اسلام آباد کے بعد لاہور ائرپورٹ پر بھی پی آئی اے کے طیاروں کی آمدروفت‘ ملازمین کا احتجاج جاری

اسلام آباد/ کراچی/ لاہور (سٹاف رپورٹر+ خبرنگار+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد کے بعد لاہور سے بھی پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جزوی طور پر بحال ہو گیا۔ اسلام آباد ائرپورٹ سے سات پروازوں نے ٹیک آف اور لینڈ کیا، 2 پروازوں میں 700 عمرہ زائرین جدہ سے وطن واپس پہنچ گئے۔ اسلام آباد سے پرواز پی کے 655 لاہور 44 مسافروں کو لیکر آئی۔ لاہور سے مختلف ممالک کیلئے بھی شیڈول تیار کر لیا گیا رات گئے بوئنگ 777 طیارہ جدہ کے لئے روانہ ہوگیا۔ دریں اثناءپی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی طرف سے دھمکی دی گئی ہے کہ ان کے چار لاپتہ ساتھی بازیاب نہ ہوئے تو وہ آج (پیر کی) صبح جناح انٹرنیشنل ٹرمینل کی جانب مارچ کریں گے۔ حکومتی نمائندوں اور پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان طے شدہ دوسری ملاقات نہیں ہو سکی۔ دوسری طرف کراچی رینجرز کی تحقیقاتی کمیٹی نے ایئرپورٹ پر فائرنگ واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہے، جائے وقوعہ کا دورہ کر کے بیانات ریکارڈ کئے۔ کراچی، ملتان اور پشاور ائرپورٹ پر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن مکمل طور پر بند رہا۔ اسلام آباد میں ایئرپورٹ کے مرکزی دروازے سے پی آئی اے کے دھرنا ملازمین کو ہٹا دیا گیا۔ ائرپورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی کے 733 پرواز 400 معتمرین کو لے کر اسلام آباد پہنچی ہے جبکہ پی کے 760 کی پرواز 300 معتمرین کو لے کر ایئرپورٹ پر اتری۔ اس تمام عمل میں پی آئی اے کا اپنا عملہ استعمال ہوا۔ اس وقت بھی جدہ ائرپورٹ میں 3800 عمرہ زائرین موجود ہیں اور پی آئی اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ کوشش کررہی ہے کہ جلد سے جلد عمرہ زائرین کو وطن واپس لے آئیں۔ ادھر ایک اے ٹی آر طیارہ اسلام آباد، گلگت اور اسلام آباد کے روٹ پر مسافروں کو لانے اور لے جانے کیلئے چلایا گیا۔ پی آئی اے ترجمان دانیال گیلانی نے بتایا کہ فلائٹ آپریشن کی بندش کے پانچ دنوں میں 600 سے زائد پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں اور اڑھائی ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ چیئرمین جوائنٹ ایوی ایشن کمیٹی سہیل بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت ایئرکرافٹ انجینئرز کی کلیئرنس کے بغیر طیارے اڑا کر انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے، پی آئی اے انتظامیہ بوکھلاہٹ میں بے ضابطگیاں کر رہی ہے، عالمی ایوی ایشن کو اس ضمن میں خط لکھ کر آگاہ کرینگے۔ سہیل بلوچ نے کہا کہ حکومت ہماری بات سنے، نواز شریف ہماری بات نہیں سنیں گے تو کوئی اور سنے گا۔ پی آئی اے ترجمان نے ایکشن کمیٹی کے الزامات کی تردید کی ہے۔ ادھر پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ نے پی آئی اے ملازمین کو حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنمافاروق ستار نے پی آئی اے ملازمین کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اسلام آباد جا کر وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے سامنے پی آئی اے ملازمین کے مطالبات رکھیں گے۔ گزشتہ روز فاروق ستار نے پی آئی اے ملازمین کے احتجاج میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کسی کے باپ کی جاگیر نہیں۔ حکومت پی آئی اے کی نجکاری نہیں بلکہ تباہ کاری کر رہی ہے، اگر حکمران نجکاری اور تباہ کاری کا فرق نہیں جانتے تو ہم بتا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، پی آئی اے کے لاپتہ ملازمین کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔ پی آئی اے کو بچا کر پاکستان بچائیں گے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین سہیل بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کی تحریک ناکام ہوئی تو پی آئی اے نہیں بلکہ پاکستان کا نقصان ہو گا، فلائٹ آپریشن بحال نہیں کیا گیا، حکومت نے پائلٹس کو زبردستی بلوایا۔ پی آئی اے کی انتظامیہ نے ہڑتالی ملازمین سے واپس آنے کی اپیل کی ہے۔ ملازمین سے کہا گیا ہے کہ ڈیوٹی پر واپس آنے والوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پی آٰئی اے ملازمین کی بڑی تعداد ڈیوٹی پر واپس آنا چاہتی ہے لیکن انہیں ہڑتالی ملازمین کی طرف سے دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ ٹیلی فون پر ملنے والی دھمکیوں پر مزید مقدمات درج کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ چونکہ پی آئی اے ملازمین کے سکیورٹی پاس پہلے ہی منسوخ کئے جا چکے ہیں لیکن اب ائرپورٹ کے اندر وہی ملازمین دخل ہو سکتے ہیں جنہیں حکومت کی طرف سے اجازت ملے گی۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پی آئی اے ملازمین اور حکومت چاہیں تو پیپلز پارٹی معاملے کے حل کےلئے ثالثی پر تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق بل پارلیمنٹ میں جلد بازی میں منظورکرایا گیا، اب صورت حال یہ ہے کہ ہر روز قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے لیکن حکومت اپنی ضد پر قائم ہے، وزیراعظم کی زبان میں نرمی کے بجائے سختی آگئی ہے، پی آئی اے کے معاملے میں مذاکرات کے بجائے ماردھاڑ ہوئی، اس سے قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئیں۔ حکومت قرض دے کر پی آئی اے کو 9 ماہ کا وقت دے۔ پی آئی اے ملازمین اور حکومت چاہے تو پیپلز پارٹی معاملے کے حل کے لئے ثالثی پر تیار ہیں۔ پی آئی اے ترجمان کے مطابق کل 12 پروازوں کی آمدورفت ہوئی جن میں سے اسلام آباد سے 4 پروازیں سعودی عرب گئیں، لاہور سے بھی ایک پرواز سعودی عرب گئی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم مزدور دشمن وزراءکو فارغ کر کے پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے خود مذاکرات کریں۔ حکومت نے پی آئی اے کا معاملہ جلد حل نہ کیا تو اے این پی بھی سڑکوں پر ہوگی پی آئی اے کی بندش سے ملک کو اقتصادی نقصان اور بیرون ملک بدنامی ہو رہی ہے۔ قومی ائرلائن کی نجکاری کے خلاف پاکستان مزدور محاذ اور ریلو ورکرز یونین کی جانب سے اتوار کو کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ پی آئی اے کے ڈائریکٹر ایچ آر نے ملازمین کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 6 ماہ کیلئے پی آئی اے ملازمین پر لازمی سروس ایکٹ لاگو ہے، ایکٹ کی خلاف ورزی پر کارروائی کا عمل شروع کیا جا رہا ہے، بغیر کسی جائز وجہ کے کام نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ، ایک سال کی سزا دی جا سکتی ہے۔ طیارے اڑانے والے پی آئی اے سٹاف کو دھمکیاں ملنے کے بعد ڈیوٹی پر آنے والے پائلٹس اور عملے کو سکیورٹی فراہم کر دی گئی۔ ایوی ایشن ڈویژن نے دھمکیوں کی تحقیقات کیلئے وزارت داخلہ سے رابطے کا فیصلہ کر لیا۔
پی آئی اے

ای پیپر دی نیشن