اسلام آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور پشاور واقعہ کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا، سانحہ پشاور پر پرویز خٹک قصور وار نہیں تو استعفیٰ کیوں دیں؟ نوازشریف کا ٹریک ریکارڈ خراب ہے، ان پر اعتماد نہیں۔ نجی ٹی وی کوانٹرویومیں عمران نے کہاکہ سانحہ پشاور ایک حادثہ تھا اور یہ بھی کینٹ ایریا میں ہوا، سکول کے بچوں پرحملہ کی ذمہ دار ی صوبائی حکومت پرنہیں ڈالی جاسکتی۔ لاہور کا واقعہ صوبائی حکومت کی نگرانی میں ہوا اور صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ اسکے ذمہ دار ہیں۔ نوازشریف اپنی زبان پرقائم نہیں رہے، سابق گورنر پنجاب کے حوالے سے کوشش کرینگے وہ پارٹی میں شامل ہوجائیں۔ ایک اور سوال پر عمران نے کہا کہ انہیں نوازشریف یا آرمی چیف نے شادی کی مبارکباد نہیں دی۔ نوازشریف بھی اگر اس عمر میں شادی کرتے تو انہیں مبارکباد نہ دیتا۔ دریں اثناء اپنے ٹوئٹر پیغام میں عمران نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کو ختم ہونا چاہئے، سانحہ بلدیہ ٹائون میں بھتہ مافیا کے ملوث ہونے سے دھچکا لگا۔ حکمران طبقے کو عام آدمی کی زندگی سے کوئی سروکار نہیں۔ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں سینکڑوں افراد کا قتل بھتہ مافیا کی غیر انسانی حرکت ہے۔ سانحہ بلدیہ ٹائون کی جے آئی ٹی رپورٹ سے دھچکا لگا۔ ٹمبر مافیا کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے۔ ادھر تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے سانحہ بلدیہ ٹائون پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں بیان کردہ حقائق کو انتہائی ہولناک قرار دیتے ہوئے ریاست سے ایم کیو ایم کے خلاف فوری اور بھرپور کارروائی کامطالبہ کیا ہے۔ سفاکانہ قتل ایم کیو ایم کی جانب سے بھتہ خوری کیلئے کی جانے والی وارداتوں میں سب سے ہولناک ہے چنانچہ حکومت اس جماعت کے جلاوطن رہنما کی وطن واپسی کیلئے اقدامات کرے اور اس پر غریب مزدوروں کے قتل کا مقدمہ چلایا جائے۔ سانحہ بلدیہ ٹائون پر مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں درج حقائق اگرچہ حیران کن نہیں تاہم انتہائی لرزہ خیز اور صدمہ انگیز ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ سیاسی قوت سے زیادہ ایک ایسے مافیا میں تبدیل ہوچکی ہے جس نے کراچی میں دہشت و بربریت کو فروغ بخشا ہے اور جس کے نتیجے میں کراچی میں بلدیہ ٹائون میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا اور شہر میں روزہ مرہ کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا۔
لاہور (ایجنسیاں) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ عوامی مسائل حل ہو سکیں۔ حکومت کی داخلہ و خارجہ پالیسیاں ناکام ہیں۔ بلدیہ ٹائون فیکٹری کو جلائے جانے کی جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اب حکومت کا امتحان ہے کہ وہ ملوث سیاسی جماعت کے خلاف کاروائی کرکے سانحہ بلدیہ ٹائون کے متاثرین کو انصاف دلائے۔ دہشت گرد کا تعلق کسی بھی علاقے، مسلک یا گروہ سے ہو وہ دہشت گرد ہوتا ہے، اس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ سانحہ شکار پور کے لئے ابھی تک کمشن کا نہ بنایا جانا انتہائی غفلت اور نااہلی ہے۔ مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں جماعت اسلامی سندھ کی شوریٰ اور اضلاع کے ذمہ داران کے مشترکہ اجلاس اور پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کرانے کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں۔ حکومت کو فوری طور پر جوڈیشنل کمشن بنانا چاہئے۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ گزشتہ تین دہائیوں سے جاری ہے۔ حکومت نے ڈاکٹر خالد سومرو کے قتل کا معمہ ابھی تک حل نہیں کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو 3سال تک کیوں خفیہ رکھا گیا۔ سانحہ بلدیہ ٹائون کی جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آچکی ہے جس میں ایم کیو ایم کا نام آنا حکومت کیلئے ایک چیلنج ہے۔دریں اثناء جماعت اسلامی کے سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم جے آئی ٹی کی رپورٹ پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور جماعت اسلامی پر بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے۔ رپورٹ جماعت اسلامی نے مرتب نہیں کی۔ جے آئی ٹی میں پولیس اور رینجرز کے اعلیٰ افسروں کے علاوہ تحقیقاتی اداروں کے ممبران شامل تھے۔ جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے والوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے۔
ریاست متحدہ کیخلاف کارروائی کرے‘ تحریک انصاف: یہ حکومت کا امتحان ہو گا: سراج الحق
Feb 08, 2015