مہمند ایجنسی : گولہ باری‘ 2 اہلکار اغوا‘ سکول اور مرکز صحت آڑا دیئے گئے

مہمند / نوشہرہ (نامہ نگار + ایجنسیاں) مہمند ایجنسی مےں نامعلوم شدت پسندوں نے لڑکوں کا مڈل سکول، بنیادی مرکز صحت اور قبائلی سردار کے گھر کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا، 2 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 3 افراد اغوا کر لئے گئے، فورسز نے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی، رسالپور مےں آپریشن کے دوران اہم شدت پسند کمانڈر جند اللہ گروپ اور تحریک طالبان کے 2 کمانڈر طاہر عرف قاسم اور ارشد عبداللہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی کے علاقہ چمرکنڈ میں گزشتہ رات نامعلوم افراد نے گورنمنٹ مڈل سکول اور ایک بی ایچ یو کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ دھماکوں سے سکول اور بی ایچ یو کی بلڈنگ مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔ بی ایچ یو میں ڈاکٹر کا بنگلہ بھی مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ قیوم آباد میں گزشتہ شام عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ سکیورٹی فورسز نے ہیڈ کوارٹر غلئی سے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بھاری توپخانے سے شدید گولہ باری کی، کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ بی بی سی کے مطابق چمرکنڈ مےں حکومت کے حامی سردار ملک بشیر کے مکان پر بھی نامعلوم شدت پسندوں نے حملہ کیا، جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ لوئر کرم ایجنسی سدہ کے علاقے پیرقیوم مےں ڈاکٹر گل زمان کے مکان کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔ ادھر بنوں کے علاقے ایف آر بکا خیل میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر وزیرستان کے پندرہ صحافیوں کو تین گھنٹے تک حراست میں رکھ کر ان سے تحقیقات کی گئیں جس پر مقامی صحافی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا ہے۔ رسالپور مےں سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاﺅن کے دوران جند اللہ گروپ کے اہم عسکری کمانڈر طاہر عرف قاسم اور تحریک طالبان سوات کے روپوش کمانڈر ارشد عبداللہ کو اہم دستاویزات سمیت گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ دونوں گرفتاریاں کراچی میں گرفتار افراد اور موبائل ٹیلی فون کی مدد سے کی گئیں۔ دریں اثناءباڑہ مےں شدت پسندوں نے ایف سی اہلکار کی قبر کو بارود سے اڑا دیا جبکہ علاقہ اکاخیل سے ایک نوجوان کی گولیوں سے چھلنی نعش ملی ہے۔ باجوڑ ایجنسی میں مقامی اور غیر ملکی جنگجووں کے سب اہم اور مضبوط گڑھ کے طور پر مشہور ڈمہ ڈولہ پر سکیورٹی فورسز کی طرف سے قبضے کو باجوڑ کے عوام نے ایک بڑی کامیابی قرار د یا ہے۔

ای پیپر دی نیشن