عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کے بارے مجھ سے نہیں پوچھا۔شیخ رشیداحمد

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ عمران خان اور فوج کے درمیان عثمان بزدار اور محمود خان کے مسئلہ پر اختلاف ہوا۔ پاکستان میں کوئی گیٹ نمبر چار سے نہیں گزرا تواس کا نام بتائیں۔ سعودی سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے ہم سرمایاکاری کریں گے۔ اسحاق ڈار نے صدر ڈاکٹر عارف علوی سے تیسری ملاقات کی ہے اور میں کبھی صدر علوی سے ملاقات کے لئے نہیں گیا اگر خبر لینے گیا توویسے ہی چوڑے ہو جائیں گے کہ شیخ رشید خبر لینے آگیا ہے۔ میرا صدر سے کبھی اتنا تعلق نہیں رہا لیکن میرادل کرتا ہے جائوں اور پوچھوں کہ کیا ہورہا ہے اورکیا نہیں ہورہا۔ میرے خیال میں حالات الیکشن کی طرف جارہے ہیں۔ دومہینے وہ پیچھے آجائیں، دومہینے ہم آگے چلے جائیں کٹی، کٹا نکل آئے گا، عید سے پہلے ہو جائیں یا عید کے بعد ہوجائیں جس وقت الیکشن کا اعلان ہو جاتا ہے ووٹر چوڑا ہوجاتا ہے اور امیدوارٹھس ہو جاتا ہے۔ عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کے بارے مجھ سے نہیں پوچھا، بڑے سیاستدان سارے بڑے فیصلے خود کرتے ہیں، میں نے ووٹ دیا ہے، نواز شریف نے بھی دیا اور پیپلز پارٹی نے بھی دیا۔ ایکسٹینشین قانون میں نہیں ہے لیکن یہ دی جاتی ہے،آرمی چیف کی مدت تین سال ہونی چاہیے۔ مذاکرات سے الیکشن کاراستہ نہیں نکلتاتوصوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، پی ڈی ایم عوام میں جانے کی پوزیشن میں نہیں۔ان خیالات کااظہار شیخ رشید احمد نے جمعرات کے روز ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان اور ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ فضل الرحمان الیکشن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،حکومت کی پالیسی ہے نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے ،ساری پارٹیاں عمران خان کاراستہ روکنے کے لئے اکٹھی ہیں، معیشت ہی قومی سلامتی ہے۔ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میری ایک جیب میں ہے کہ اسمبلیاں30دسمبر سے پہلے، پہلے تحلیل ہورہی ہیں، دوسری جیب میں ٹیکنوکریٹس پر مشتمل نگران حکومت کے حوالے سے مذاکرات ہورہے ہیں اور تیسری جیب میں ہے انتخاب بھی ہو گااوراحتساب بھی ہو گا،20روز میں یہ50/50کا پروگرام ہو گا۔ چھوٹے لوگ بڑے گھر میں آگئے ہیں۔ نوازشریف کو بلائیں اس کے پاس سفارتی پاسپورٹ ہے وہ بھگوڑا کیوں بناہوا ہے۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ نیوایئر اُدھر ہی کریں گے، باقی سب بہانے ہیں۔نواز شریف نے پرسوں آنا تو میں کہتا ہوں کل ہی آجائے تیراکھیل ختم ہے۔ میں سوچ رہاہوں دو، تین دن کے لئے عمرے پر جائوں۔ حکومت سرینڈر کر گئی ہے۔ عمران خان کو یقین تھا کہ تحریک عدم اعتماد نہیں آئے گی لیکن جب میں نے گھر خالی کیا تواس نے کہا کہ وزیروں پربڑا نفسیاتی اثر پڑ گیا ہے کہ گھر خالی کردیا ہے، ایم کیوایم والے میرے دوستوں نے کہا کہ ہم جارہے ہیں، دوست کے دوست سے بھی پوچھا توانہوں نے کہا کہ ہم کچھ نہیں کہنا چاہتے، میں نے کہابات ختم ہو گئی ہے، گھروں کوچلیں، پھر مکان خالی کردیا۔شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میں عقلمندوں کا مخاطب ہوں اور بیوقوفوں کا میں لیڈر ہی نہیں۔چوہدری پرویز الٰہی بے شک وزیر اعلیٰ بن جائے لیکن میں جب اعتماد کروں گا توچوہدری شجاعت حسین پر کروں گا۔پرویز الٰہی کا مشورہ دوں گا کہ عمران خان کو چھوڑنا نہیں، جو کہا ہے وہ نبھانا کہ ایک منٹ میں اسمبلی توڑ دوںگا، اس میں آپ کی بہتری ہے، وزارت اعلیٰ ہے، لوگوں کو ایک،ایک ارب روپے کے ترقیاتی کام ملے ہیں، ہم نے تونہیں مانگے۔ ہم سمجھتے ہیں ترقیاتی کاموں سے ووٹ نہیں ملے گا اور جدھر عمران خان جائے گاووٹ اُدھر ہی ملے گا۔ انہوںنے کہا کہ ملک آگے نہیں جارہا، میرے محلے میں ڈاکے پڑرہے ہیں۔ عمران خان ٹھیک کھیل رہا ہے۔ میرے نزدیک ہم سے جو غلطی ہوئی کہ ہم نے چینی آٹا باہر جانے دیا۔ عبدالرزاق دائود اور مخدوم خسرو بختیار شوگر کمپنیوں کے زیر اثر ایجنٹ تھے اوریہ شوگرمافیا کو ای سی سی کی میٹنگ میں بٹھانا چاہتے تھے لیکن میں نے کہا چیرپھاڑ کر رکھ دوں گا ، سارے شوگر مافیا کے لوگ ای سی سی کی میٹنگ میں یہاں ساتھ آئے ہوئے تھے، بیجنگ میں شوگر مافیا نے مجھے دھمکی دی کہ تم اگلی دفعہ ممبر کیسے بنو گے۔ میں ان دوبندوں کے کردار کو مشکوک سمجھتا ہوں۔ جنرل سید عاصم منیر سے میرا کوئی رابطہ نہیں۔ عمران خان کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے اور وہ صرف الیکشن چاہتا ہے۔ عمران خان کو اسمبلی تحلیل کردینی چاہیئے تھی۔ 30جنوری تک نگران سیٹ اپ کے حوالے سے باہمی افہام وتفہیم ہو سکتی ہے۔ 20دن میں صلح صفائی بھی ہو سکتی ہے ، پاکستان کے لئے یہ ضروری ہو گیا ہے، حکومت چل نہیں سکتی۔

ای پیپر دی نیشن