اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) احمد رضا قصوری نے صحافیوں سے اپنے گزشتہ رویئے پر معذرت کرنے سے انکار کر دیا۔ مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری کل تک مشرف کی پیشی سے متعلق سرپرائز دینے کا دعویٰ کر رہے تھے لیکن عدالت میں کچھ پیش نہ کر سکے، شاید یہی وجہ تھی ان کا مزاج کچھ بدلا بدلا نظر آیا، چہرے پر مسکراہٹ سجائے آئے لیکن صحافیوں کو ان کا گزشتہ رویہ یاد تھا۔ ان سے معذرت کرنے کو کہا تاہم انہوں نے اس سے بھی انکار کر دیا۔ قصوری کے انکار کے بعد صحافیوں نے احتجاجاً ان کا انٹرویو نہ لینے کا فیصلہ کیا لیکن لوگوں تک معلومات پہنچانے کی ذمہ داری کو کیسے چھوڑا جا سکتا ہے اس لئے صحافیوں نے اپنے جھگڑے کو بالائے طاق رکھ کر اپنی ذمہ داری کو پورا کیا۔ احمد رضا قصوری نے کہا وہ معذرت نہیں کرتے، جس نے ان کی بات سننی ہے سنے جو نہیں سننا چاہتا نہ سنے، صحافیوں نے کیس پولیس کو دیا ہے اب کارروائی بھی وہاں سے ہونے دیں، معذرت کیسی؟ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے قصوری نے کہا دیکھا ہم نے پراسیکیوٹر کو کیسے ڈاج دیا، سابق صدر پرویز مشرف کا وارنٹ گرفتاری ہونے کے باوجود خصوصی عدالت میں پیش نہ ہونا ہی تو سب سے بڑا سرپرائز ہے۔ جب صحافیوں نے احمد رضا قصوری سے پوچھا کہ سابق صدر کے حوالے سے آج کی پیشی پر سرپرائز کی بات کی تھی وہ کیا تھی جس پر احمد رضا قصوری نے کہا سابق صدر پرویز مشرف کا وارنٹ گرفتاری ہونے کے باوجود خصوصی عدالت میں پیش نہ ہونا ہی تو سب سے بڑا سرپرائز ہے۔ ہم یہ چیز پہلے ہی بتا دیتے تو پراسیکیوٹر اپنی تیاری کر کے آتے لیکن ہماری حکمت عملی نے پراسیکیوٹر کو ایسا ڈاج دیا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔