کراچی ضلع وسطی کے علاقے عائشہ منزل کے قریب چار منزلہ رہائشی و تجارتی شاپنگ پلازہ عرشی سنٹر میں واقع فرنیچر کی دکانوں میں آگ لگنے سے جھلس کر 3افراد جاں بحق اور 2 شدید زخمی ہوگئے جبکہ کروڑوں کا سامان‘ متعدد موٹر سائیکلیں جل کر خاکستر ہوگئیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے کئی گھنٹے کی جدوجہد کے بعدآگ پر قابو پالیا۔ عرشی سینٹر کے گرا?نڈ فلور پر واقع فرنیچر کی دکانوں میں لگنے والی آگ نے میزنائن فلور پر فوم کے گدوں کے سٹاک کو بھی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے آگ کی شدت میں اضافہ ہوا۔ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ آگ درزی کی دکان میں رکھے سلنڈر سے لگی، پہلے سلنڈر لیک ہوا، پھر آگ بھڑک اٹھی، جس دکان میں آگ لگی سب سے پہلے وہی دکاندار جھلس گیا۔ ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ عمارت میں 250سے زائد دکانیں اور تقریبا 450 رہائشی فلیٹ ہیں۔ آگ مارکیٹ کی پہلی گلی میں لگی، جہاں کپڑے کی دکان ہے۔ گورنر سندھ نے اس افسوسناک واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو فائر بریگیڈ تاخیر سے پہنچتی ہے، اپنی غلطیاں تسلیم کرنی چاہئیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی آتش زدگی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو جائے وقوعہ پر پہنچ کر معاملے کی مانیٹرنگ کرنے کا حکم دیا۔
چند ہفتے قبل راشد منہاس روڈ پر قائم شاپنگ سنٹر میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگنے سے گیارہ افراد جاں بحق ہوئے اور کروڑوں کا سامان جل کا خاکستر ہواتو انتظامیہ کی جانب سے فوری اور سخت نوٹس لیا گیا۔اگر یہ نوٹس موثر طریقے سے لیا جاتا اور غیرقانونی تعمیرات کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جاتی تو ایک ماہ میں دوبارہ آتشزدگی کا واقعہ رونما نہ ہوتا۔ شاپنگ پلازوں اور مالز میں جس تیزی سے آتشزدگی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں‘ انکے محرکات کا فوری کھوج لگانے کی ضرورت ہے۔ ملکی معیشت پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے‘ ایسے میں بڑھتے آتشزدگی کے واقعات ہماری معیشت کو تباہ کرنے کی سازش بھی ہو سکتی ہے۔ لاہور اور کراچی سمیت کئی بڑے شہروں میں بڑے بڑے شاپنگ مالز اور پلازے زیرتعمیر ہیں‘ انکی مکمل جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ان عمارتوں کی تعمیرمیں بھی غفلت برتی جارہی ہے تو انکی تعمیرات کو فوری طور پر غیرقانونی قراردیکر روک دیا جائے۔ جب تک زیرتعمیر مالز اور شاپنگ پلازوں کو جدید دور کے تقاضوں کے ہم آہنگ نہیں کیا جاتا ‘ ان میں کسی قسم کے کاروبار کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔ ایسی عمارتوں کو غیرقانونی قراردیکر انکے مالکان اور ٹھیکیداروں کیخلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ کسی بڑے حادثے سے بچا جا سکے۔