کراچی (نوائے وقت نیوز+ نیٹ نیوز) سندھ اسمبلی نے ہنگامی بنیادوں پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ضروریات کے لئے سامان کی خریداری کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ آئی جی سندھ ایک سال تک جتنا مرضی چاہیں سامان خرید سکیں گے، اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ترمیمی بل 2014 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔ صوبائی اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز سپیکر سراج درانی کی زیر صدارت ہوا۔ ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی نے اپنے کارکن سلمان کی ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا۔ اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری نے کہا کہ آپریشن کے نام پر بے گناہ کارکنوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے یہ کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے کہا حکومت معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ایم کیو ایم ملزموں کی واضح نشاندہی کرے تو کارروائی کریں گے، یہاں تو پولیس اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے شہریار مہر نے کہا کہ شکارپور اور سندھ کے دیگر اضلاع میں اغوا کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، اس پر قابو پانے کے لئے کارروائی کی جائے شرجیل میمن نے کہا کہ مسلم لیگ فنکشنل چاہے تو ان کے حلقہ انتخابات سمیت سندھ بھر میں کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ایک توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور سکندر میندھرو نے کہا کہ کراچی آپریشن کے دوران 50 فیصد جرائم کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ آپریشن کے دوران 15671 ملزمان گرفتار اور 131 مارے گئے۔ 144 ملزمان کو سزا ہوئی 59 رہا ہو گئے اور 3212 ضمانت پر ہیں۔ سکندر میندھرو نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ترمیمی بل 2014 بھی پیش کیا۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ بل میں ابھی بہت سارے معاملات کو بہتر اور واضح کرنا ہو گا۔ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے بھی مخالفت کی تاہم ایوان نے کثرت رائے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ترمیمی بل 2014 کی منظوری دے دی۔ اجلاس پیر کی صبح دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔