آئی ایم ایف نے ریٹیلرز، زراعت اور رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجاویز کو حتمی شکل دیدی

ریٹیلرز، زراعت اور رئیل اسٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ایف بی آر کی مالیاتی خودمختاری کے لیے آئی ایم ایف ٹیم نے تجاویز کو حتمی شکل دیدی۔آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹیم نے پاکستانی ٹیکس نظام کی اوورہالنگ کے لیے ایف بی آر سے شرائط کو حتمی شکل دے دی ہے۔شرائط میں ایف بی آر کی مالیاتی خودمختاری سمیت ٹیکس افسران کی دیانتداری، پرچون فروشوں، زرعی آمدن اور ررئیل اسٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکمت عملی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے ایف بی آر کو انکم ٹیکس قوانین 2001 میں بڑی تبدیلیاں لانے، سروسز اور اشیاء پر سیلز ٹیکس ہم آہنگ کرنے اور ان کے ریٹرن کا ایک ہی پورٹل بنانے کی سفارش کی ہے۔تکنیکی ٹیم کی سفارشات مذاکرات میں حتمی شکل اختیار کرپائیں تو آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کا اسٹرکچرل بینچ مارک بن سکتی ہیں تاہم ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیسے بہت سی سفارشات آئی ایم ایف کے آئندہ پروگرام کا حصہ بنائی جائیں گی۔آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم اپنا دورہ آج مکمل کرکے واپس روانہ ہوجائے گی اور اپنے 2 ہفتوں کے دوران ہونے والے صلاح مشوروں کی یاداشتیں ایف بی آر کے سرکردہ افسران سے شیئر کرکے جائے گی۔ایف بی آر کی حیرانی کےلیے ان یاداشتوں میں سفارش کی گئی ہے کہ ٹیکس مشینری کو مکمل طور پر اوورہال کیاجائے اور ایف بی آر کو خودمختاری دی جائے تاکہ اسے سیاسی آقاؤں کے شکنجے سے نکالا جاسکے۔آئی ایم ایف کی تجویز کردہ خودمختاری کے تحت ایف بی آر کے چیئر مین اور سیکرٹری ریونیو ڈویژن پر ایسی کوئی پابندی نہیں ہوگی کہ وہ وزیراعظم ہاؤس سمری بھجوانے کیلئے اسے وزارت خزانہ کی منظوری حاصل کرے۔ایف بی آر کی پالیسی ڈویژن اور کسٹم و ان لینڈ ریونیو سروس دونوں کے لیے الگ الگ ہے۔ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایف بی آرکی خودمختاری کیلئے سفارشات دی گئی ہیں اور اسے بھرپور طریقے سے آپریشنل کرنے کیلئے دیانت داری مینجمنٹ یونٹ (آئی ایم یو) کی تجویز دی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن