ڈرون گرانے کی صلاحیت ہوتی تو کبھی حملے نہ ہوتے: سراج الحق

لاہور (خصوصی نامہ نگار) خبیر پی کے کے سینئر صوبائی وزیر سراج الحق نے کہا ہے امریکہ طالبان سے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کیلئے ڈرون حملہ کر سکتا ہے اگر ایسا ہوا تو یہ ملک میں امن کیخلاف سازش ہو گی‘ صوبائی حکومت کے پاس ڈرون گرانے کی صلاحیت ہوتی تو ہم کبھی ڈرون حملے نہ ہونے دیتے‘ جب تک ڈرون حملے بند نہیں ہوتے نیٹو سپلائی بند رہیگی‘ طالبان سے مذاکرات کے ذریعے ہی ملک میں امن اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور امید ہے مذاکرات کامیاب ہو جائیں گے۔ وہ جمعہ کو منصورہ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے سراج الحق نے کہا جب تک افغانستان میں طالبان کی حکومت رہی پاکستان سمیت پورے خطے میں دہشت گردی نام کی کوئی چیز نظر نہیں آئی لیکن جب سے امریکہ افغانستان میں آیا ہے صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں امن وامان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں اگر طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو اس سے ملک میں امن کا قیام ممکن ہو سکے گا۔حکومت امریکی دبائو سے نکلے اور قومی مفادات کو امریکی مفادات پر قربان کرنے کی روش چھوڑ دے ملک میں ابھی تک پرویز مشرف اور زرداری حکومت کی خارجہ پالیسی پر عمل ہو رہا ہے فوج بھی وفاقی حکومت کی طرف سے مذاکرات کے فیصلے کے ساتھ ہے۔ مذاکرات میں کسی مخصوص علاقے کی بجائے پورے ملک میں قیام امن کی بات ہونی چاہئے۔ شریعت طالبان کا نہیں 18 کروڑ عوام کا مطالبہ ہے۔ حکومت اور طالبان دونوں کو مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہو گا۔ مذاکراتی ٹیم کے لوگوں کو وزیراعظم ، صدر اور آرمی چیف سے ملاقات کا موقع ملنا چاہیے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد سید مودودیؒ انسٹیٹیوٹ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پروفیسر سید وقار علی قاری، ذکر اللہ مجاہد اور عبدالعزیز عابد بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا ملک و قوم کو وڈیروں، سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور یہودی مالیاتی اداروں کے ایجنٹوں نے یرغمال بنا رکھا ہے اگر نوازشریف واقعی ملک میں خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں تو سودی نظام کے حق میں لیا گیا سٹے آرڈر چھوڑ دیں۔ مغرب جمہوریت نہیں چاہتا۔ وہ اسلام کار استہ روکنے کے لیے منافقت کرتا ہے۔ اگر وہ جمہوریت چاہتا تو الجزائر، فلسطین اور مصر کے عوام کے فیصلے کو تسلیم کر کے اقتدار کامیاب ہونے والوں کو منتقل کر دیتا مگر مغرب نے ان ممالک میں فوجی جرنیلوں اور فراڈیوں کا ساتھ دیا۔ ہماری منزل پاکستان میں  نظام خلافت کا قیام ہے۔ سیکولر لابی کا یہ پروپیگنڈا سراسر بے بنیاد ہے بانیٔ پاکستان ملک میں سیکولر نظام چاہتے تھے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...