اسلام آباد (آئی این پی)چین، امریکا اور بھارت کے بعد پاکستان کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ، پچھلے سال کی 9.14 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں پیداوار 22.8 فیصد کم ہو کر 7.06 ملین گانٹھ رہ گئی،زیر کاشت رقبہ کم ہو کر 2,079 ہزار ہیکٹررہ گیا،کاشتکاروں کو کپاس کی لچکدار اقسام اگانے کی ترغیب دینے سے پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق کپاس کی پیداواری صلاحیت بڑھانے اور مقامی صنعتوں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کو کپاس کی لچکدار اقسام کی ضرورت ہے جو اس کے محنت سے کمائے گئے ذخائر کو محفوظ رکھیں گی۔ ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی کے ایک ماہر نے کہاکہ پاکستان کو کپاس کی لچکدار اقسام کو اپنی پیداوار بڑھانے اور فصل کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ کاشتکاروں کو کپاس کی لچکدار اقسام کا استعمال کرکے زیادہ کپاس اگانے کی ترغیب دینے سے پیداوار میں اضافہ ہوگا اور صنعت کو فائدہ ہوگا۔ گزشتہ کئی سالوں میں ملک کی کم ہوتی ہوئی کپاس کی پیداوار ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ پائیدار بنیادوں پر اسے بحال کیا جا سکے۔کپاس پاکستان میں نقد آور فصل ہے اور یہ دوسری اہم ترین فصل ہے کیونکہ یہ پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چین، امریکا اور بھارت کے بعد پاکستان کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔ یہ جی ڈی پی کا تقریبا 0.6 فیصد اور زراعت میں اضافی قدر کا 3.1 فیصد بنتا ہے۔2020-21میں فصل 2,079 ہزار ہیکٹر پر اگائی گئی تھی جو پچھلے سال کی بوائی گئی 2,517 ہزار ہیکٹر سے 17.4 فیصد کم ہے۔ پچھلے سال کی 9.14 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں پیداوار 22.8 فیصد کم ہو کر 7.06 ملین گانٹھ رہ گئی۔
چین، امریکا اور بھارت کے بعد پاکستان کپاس پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک، پیداوار 22.8 فیصد کم ہو کر 7.06 ملین گانٹھ رہ گئی
Dec 08, 2022