اسلام آباد + لاہور (نمائندہ نوائے وقت + خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) تحریک منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے الیکشن کمشن کی تشکیل نو کےلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے جبکہ لال مسجد کے نائب خطیب مولانا عامر صدیق نے بھی الیکشن کمشن کی تشکیل نو کے لئے رٹ پٹیشن سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے۔ طاہر القادری کی طرف سے جمعرات کو سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمشن کی تشکیل کےلئے آئینی تقاضے پورے نہیں کئے گئے، الیکشن کمشن کی تشکیل میں آئین کے آرٹیکل 213 کو نظرانداز کیا گیا جو غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے تحت تمام صوبے الیکشن کمشن کے پانچوں ارکان کےلئے تین تین نام بھجوائے جائیں گے جس کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی فیصلہ کرتی ہے تاہم موجودہ الیکشن کمشن کی تشکیل میں ایسا نہیں ہوا۔ اگرچہ چیف الیکشن کمشنر اور کمشن کے چار ارکان کے خلاف ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں بھجوایا جاتا ہے تاہم اس معاملے میں آئینی تقاضے پورے نہیں کئے گئے اس لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ اس درخواست کے علاوہ ایک متفرق درخواست بھی دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس درخواست پر فیصلہ آنے تک الیکشن کمشن کو کام کرنے سے روک دیا جائے۔ درخواست جمع کروانے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے طاہرالقادری نے کہا کہ ان کے علاوہ دیگر جماعتوں نے بھی الیکشن کمشن کی تشکیل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ اپنے موقف سے سپریم کورٹ کو قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے تو انہوں نے کہا کہ قوم کو سپریم کورٹ پر اعتماد سب سے زیادہ ہے، سپریم کورٹ میں کسی کی ہار یا جیت نہیں ہوتی۔ دھرنے کے بعد کی جدوجہد منہاج القرآن نہیں بلکہ عوامی تحریک کے پلیٹ فارم سے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن کی تشکیل آئینی طریقے کے مطابق نہیں اسی لئے سپریم کورٹ آیا ہوں۔ میری پٹیشن سے انتخابی عمل متاثر نہیں ہو گا۔ الیکشن کمشن کی دوبارہ تشکیل کیلئے آئین کے مطابق اقدامات کئے جائیں۔ دریں اثناءلال مسجد کے نائب خطیب مولانا عامر صدیق کی طرف سے طارق اسد ایڈووکیٹ کے ذریعے جمع کرائی گئی درخواست میں الیکشن کمشن اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایسا میکنزم بنایا جائے کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر عملدرآمد یقینی ہو تاکہ قانون کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کے انتخابات شفاف انداز میں منعقد ہو سکیں۔ علاوہ ازیں لاہور واپسی پر ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اگر آئندہ عام انتخابات میں ایکشن ری پلے ہونا ہے تو یہ ملک کو توڑنے کا باعث ہوگا‘ آئین کی تشریح کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو حاصل ہے اور ہماری دائر درخواست پر جو بھی فیصلہ آئےگا اسے قبول کیا جائےگا اور اس سے ملک میں نیا کلچر متعارف کرائینگے‘ پٹیشن کے قابل سماعت ہونے کے بارے میں ایک دو روز میں پتہ چل جائے گا۔ عوامی تحریک نے ابھی تک انتخابات میں جانے یا نہ جانے کا فیصلہ نہیں کیا لیکن اگر انتخابی عمل میں شامل ہوئے تو سٹیٹس کو‘ کرپشن‘ دھاندلی اور اجارہ داری کیخلاف اور آئین و قانون اور عوام کے حقوق کی بات کرنے والی جماعتوں سے ہاتھ ملائیں گے، انتخابات کا التوا نہیں چاہتے۔ چیف الیکشن کمشنر نے جو کچھ کہا ہے اس کا ہماری پٹیشن سے کوئی تعلق نہیں، ہم نے کسی پر الزام لگایا ہے نہ کردار پر انگلی اٹھائی ہے۔