اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ ملک بھر میں حلقہ بندیوں میں 6 ماہ سے زائد وقت لگے گا، الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کا حامی ہے لیکن ٹیکنالوجی ایسی ہونی چاہیے جس میں ووٹر اپنا حق رائے دہی آسانی سے استعمال کرسکے اور رازداری کو یقینی بنایا جاسکے۔ تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے قومی ووٹرز ڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمشن کبھی نہیں چاہے گا کہ جلد بازی کے باعث انتخابات کے نتائج پر انگلیاں اٹھیں۔ ای وی ایم اور اوورسیز پاکستانیز کے ووٹ دینے کی مخالفت نہیں کی تاہم ووٹنگ میں شفافیت لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لئے ورکر سے لے کر پارٹی ہیڈ سب برابر ہیں۔ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر پارٹی سربراہ سمیت کارکنوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ الیکشن کمیشن کے اقدامات میں اداروں کا کردار بہت اہم ہے، ایسے تمام عناصر جنہوں نے انتخابات کے دوران بدامنی کی کوشش کی ان کے خلاف بروقت قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی، میڈیا نے الیکشن کمیشن کے مختلف ایکشنز کو پوری طرح سپورٹ کیا۔ ضمنی انتخابات میں اپوزیشن کی کامیابی الیکشن کمیشن کی شفافیت کا ثبوت ہے۔ الیکشن کمشن پر عوام کا اعتماد بڑھا ہے۔ ڈیجیٹل حلقہ بندیوں پر تاحال کام شروع نہیں ہوا۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج وقت پر آگئے تو نئی حلقہ بندیاں کرکے بروقت انتخابات کے لئے تیار ہونگے۔ چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے لئے صوبائی حکومتیں تیار نہیں تھیں، سمجھتا ہوں ملک کے لئے سب سے اہم الیکشن بلدیاتی الیکشن ہیں، الیکشن کمیشن نے مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر کیا، آئندہ عام انتخابات میں بھی مانیٹرنگ کا بہترین نظام لایا جائے گا۔ پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے لئے 2 بار حلقہ بندیاں کیں جبکہ صوبائی حکومت نے 2 بار الیکشن قوانین تبدیل کئے۔ الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے لئے حکومت کو پابند کیا ہے۔ پنجاب حکومت نے اب الیکشن قوانین تبدیل کئے تو الیکشن کمشن اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے الیکشن کرا دے گا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کیلئے الیکشن کمیشن کو مناسب وقت درکار ہے۔ بارشوں اور سیلاب کے باعث کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں الیکشن ملتوی ہوا جو اب 15 جنوری کو ہوگا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کا حامی ہے لیکن ٹیکنالوجی ایسی ہونی چاہیے جس میں ووٹر اپنا حق رائے دہی آسانی سے استعمال کرسکے اور رازداری کو یقینی بنایا جاسکے۔ چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن پر ای وی ایم اور اوورسیز ووٹنگ کے حوالے سے بہت تنقید ہوتی ہے، تنقید کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ہمیں کہیں پر بھی دکھا دیں کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم یا اوورسیز ووٹنگ کی مخالفت کی ہو۔چیف الیکشن کمشنر کے مطابق بلوچستان کے باقی اضلاع بشمول متاثرہ علاقوں میں بلدیاتی انتخابات 11 دسمبر اور اسلام آباد میں 31 دسمبر کو ہونگے۔ ایسا نہیں کر سکتے کہ ای وی ایم‘ سمندر پار ووٹنگ جلد بازی میں کرا دیں‘ جلد بازی میں الیکشن کرانے سے سارا الیکشن مشکوک ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کیا ہم یقینی بنا سکتے ہیں کہ 6 ماہ میں ای وی ایم خرید لیں۔ الیکشن کمشن کی کوشش ہے کہ آئندہ ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کا پائلٹ پروگرام کیا جائے۔ سمندر پار پاکستانی ووٹنگ پر ایک فرم کو ہائر کیا گیا۔ سکندر راجہ کا کہنا تھا کہ کمیشن پر کوئی دباؤ نہیں‘ الیکشن کمشن پر اعتماد ہے کہ ہم نے ضمیر کے مطابق فیصلے دیئے‘ فیصلے غلط ہوں تو متاثرہ فریق اعلیٰ فورمز پر جا سکتا ہے۔ کیوں کہ الیکشن کمیشن کا نہ کوئی فیورٹ ہے نہ ہم کسی کے خلاف ہیں۔