لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی نے ملک میں قیام امن کے لئے حکومت کو اہم فریق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک حکومت سنجیدگی نہیں دکھائے کوئی بھی جماعت مسائل حل نہیں کر سکتی، فوجی آپریشن اور پرتشدد کارروائیاں مسائل کو حل نہیں کر سکتیں، ہم مذاکرات کے حامی ہیں معاملات کو اس طرح درست کیا جا سکتا ہے۔ ماضی گوا ہ ہے حکومت نے اے پی سی کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا۔ مولانا حیدری نے کہا کہ جے یو آئی مذاکرات کے خلاف نہیں تاہم مذاکرات اس وقت نتیجہ خیز ہونگے جب مذاکرات کرنے والوں کے پاس اختیارات ہونگے پاکستان میں یقینی طور پر اختیارات سکیورٹی اداروں کے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے مذاکرات کی دعوت پر ردعمل تو حکومت کو دینا چاہئے اور یقینی طور پر اس سنگین مسئلہ کے حل کے لئے حکومت کو مذاکرات کا راستہ ہی اختیار کرنا ہو گا۔ جے یو آئی سمجھتی ہے کہ حکومت اس مسئلہ پر سیاسی جماعتوں اور سکیورٹی اداروں سے بھی مشاورت کرے۔ ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ جماعت اسلامی شروع دن سے امن مذاکرات کی حامی رہی ہے، اب حکومت کو چاہئے کہ وہ بھی طالبان کی دعوت پر قدم آگے بڑھائے۔ مسئلہ کا حل اسی کے پاس ہے لیکن اصل معاملہ تو نیت کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جماعت سمیت دیگر جماعتوں سے مشاورت کر کے ٹھوس بنیاد پر کوئی قدم اٹھائیں گے۔
طالبان سے مذاکرات‘ حکومت سنجیدہ نہیں تو کوئی جماعت مسئلہ حل نہیں کر سکتی: مذہبی رہنما
Feb 08, 2013