لاہور(کامرس رپورٹر )صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے کہاکہ کنفیڈریشن آف ایشیا پیسیفک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا 25 ملکی تجارتی اتحاد پاکستانی برآمدات کے لیے اجتماعی طور پر ایک بہت بڑی منڈی ہے،جن میں ٹر یڈ اینڈ گڈز، سروسز کی ایکسپورٹس اور انسانی وسائل کی برآمدات شامل ہیں۔ وہ آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں 36ویں CACCI کانفرنس کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔یہ بات قابل غور ہے کہ ایشیا پیسیفک خطوں کا ایک بہت بڑا، متنوع، تیزی سے ترقی پذیر، متحرک اور جغرافیائی طور پر وسیع اتحادہے جن میں مشرقی ایشیا، روسی مشرق بعید، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا، آسٹریلیا اورایشیاء پیسفک کے جزائر آتے ہیں۔عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ایشیاء پیسفک کو برآمدی صلاحیت کی وسعت اس حقیقت میں مضمر ہے کہ ان 25 ممالک کی افرادی قوت ایک ارب افراد پر مشتمل ہے اور اسی وجہ سے ان کی مڈل کلاس بہت مضبوط ہے جو کہ اپنی قوت خرید کی بنیاد پر امپورٹس کی ڈیمانڈ پیدا کرنے کا حقیقی انجن ہیں اور پاکستانی ایکسپورٹرز کو روایتی اور غیر روایتی دونوں شعبوں میں ممکنہ ایکسپورٹس کے مواقع کو تلاش کرنا چاہیے۔صدر ایف پی سی سی آئی نے CACCI کے نو منتخب صدر Peter McMullin کو مبارکباد دی، جو وکٹورین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (VCCI) آسٹریلیا کے سابق صدر بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ مستقبل قریب میں CACCI کے رکن ممالک کے ساتھ دوطرفہ اور کثیرالملکی تجارتی وفود کا تبادلہ کرنے کے لیے پر امید ہیں،کیونکہ اب پاکستانCACCIمیں ایک زیادہ فعال اور متحرک کردار ادا کر سکے گا۔کیونکہ اب پاکستان کے خرم طارق سعید CACCI کے نائب صدر منتخب ہو چکے ہیں،جو کہ ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر بھی ہیں۔عرفان اقبال شیخ نے وضاحت کی کہ پاکستان کی جی ڈی پی نمو میں حائل ایک سب سے بڑا فیکٹر ایکسپورٹس کی کمی ہے۔ دنیا کی کل جی ڈی پی میں تجارت کا حصہ 30فیصد پر مبنی ہے اور یہ ہمارے مخصوص ملکی حالات میں اور زیادہ اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ ہم جو کچھ بھی برآمد کرتے ہیں۔