سری نگر + نئی دہلی(کے پی آئی)دنیا کے بلند ترین محاذ سیاچن گلیشئیر پر تین دھائیوں میں پاکستان اور بھارت کے 2000 فوجی مارے گئے۔ بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق 7 اپریل 2012 کو برفانی تودے تلے دب کر 140 پاکستانی فوجی مارے گئے جبکہ گزشتہ ہفتے بھارت نے اپنے مزید دس فوجی دنیا کے بلند ترین محاذ پر برفانی طوفان کے ہاتھوں گنوا دیے ہیں۔ دونوں طرف کے اس نقصان نے پاکستان بھارت کو سیاچن گلیشئیر کو غیر فوجی علاقہ قرار دینے کے روڈ میپ پر غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ سیاچن گلیشئیر دنیا کا بلند ترین اور مہنگا ترین محاذ جنگ ہے ۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے اس قیمت کا ایک جائزہ لیا ہے جو بھارت سیاچن گلیشئیر کو اپنے قابو میں رکھنے کے لیے گزشتہ تین عشروں سے ادا کر رہا ہے۔ سیاچن گلیشیئر پر درجہ حرارت منفی پچاس ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بھارت سیاچن پر اپنا کنٹرول قائم رکھنے کے لیے روزانہ دس لاکھ ڈالر یعنی چھ کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کر رہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں بھارت یہاں فی سیکنڈ 18 ہزار روپے خرچ کر رہا ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق بھارت میں جس ایک روٹی کی قیمت دو روپے ہے اسے سیاچن پر بیٹھے ہوئے فوجیوں تک پہنچانے پر 200 روپے خرچ ہوتے ہیں۔بھارت اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے 1949 کے معاہد کراچی اور پھر 1972 کے شملہ معاہدے میں دونوں ممالک متفق تھے کہ لائن آف کنٹرول کے شمال مشرق میں واقع اس علاقے پر موسمی حالات انسانی زندگی کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ بی بی سی کے مطابق اپریل 1984 میں بھارت کو شک ہوا کہ پاکستان سیاچن گلیشیئر پر قبضہ کرنے جا رہا ہے اور بھارت نے پاکستان کو اس سے باز رکھنے کے لیے اپنے فوجی گلیشیئر پر بھیج دیئے1984 سے اب تک سیاچن پر 879 بھارتی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہاں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی اکثریت مخالف فوج کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک نہیں ہوئے بلکہ یہ لوگ برفانی طوفانوں، شدید سردی میں اعضا سن ہو جانے اور انتہائی بلندی پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ اکثر فوجیوں کو انتہائی بلندی پر ہونے کی وجہ سے سانس میں تکلیف، سر درد اور بلڈ پریشر کے مسائل شروع ہو جاتے ہیں۔ فوجیوں کو ہر وقت برفانی لباس (اِگلو) میں ملبوس رہنا پڑتا ہے۔
سیاچن گلیشئیر پر تین دہائیوں میں پاکستان اور بھارت کے 2 ہزار فوجی مارے گئے
Feb 08, 2016