بگ گیم

امریکہ کا افغانستان پر قبضہ کرنے میں پاکستان کا کردار ایسا تھا جو کسی بھی جہت سے قابل قبول نہیں کہا جا سکتا ۔ یہ فیصلہ صدر پرویز مشرف کا ذاتی تھا اور امریکیوں کی توقع سے بڑھ چڑھ کرحیران کن تھا۔ صد ر موصوف کا یہ فیصلہ اس قوم کے ساتھ سب سے بڑا شدید جرم ہے جس کا خمیازہ پاکستانی عوام ابھی تک بھگت رہے ہیں۔ بین الاقوامی خیالات کا جائز ہ لیا جائے تو صاف ظاہر ہے کہ امریکہ کا پاکستان کو پتھر کا زمانہ دکھانا کھوکھلی دھمکی تھی اگر اُس وقت کے نام نہاد دانشوروں کو سمجھ نہیں تھی تو اب ضرور آگئی ہو گی کہ اُس وقت کی بیہودہ پالیسی سے اس ملک کو کتنا نقصان ہو چکا ہے اور کتنا آئندہ ہونے کو ہے۔ پاکستان ایک ایسی دلدل میں پھنس چکا ہے اور لگاتار دھنستا جا رہا ہے کہ اس سے نکلنا دن بدن مشکل ہو تا جارہا ہے۔ پالیسیوں میں تھوڑی بہت تبدیلیاں تو ہر حکمرانی میں ہوتی رہتی ہیں اور بعد میں ان میں بھی تبدیلیاں مزید کر دی جاتی ہیں لیکن ایسا یو ٹرن جو نا سمجھ جرنیل نے مسلط کر دیا تھا اُس کے اثرات بھیانک ہیں۔ پرویز مشرف کے بعد دونوں حکمران یعنی آصف زرداری اور نواز شریف اس پالیسی کو درست سمت ڈالنے سے قاصر رہے ہیں۔ نتیجتاً پاکستان بتدریج ہر لحاظ سے دنیا کا نفرت زدہ اور morally کمزور ترین ملک گِنا جاتا ہے۔ معیشت میں گدا گری Begging Bowlلٹکایا ہوا ہے اور عزت میں ٹھکرایا ہواملک جو چاہے لات مار دے ۔ ملک کے اندرحکمرانی اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ لوگوں کا حکومت پر سے اعتماد اُٹھ گیا ہے۔ وہ فوراََ تبدیلی چاہتے ہیں لیکن حکمران طبقہ لوٹ مار کا status quoبرقرار رکھنا چاہتے ہیں جس کا انجام ماضی کے 67 سالوں کی طرح آئندہ بھی وہی کچھ یعنی پستی اور بربادی ہی رہے گا جو ہمارے دشمنوں کی چالوں کے عین مطابق ہوگا۔

پاکستان کی مسلح افواج بطور ادارہ مثالی کردار ادا کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ لیکن پچھلے پندرہ سالوں سے جو قومی پالیسی میں یو ٹرن لیا گیا تھا اس کی وجہ سے مسلح افواج لگاتار عجیب صورتحال سے دو چار ہیں۔ ہم نے امریکہ کا ساتھ دیکر افغانستان اور ایران جو ہمارے Stretegic depthوالے اثاثے تھے اُنہیں ہمیشہ کیلئے گنوا دیا ہے۔ افغانستان سوویت روس سے آزاد کرانے میں جو کردار پاکستان نے ادا کیا تھا اُس کیلئے افغانستان کے باشندے صدیوں تک ممنون رہتے لیکن ہماری ناقص پالیسی نے حالات کو اُلٹا کر ڈالا ہے۔ اب افغانستان کے محب وطن مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان نے اُن کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ ایران کے ساتھ جو زیادتیاں امریکہ /یورپی یونین سرزد کر رہے ہیں اُن پر خاموش رہنا اس پڑوسی اہم ملک کے ساتھ دیرینہ دوستی کے خلاف ہے۔
بیرونی پالیسی میں ان کمزوریوں کے علاوہ جو نقصان ہماری اندرونی پالیسی برپا کر رہی ہے اس میں افواج پاکستان بہت زیادہ ملوث کرا دی گئی ہیں۔ FATAاور اندرون ملک اتنی زیادہ involvementدفاع پاکستان کو کمزور کرنے کا طریقہ ہے جس کی سازش بھارت امریکی Strategyکا حصہ ہیں ۔ شواہد یہ بتا رہے ہیں کہ پاکستان کی اندرون ملک جنگ کبھی ختم نہیں ہو گی بلکہ خدشہ یہ ہے کہ یہ جنگ خدا نخواستہ سول وار میں تبدیل ہوجائیگی۔ جو کسی حد تک شرو ع ہو گئی ہے۔
امریکہ بھارت کا گٹھ جوڑ دن بدن مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے۔ اگر ہمیں کوئی غلط فہمی تھی تو امریکی صدر بارک اوباما کے حالیہ دورے میں بات صاف ہوگئی ہے۔ ہندوستان ہمارا دشمن ہی تھا اور رہے گا اور امریکہ ہمارا مطلبی حلیف تھا اور اسی طرح رہے گا جو آڑھے وقتوں میں بھارت کا مکمل ساتھ دیگا۔ اگر ہم ابھی بھی نہیں دیکھ پارہے ہیں تو اندھا کس کو کہتے ہیں؟
پاکستان کی مضبوط ترین طاقت ہمارا مذہبی عقیدہ ہے۔ اس طاقت کو ہم نے پاکستان بنانے میں اور بننے کے بعد نقل مکانی کی مشکلات کے وقت کامیابی سے استعمال کیا تھا۔ اسی طرح افغانستان کو ایک ہم مذہب ، پڑوسی ملک کی حیثیت سے سوویت روس کے قبضے سے آزاد کرانے کیلئے بھی ہمارا عقیدہ از حد فائدہ مند رہا۔ ان چند سالوں کے علاوہ پاکستان کی حکمرانی ، مارشل لاﺅں سمیت تمام کے تمام لادینی (secular) لوگ چلاتے رہے ہیں۔ دین کو انہوں نے صرف زبانی جمع خرچ کے طور پر استعمال کیا اور اسی لئے اس ملک کی تمام تر خرابیاں لادینی حکمرانی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں۔ اس لادینی حکمرانی کے پیچھے ایک ایسا با اثر طبقہ موجود ہے جن کوestablishmentکہا جاتا ہے۔ اُنہوں نے تاجر ، کارخانے دار ، زمیندار ، میڈیا کے مالک ۔ حکومتی عہدے دار اور سیاست دانوں کو اپنے ساتھ حصے دار بنایا ہوا ہے۔ اس طبقے کو CSPاور PSPکیڈر یا بیورا کریسی کہا جا تا ہے ۔ یہ طبقہ ملک کی ہر برائی کا منبع ہیں۔ ہم پولیس کے سپاہی یا تھانےدار کو کوستے ہیں۔ پٹواری یا تحصیلدار کو لعن طعن کرتے ہیں۔ محکمہ نہر کے میٹ یا SDOکو برا بھلا کہتے ہیں۔ واپڈا کے میٹر ریڈر یا SDOکو مورد الزام ٹھہراتے ہیں یا عدالتوں میں readerکے مرہون منت ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن دراصل ان سب ماتحت عملوں کے اوپر CSP/PSP یا محکمہ جات کے Gazetted Officerہوتے ہیں جو ہر خرابی کی جڑ ہیں۔ ان لوگوں کوانگریزوں نے اپنا جانشین بنا رکھا تھا اور جنہوں نے اور ان کی اولاد وں نے بھی انہی آقاﺅں کا سا طرز عمل رکھا ہوا ہے۔ یہ طبقہ لادینی حکمرانی کرتے آئے ہیں اور ان کی خواہش اور کاوش اسی طرز حکمرانی کو قائم رکھنا ہے۔ یہ لوگ کبھی بھی دین اسلام کو رائج نہیں ہونے دینگے کیونکہ یہ لوگ دینی جماعتوں ، فرقوں اور مسالک کے درمیان تفرقہ ڈالنے میں ماہر ہیں۔ دینی جماعتوں کا اکٹھا ہونا اور ان کا آپس میں یکجا ہونا ان کیلئے زہر قاتل کے سوا کچھ نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...