وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد گوادر سی پورٹ کو چین کے حوالے کرنے کے معاہدہ پر گزشتہ روز دستخط ہوگئے جس کے بعد سنگا پور کی کمپنی سے کیا گیا 40سالہ معاہدہ ختم ہوجائیگا ۔اب چینی کمپنی گوادر پورٹ میں توسیع اسکی برتھوں میں اضافے کیساتھ اسکی آپریشنل صلاحیتوں میںبھی اضافہ کریگی۔اسی دفاعی اورتجارتی ترقی کے حوالے سے پاکستان اور چین کے اس معاہدے سے ہمارے پڑوسی ملک بھارت کو شدید تکلیف ہوئی ہے اور وہ پہلے بھی کئی مرتبہ گوادر پورٹ کو چین کے سپرد کرنے اپنی تشویش کا اظہار کرچکا ہے اور یہ بے پرکی اڑا تارہا ہے کہ یہ بندرگاہ چین فوجی مقاصد کیلئے بھی استعمال کرے گا۔گزشتہ روز بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے بنگلور میں ائیر شو کی تقریب میں بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے اس فیصلے سے بھارت کوشدید تشویش ہے۔ پاکستان کیلئے اس سے زیادہ راحت اور تسکین پہنچانے کا ذریعہ کیا ہو سکتا ہے کہ اسکی چین کیساتھ بڑھتی دوستی سے بھارت کو ”تشویش“ محسوس ہو رہی ہے۔ دراصل بھارت کو پاکستان اور چین کے درمیان روز افزوں مضبوط ہوتی دوستی،اقتصادی تعلقات اور پاکستان میں چین کی مدد سے شروع ہونے والے ترقیاتی منصوبوں سے شدید چڑ ہے اوروہ آزاد کشمیر سمیت گوادر اور شاہراہ ریشم میں شروع ہونیوالے کسی بھی ترقیاتی اور اقتصادی بہتری کے منصوبوں سے ہمیشہ تشویش میں مبتلا ہوجاتا ہے اور انکے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ کرتا رہتا ہے جبکہ خود بھارت میں کئی ممالک ہر طرح کے اقتصادی،تجارتی اور ترقیاتی کام کررہے ہیں اور پاکستان نے خطرات کے باوجود کبھی اپنے پڑوسی سے احتجاج نہیں کیا اسلئے اسے بھی ہمارے معاملات سے کوئی تشویش نہیں ہونی چاہئے۔