عمران خان کے مشیر ان۔۔۔!

تحریک انصاف میں کچھ مشیر ایسے ہیں جو عمران خان کے حمایتی کم اور شریف برادران کے مخالف زیادہ ہیں اور وہ مسلم لیگ نواز کو نیچا دکھانے کے لئے کسی کے ساتھ بھی ہاتھ ملانے کو تیار ہیں۔ ” کنٹینر ایجنڈا “ کے ساتھ بیٹھنے کو نظریہ ضرورت سمجھا جا رہاہے۔ مسلم لیگ نون کے خلاف اتحاد بنانے سے مسلم لیگ نون کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہو رہاہے بلکہ یہ کہنا درست ہو گا کہ طاہرالقادری اینٹی الیکشن ایجنڈا مسلم لیگ کے لئے مفید ثابت ہورہاہے۔سازش کے در پردہ الیکشن کے التوا کی کوشش اور بیرونی طاقتوں کا اثر و رسوخ بے نقاب ہو رہاہے۔خدشات حقیقت بن رہے ہیں۔عمران خان کا قادری دھرنا میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد تھی ورنہ اینٹی نواز مشیروں نے خان پر بہت دباﺅ ڈال رکھا تھا۔عمران خان تبدیلی کی علامت ہیںلہذا وہ کسی غیر ملکی سازش کا حصہ نہیں بن سکتے اور اگر الیکشن ملتوی ہو گئے تو تحریک انصاف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے گا اور اس کی باقی زندگی بھی دھرنے اور مظاہروں میں گزرے گی۔عمران خان کا خود کہنا ہے کہ ”میاں صاحب جان دیو،ساڈی واری آن دیو“ اور آج جب باری آنے کا وقت آیا تو ان کے مشیران ”کنٹینر ایجنڈے“ میں جا بیٹھے۔کسی بھی ملک میں جمہوریت اور نظام کو درست کرنے کے لئے معینہ مدت پر انتخابات کرانا نا گزیر ہے۔ امیدواروں کا معیار پرکھنے کے لئے ووٹ کی چھلنی بہترین پیمانہ ہے۔عمران خان پریشر گروپ کا بغلی دروازہ استعمال کرنے کی بجائے الیکشن کا فرنٹ ڈور استعمال کریں۔ اپنے مشیروں کے تعصبانہ مشوروں کے پس پشت ذاتی عناد کو سمجھنے کی کوشش کریں۔عمران خان کہتے چلے آ رہے ہیں کہ جو لوگ باہر رہتے ہیں،جن کے اثاثے بیرون ملکوں میں جمع ہیں،جن کی اولادیں بیرون ملکوں میں مقیم ہیں ،وہ پاکستان صرف سیاست کرنے آتے ہیں ،یہ لوگ مفاد پرست ہیں،عوام کو بے وقوف بناتے ہیں وغیرہ۔۔۔ اور آج عمران خان کی اپنی پارٹی کے لوگ ایک باہر والے کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔قادری کا گھر بار،بال بچے،جائیداد،شہریت سب کچھ باہر ہے،وہ پاکستان میں سیاسی انتشار پھیلانے گئے ہیں،اپنے مریدوں کو سیاست کی منازل طے کرانے گئے ہیں۔ان کے عقیدت مند کھڑاک کر سکتے ہیں مگر عمران خان کی کل جمع پونجی ان کے دعوے ہیں۔اگر عمران نے قادری ایجنڈا کا حصہ بننے کی کوشش کی تو تحریک انصاف کا سونامی ان کے لئے بدنامی بن جائے گا۔ عمران خان کا وزیر اعظم بننے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ پاکستان میں پانچ سال پہلے ہونے والے انتخابات مشرف حکومت کے خلاف ”بغض معاویہ“ کا رد عمل تھا۔ بے نظیر بھٹواور میاں نواز شریف کی وطن واپسی نے ملک کی سیاسی صورتحال تبدیل کر دی۔دونوں قائدین کی مقبولیت میں کانٹے دار مقابلہ جاری تھا کہ بے نظیر قتل کر دی گئیںاور پورے ملک میں سوگ کی فضاءچھا گئی۔ بچوں کی بے بی سٹنگ کی ڈیوٹی پر فائز آصف علی زرداری کو سیاست میں اینٹری کا سنہری موقع ہاتھ لگ گیا ۔زرداری سے ایک غلطی ہوئی کہ انہوں نے الیکشن کو بی بی کے چالیسویں تک موخر کر دیا ۔عوام کا موڈ تبدیل ہونے میں چالیس منٹ کافی ہیں،حادثہ تازہ تھا،عوام کی تمام ہمدردیاں بی بی کے ساتھ تھیں مگر الیکشن میں تاخیرنے تعزیتی ووٹ تقسیم کر دئے۔ پیپلز پارٹی کے ایک کارکن نے کہا تھا کہ اگر زرداری مقررہ وقت پر الیکشن کرادیتے تو پیپلز پارٹی اکثریت کے ساتھ جیت جاتی ۔سیاست میںکامیابی کے لئے ٹائمنگ کوبہت اہمیت حاصل ہے ۔عمران خان کو گلہ ہے کہ نواز شریف نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا مگر بعد میں الیکشن میں حصہ لے لیا جبکہ وہ باہر رہے۔پانچ سال بعد بھی عمران خان باہر کھڑے دکھائی دے ہیں لیکن اس بار الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد اور زرداری استعفیٰ کو جواز بنایا جا رہاہے۔اس سے پہلے بھی کئی بار لکھ چکی ہوں کہ تحریک انصاف کو باہر سے نہیں پارٹی کے اندر سے نقصان پہنچ رہاہے۔تحریک انصاف اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔پارٹی الیکشن نے نورا کشتی کا ماحول بنا رکھا ہے۔پرانے اور نظریاتی لوگ ناراض ہیں،کئی پارٹی چھوڑ چکے ہیں اور کئی قادری ایجنڈے سے خائف ہیں۔مخدوم برادران نے آستانہ قادری پر حاضری دے کر عمران خان کی ساکھ کوخراب کیا ہے۔عمران خان ذاتی طور پر قادری ایجنڈا سے باہر رہنا چاہتے ہیں البتہ اخلاقی حمایت جاری رکھنا ان کی سیاسی مجبوری ہے جبکہ ان کے ساتھی مسلم لیگ نون کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں اور خان کو مشورہ دے رہے ہیں کہ اس وقت الیکشن میں حصہ لینا مناسب نہیں ۔پاکستان کی باگ ڈور بیرون ملک مقیم افراد کے ہاتھ میں پکڑا دی گئی ہے۔قادری،بلاول،الطاف حسین،مشرف،کو باہر بیٹھ کر ملک کی فکر ستاتی رہتی ہے۔عمران خان کو بھی ”کنٹینر سیاست “ کرنا تھی تو عوام کو تبدیلی کا جھوٹا خواب کیوں دکھایا۔ پہلے مشرف اور نواز شریف کی باقیات کو پارٹی میں شامل کیااور اب خود بھی بیرونی فتنہ کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔ایک طرف زرداری کے اتحادی سے ہاتھ ملا رہے ہیں اور دوسری طرف زرداری سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں ۔ عمران خان تو کنفیوز ہیں اور اس کے ذمہ دار ان کے مشیران ہیں۔

ای پیپر دی نیشن