لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیلاب متاثرین کی بحالی میں سنجیدہ نہیں۔ متاثرین کے لیے وزیراعظم نے 70 ارب امداد کا اعلان کیا تھا، بیرون ملک سے بھی رقم آئی، کہاں خرچ ہوئی کوئی اتا پتا نہیں۔ ماضی میں کرونا کے لیے فنڈز کا 87 فیصد انتظامی اخراجات کی نذر ہوگیا۔ مریضوں پر صرف13 فیصد لگا۔ سیلاب سے 10 لاکھ گھر تباہ ہوئے حکومت نے ابھی تک ایک بھی تعمیر نہیں کروایا۔ ہماری حکومتوں نے قدرتی آفات کو فنڈز اکٹھا کرنے کا طریقہ بنا لیا ہے۔ فیصلہ کیا ہے کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن قدرتی آفات اور ایمرجنسی حالات کے دوران امدادی کارروائیوں کے لیے دس لاکھ رضاکاران تیار کرے گی۔ وہ راولپنڈی میں الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ملک کی سیاست، معاشرت، معیشت اور ماحول بیک وقت آلودگی کا شکار ہیں۔ سیاست گالم گلوچ کا شکار، حکمران طبقہ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتا ہے، گزشتہ دنوں وزرائے اعظم پاکستان اور آزاد کشمیر کے مابین بھی تلخ کلامی کی خبریں اخبارات کی زینت بنیں، یہ لوگ قوم کو کیا سبق دے رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کرپشن میں پاکستان کا 180 ممالک میں سے 140 واں نمبر ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں۔ مسئلہ ان کی منصفانہ تقسیم کا ہے۔