کراچی(نیوز رپورٹر) جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے یونیورسٹی روڈ پر موجود قیمتی اراضی قبضہ مافیا سے خالی کرانے کے سلسلے میں سندھ حکومت سے باضابطہ شکایت کردی ہے اور اس سلسلے میں قبضہ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش بھی کی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ کیمپس سے باہر ڈیڑھ کلو میٹر سے زائد طویل رقبے پر پھیلی ہوئی زمین میں سے بیشتر قبضہ ہتھیاچکی ہے جامعہ کراچی کے رجسٹرار ڈاکٹر عبد الوحید بلوچ کی جانب سے ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی کو باقاعدہ خط لکھ کر یونیورسٹی کی
زمین واگذار کرانے کی درخواست کی گئی ہے اس خط میں جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے شیخ زید اسلامک سینٹر سے سلور جوبلی گیٹ تک سڑک کے دوسری جانب مختلف مافیاز کی جانب سے کئے گئے قبضوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ1.64 کلو میٹر لمبی اور55 میٹر چوڑی زمین یونیورسٹی کیمپس سے باہر موجود ہے حال ہی میں یہ زمین غیر قانونی طور پر قبضہ مافیا کی دسترس میں چلی گئی ہے جس میں کچی آبادی‘ نرسریز‘ کارڈیلرز اور ریسٹورنٹ کا کاروبار کرنے والوں نے قبضہ جمالیا ہے۔ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ تواتر کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کو خط لکھ کر اس معاملے سے آگاہ کرچکی اب ہمیں انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی کارروائی کا انتظار ہے۔ واضح رہے کہاگر ضلعی انتظامیہ متعلقہ قبضہ مافیاز کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے تو ایسی صورت میں سوالات پیدا ہورہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ مستقبل میں اپنی اراضی کی حفاظت کے لئے کیا طریقہ کار ترتیب دے سکے گی کیونکہ جامعہ کراچی کے متعلقہ دفاتر ہمیشہ قبضے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے ہیں جبکہ انتظامیہ اس اراضی کے استعمال کے حوالے سے کسی بھی منصوبہ بندی سے قاصر ہے۔ علاوہ ازیں حال ہی میں چند روز قبل جو خط جامعہ کراچی کے رجسٹرار کی جانب سے لکھا گیا یہ ایک سال میں تیسرا خط ہے اس سے قبل گذشتہ برس11 نومبر2021 اور ازاں بعد9 مارچ2022 کو بھی یہی خطوط لکھے جاچکے ہیںجس میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی اراضی پر قبضہ سندھ پبلک پراپرٹی ایکٹ2010 ریموول آف انکروچمنٹ کی خلاف ورزی ہے یہ زمین جامعہ کراچی کی قانونی ملکیت ہے جسے اسٹیٹ لینڈ کے طور پر کیمپس کے حوالے کیا گیا تھا۔ جامعہ کراچی کی انتظامیہ ڈپٹی ضلع شرقی کے دفتر کو اس امر سے مطلع کرتے ہوئے درخواست کرتی ہے کہ اس معاملے پر ضروری کارروائی کی جائے اور اس قبضہ اور اس کے اسٹرکچر کو ختم کرنے کے لئے ہدایت جاری کی جائے تاکہ اس یونیورسٹی کیمپس کی اس قیمتی اراضی کو قبضہ مافیا سے آزاد کرایا جاسکے۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر شرقی راجہ طارق کا کہنا تھا کہ جلد اس مسئلے پر وہ خود جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سے ملاقات کریں گے ان کا کہنا تھا انہیں اس ضلع کا چارج لئے صرف5 ماہ ہی ہوئے ہیں قبضہ پہلے کا ہے انہوں نے سوال اٹھایا کہ دیگر وائس چانسلر قبضے کے وقت کیا کرتے رہے اور انتظامیہ کو کیوں نہیں بتایا۔ واضح رہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ اس سلسلے میں مذکورہ دفتر کو ایک سال میں تین خطوط لکھ چکی ہے۔
جامعہ کراچی