہ سیالکوٹ جیسے واقعات سے بچنے کیلئے علماء کو کردار ادا کرنا چاہئیے

Dec 08, 2021

تجزیہ:  محمد اکرم چودھری
سانحہ سیالکوٹ جیسے واقعات سے بچنے کے لیے علماء کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ سیاست دانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں ختم نبوت کے قانون پر ہونے والے حملوں کو روکیں۔ پارلیمنٹ میں ختم نبوّت کے قانون کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ ختم نبوت قانون کی مخالفت کرنے والوں کو بھی سامنے لایا جانا چاہیے، قوم کو علم ہونا ضروری ہے کہ کون ختم نبوت کے قانون کی مخالفت کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے۔ لوگوں میں تحمل اور برداشت ہونا چاہیے۔ کسی بیگناہ کو سزا نہیں ملنی چاہیے۔ جب قانون موجود ہے تو پھر اسے اپنا راستہ بنانے کا موقع ملنا چاہیے۔ اگر ایسے حساس معاملات میں تفتیش کے بعد کہانی بدل بھی جاتی ہے۔ اس لیے قانون کو راستہ بنانے کا موقع ملنا چاہیے۔ سری لنکن شہری کے ساتھ پیش آنے والے افسوس ناک واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت ملک بھر میں اس عمل کی مذمت کی جا رہی ہے۔ سری لنکن شہری کو بچانے کی کوشش کرنے والے شخص کو بھی اعزاز سے نوازا جا رہا ہے۔ درحقیقت ہمیں عملی طور پر ہمیں تحمل مزاجی اور برداشت کی ضرورت ہے۔ علمائے کرام کے وفد نے سری لنکن ہائی کمشن کا دور کیا ہے۔ اس دورے سے یقیناً سفارتی سطح پر پائی جانے والی بے چینی کم ہو گی۔ بات چیت کے نئے راستے کھلیں گے۔ حکومت کو یہ طے ضرور کرنا چاہیے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ علماء کو صرف ہائی کمشن تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اس حوالے سے پائیدار حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ علماء کرام پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہیں اس حوالے سے عوام تک بہترین پیغام پہنچانا ہے۔ عوام کو یہ باور کروانا ضروری ہے ایسے واقعات میں ایک عام شہری کا کردار کیا ہونا چاہیے، عام آدمی کے لیے اس مسئلے کو سمجھنا اور اس کی حساسیت کا اندازہ ہونا چاہیے۔ ایسے معاملات میں حد سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ قانون کو اپنا کام کرتے رہنے دینا چاہیے۔ ایسے واقعات سے بیرونی سطح پر پاکستان کا نام خراب ہوتا ہے۔ چند افراد کے عمل کو کسی بھی طرح پورے ملک کے سوچنے کے انداز سے جوڑا جا سکتا ہے۔ اس واقعے کی مکمل اور غیر جانبدار تفتیش اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے۔ ختم نبوت قانون کی آڑ میں کسی کو نشانہ بنانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی اور کسی کو یہ قانون توڑنے کی اجازت بھی ہرگز نہیں ہے۔

مزیدخبریں