غزہ+ واشنگٹن+تل ابیب(نوائے وقت رپورٹ+این این آئی+این این آئی) غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تاریخ کی سب سے بدترین جنگ تیسرے مہینے میں داخل ہوگئی ہے اور غزہ اور اطراف کے بڑے شہروں پر اسرائیل کی بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 17 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ غزہ میں اب تک 17 ہزار 177 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 7112 بچے بھی شامل ہیں۔بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 350 فلسطینی شہید ہوئے۔7 اکتوبر سے اب تک 46 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں جن میں سے 60 فیصد کو علاج کے لیے فوری طور پر غزہ سے باہر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ کم از کم 7600 افراد گمشدہ ہیں ۔ شمالی غزہ کے تمام اسپتال بند ہو چکے ہیں۔ رہائشیوں میں بھوک کی شرح سنگین حد تک بڑھ چکی ہے۔ غزہ میں فلسطینی شہریوں کے ساتھ اسرائیلی فوج کے بدترین سلوک کی ویڈیو اور تصاویر وائرل ہوگئیں۔ زیر حراست درجنوں فلسطینیوں کو شدید سردی میں کپڑے اتار کر کھلے مقامات پر بٹھایا گیا۔ حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کا تعلق غزہ کے مختلف علاقوں سے ہے۔7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 194 مساجد اور تین چرچ تباہ ہوئے ہیں۔فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا کا کہنا ہے کہ غزہ میں شدید بمباری اور فوجی آپریشن کے سبب صورتحال مایوس کن ہوچکی ہے، امداد کی فراہمی نہیں ہوپارہی۔ اسرائیلی فوج نے غزہ، خان یونس سمیت بڑے شہروں کا محاصرہ کر رکھا ہے ۔اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج خان یونس میں غزہ کے 61 سالہ سربراہ یحییٰ سنور کے گھر پہنچ گئی تھی لیکن وہ فرار ہو گئے تھے ۔مصر کی سرحد کے ساتھ واقع رفاح پر بھی شدید بمباری کی گئی ۔گزشتہ شب وسطی غزہ کے علاقے مغازی میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں 17 افراد جاں بحق ہوگئے۔الجزیرہ کے غزہ میں موجود نمائندے مومن الشرفی کے 22 رشتہ دار جاں بحق ہوگئے ۔ کمال عدوان ہسپتال گزشتہ روز غیر فعال کردیا گیا وہاں سے زیادہ تر مریضوں اور عملے کو نکال لیا گیا۔پورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 20 مریضوں کو ان کی حالت کی وجہ سے ہسپتال سے نکالا نہیں جا سکا اور وہ تاحال وہیں موجود ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں اسرائیلی مندوب ایلی کوہن نے کہا کہ یو این سیکرٹری جنرل کی مدت ملازمت عالمی امن کیلئے خطرہ ہے۔عرب امارات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی قرار داد تیار کر لی۔ اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ اب تک ہزاروں فلسطینی رفاح میںگھس چکے ہیں،یہ اسرائیلی بمباری کے خوف سے مصری راہداری رفح پہنچے تاہم یہ لوگ کہتے ہیں کہ انہیں رفح کی طرف دھکیلا گیا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کو دریائے لیطانی کے شمال میں دھکیلنے کے لیے اپنے تمام ذرائع بشمول فوجی ذرائع استعمال کرے گا۔اس اقدام کا مقصد سفارتی تصفیہ تک پہنچنا ہے۔اسرائیلی فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ اب غزہ خان یونس کے علاقے کے قلب تک گھس چکی ہے اور لڑائی کر رہی ہے۔