اسلام آباد + قاہرہ (سٹاف رپورٹر + رائٹر + اے ایف پی + ایجنسیاں) بارہویں اسلامی سربراہ کانفرنس نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ او آئی سی کے فیکٹ فائنڈنگ مشن اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے وفود کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔ مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قبروں کے معاملہ کی آزادانہ تحقیقات کرائے۔ سربراہ کانفرنس نے اپنے اعلامیہ میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان نے اس کانفرنس میں سرگرمی سے شرکت کی۔ وزیر خارجہ نے سربراہی کانفرنس میں اپنے خطاب میں کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اسلامی بھائی چارے کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے پاکستان میں جمہوری و سیاسی عمل، صوبوں کو اختیارات کی منتقلی اور اس سے متعلق دیگر تفصیلات سے آگاہ کیا اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی ضرورت پر بھی زور دیا اور او آئی سی کے کردار کو سراہا۔ افغان صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانوں کی زیر سرکردگی، افغانستان میں قومی مفاہمت کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ سربراہ کانفرنس کے اعلامیہ میں جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے لئے اپنی اصولی حمایت کا بھی اعادہ کیا گیا۔ اعلامیہ میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ او آئی سی کے فیکٹ فائنڈنگ مشن اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔ بھارت سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قبروں کی دریافت کی بھی آزادانہ تحقیقات کرائے۔ معصوم شہریوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ سربراہ کانفرنس نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی حالیہ خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور پاکستان کی طرف سے ان خلاف ورزیوں کی اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین سے تحقیقات کرانے کی تجھویز کا خیرمقدم کیا۔ سربراہ کانفرنس نے افغان عوام کی حمایت کا اعادہ کیا۔ افغانستان میں پائےدار امن کے لئے پاکستان کی کوششوں اور افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان کے کردار کو سراہا۔ وزیر خارجہ نے کانفرنس کی سائیڈ لائن پر ترکی، ایران، آذر بائیجان، قازقستان، متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں کیں۔ اعلامیہ میں او آئی سی نے شام مےں غےر ملکی مداخلت سے خبردار کرتے ہوئے شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سنجیدہ مذاکرات شروع کرنے، براہ راست حملے روکنے کو وقت کی ضرورت قرار دےا۔ سربراہ اجلاس مےں اعلامےہ کی منظوری دی گئی ہے۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کے دو روزہ سربراہ اجلاس کے اعلامیہ کے مسودے میں شام میں گذشتہ دو سال سے جاری خونریزی کے خاتمے کے لئے حزب اختلاف اور جبر و تشدد کی کارروائیوں میں ملوث نہ رہنے والے سرکاری عہدےداروں کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اس میں صدر بشار الاسد کا ذکر نہیں کیا گیا۔ مسودے میں ”شامی حکام کی کارروائیوں کے نتیجے میں شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی گئی، حزب اختلاف پر زور دیا گیا کہ وہ عبوری حکومت کی تشکیل کا عمل تیز کرے“۔ شام کی داخلی صورت حال بہتر کرنے کے لئے دمشق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سنجیدہ مذاکرات شروع کرنے اور براہ راست حملوں کو روکنے کو وقت کی ضرورت قرار دیا گیا ہے۔ شام کے لئے او آئی سی کے مقرر چار ملکی گروپ کی میٹنگ بلانے کا بھی فےصلہ کےا گےا۔ اس گروپ میں ایران کے علاوہ سعودی، عرب، ترکی اور مصر شامل ہیں۔ تنظےم نے اسلامی ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کے موجودہ اور نئے متحرک رابطوں کی ضرورت پر زور دےا۔ ترک صدر عبداللہ گل رواں اجلاس کے ایجنڈے میں عرب ملک شام کی موجودہ داخلی صورت حال کے علاوہ مغربی افریقی ملک مالی میں اسلام پسندوں کی بڑھتی سرگرمیوں کو روکنے اور سرکوبی کے لیے فرانسیسی فوجی مشن کو خاص طور پر شامل کیا گیا۔ کانفرنس کے ایجنڈا پر فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی جانب سے نئی بستیوں کی تعمیر کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔ شام میں شورش اور بدامنی کے حالات کے باعث وہاں کی حکومت کی نمائندگی کے لئے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ اجلاس میں شریک رہنما¶ں نے شام میں جاری خانہ جنگی کا مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ شامی حکمران اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دینے سے گریز کریں۔سعودی شہزادے نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ شام میں انتقال اقتدار کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے۔ رائٹر کے مطابق مسلم ممالک کے سربراہوں نے مالی کی علاقائی سلامتی و استحکام کی بھرپور حمایت اور دہشت گردی کی مذمت کی تاہم فرانس کی فوجی مداخلت کے خلاف کچھ نہیں کہا۔ اس موقع پر منظور کی گئی قرارداد میں مالی میں عالمی فوجی مشن کی تعیناتی پر زور دیا گیا اور آئندہ صدارتی روڈ میپ اور پارلیمانی انتخابات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ سینیگال کے صدر نے فرانس کی کارروائی کو سراہا۔ اس موقع پر مسلم سربراہوں کا بند کمرے میں بھی اجلاس ہوا۔ ایران، مصر، ترکی کے وزرائے خارجہ کی سائیڈ لائنز پر ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے اسلامی کانفرنس تنظیم کے سربراہ اجلاس کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فلسطین اور شام میں قیام امن میں ناکام رہی ہے۔ شاہ عبداللہ کا یہ پیغام ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے پڑھ کر سنایا۔ شاہ عبداللہ نے کہا کہ عرب، اسرائیلی تنازعہ مسلم ممالک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے اور سعودی مملکت نے فلسطین اور شام کے ایشوز سے نمٹنے کیلئے زبردست کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شامی عوام کے خلاف جرائم نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔ انہوں نے مسلم دنیا پر زوردیا کہ وہ چپ کا روزہ توڑ دے۔ دوسری طرف شام میں پرتشدد واقعات رکوانے کیلئے سعودی عرب، ترکی، ایران اور مصر نے ملکر ایک رابطہ گروپ بھی تشکیل دیا گیا۔ اجلاس میں بحث کے اہم موضوعات میں فلسطینی علاقوں میں فلسطینی آباد کاری کا عمل اور مالی کی صورتحال شامل تھی۔
قاہرہ (ثناءنیوز) او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس کی مزید تفصیلات کے مطابق او آئی سی نے مسئلہ کشمےر کے حل مےں او آئی سی کے فعال کردار کے تعےن کے لئے لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف کے حقےقی کشمےری نمائندوں کی کانفرنس بلانے کا اعلان کر دےا ہے، او آئی سی نے کشمےر کی صورت حال کے جائزے کے لئے خصوصی ٹےم بھےجنے کا اعلان بھی کر دےا ہے۔ سیکرٹری جنرل اکمل الدین احسان اوگلو نے اعلان کیا کہ عنقریب او آئی سی کی ایک ٹیم آئی ڈی بی، اسلامک سولڈیٹری فنڈ اور آئی ایس ای ایس سی او کے نمائندوں کے ساتھ آزاد کشمےر کا دورہ کرے گی جس کے دوران صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور کشمیریوں کی مدد کیلئے مو¿ثر اقدامات اٹھانے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ او آئی سی ارادہ رکھتی ہے کہ آر پار کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں کے ساتھ او آئی سی کا رابطہ گروپ ایک میٹنگ کرے تاکہ ان سے یہ تجاویز لی جائیں کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے میں او آئی سی اپنا فعال کردار کیسے ادا کرسکتی ہے۔ اس دوران کشمیر کیلئے رابطہ گروپ میں آذربائیجان کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں سعودی عرب، ترکی، مصر اور نائیجیریا کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کے صدر سردار محمد یعقوب خان اور آزاد کشمےر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے نمائندے غلام محمد صفی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں جموں کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیکرٹری جنرل کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیاگیا جس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دیگر معاملات کا ذکر کیا گیا ہے۔ صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب نے قاہرہ میں سیکرٹری جنرل او آئی سی ڈاکٹر اکمل الدین احسان اوگلو، حنا ربانی کھر، سعودی عرب، ترکی، نائیجر کے وزرا خارجہ اور ان کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں ۔ اس موقع پر صدر آزاد کشمیر نے کامیاب اجلاس، متفقہ یادداشت اور جامع رپورٹ کی منظوری پر انہیں مبارکباد دی اور کشمیر ی قوم کے حق خودارادیت کی مسلسل اور بے لوث حماےت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ صد ر آزاد کشمیر نے رابطہ گروپ میں توسیع اور برادر ملک آذربائیجان کی شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ توسیع کے بعد رابطہ گروپ مزید م¶ثرکام کریگا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی کانفرنس تنظیم کے چارٹر کی روشنی میں تمام اسلامی ممالک کشمیر سمیت دنیا بھر کے مظلوم مسلمان بھائیوں کی حمایت کر نے کے پابند ہیں۔